ETV Bharat / business

بھارت میں ملازمت کی خراب صورتحال؟

author img

By

Published : Aug 24, 2020, 9:48 PM IST

بھارت میں ملازمت کی مارکیٹ بدترین دور سے گذر رہی ہے۔ مختلف اعداد و شمار کے اشارے بتاتے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے، اور ملازمتوں کا معیار بھی متاثر ہوا ہے۔

69 lakh registered for jobs on government portal
69 lakh registered for jobs on government portal

11 جولائی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئے حکومت کے ڈیجیٹل ملازمتوں کے پورٹل - آتم نربھر اسکلڈ ایمپلائی ایمپلائر میپنگ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 40 دنوں میں 69 لاکھ سے زیادہ ملازمت کے متلاشیوں کی رجسٹریشن دیکھنے میں آئی ہے۔ اس کے مقابلے میں پورٹل پر 514 آجروں کے ذریعہ پر صرف 2.93 لاکھ ملازمت کے مواقع پوسٹ کیے گئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورٹل پر ان رجسٹرڈ افراد میں سے صرف ایک چھوٹا سا حصہ اصل میں آجروں کی خدمات حاصل کرنے میں کامیاب ہے۔

رپورٹ کے مطابق 14 اگست سے 21 اگست کے درمیان 7 لاکھ سے زیادہ افراد نے اندراج کیا، لیکن اس ہفتے کے دوران ملازمت حاصل کرنے والے افراد کی تعداد صرف 691 تھی۔

گذشتہ ہفتے تھنک ٹینک سینٹر برائے مانیٹرنگ آف انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) نے بھی یہ دکھایا تھا کہ کورونا وائرس کے وبا کے پھیلنے کے بعد عائد کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران بھارت میں تنخواہ دار ملازمتوں میں 18.9 ملین یا 22فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

سنہ 2019۔20 میں تنخواہ دار ملازمتوں کا تخمینہ 86.1 ملین تھا۔ یہ اپریل 2020 میں 68.4 ملین اور جولائی 2020 تک 67.2 ملین رہ گیا۔

نتیجتاً نئی ملازمتوں کے لیے مقابلہ میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ لنکڈ ان کے تازہ ترین 'لیبر مارکیٹ اپ ڈیٹ' کے مطابق یہاں تک کہ ویب سائٹ پر پوسٹ کی جانے والی پوسٹ کردہ ملازمتوں کی تعداد میں بحالی کے آثار بھی دکھائے گئے، جس کے مطابق ہر کام کے لیے درخواست دہندگان کی اوسط تعداد 2020 کے پہلے چھ مہینوں میں بھی دگنی ہوگئی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لنکڈ ان پر پوسٹ کی گئی ملازمتوں کی اوسط تعداد جنوری 2020 میں تقریبا 90 سے بڑھ کر جون 2020 میں 180 ہوگئی ہے۔ جون کے آخر میں ہائرنگ سٹمنٹ بھی ایک سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم تھا۔

حالانکہ اس ماہ کے شروع میں کچھ راحت کے اشارے ملے تھے جب سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں ملازمت کی حالت کووڈ سے پہلے کی سطح پر واپس آچکی ہے، جولائی 2020 میں بے روزگاری کی شرح 7.4 فیصد ہوگئی، جبکہ فروری 2020 میں 7.8فیصد تھا۔

اگست میں یہ تعداد ایک بار پھر خراب ہونا شروع ہوگئی، جب ریاستوں میں مقامی لاک آؤٹ نافذ ہونے لگے۔ 16 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے میں مجموعی طور پر بے روزگاری کی شرح 9.1 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو نو ہفتوں میں اس کی بلند ترین سطح ہے۔

نقطہ نظر بھی حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی ایک رپورٹ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر 2020 میں وائرس سے بچاؤ کے معاملے میں 6.1 ملین نوجوان (15-24 برس) کے طور پر نوکری تلاش کرسکتے ہیں۔ اگر وائرس کی روک تھام میں چھ مہینے لگتے ہیں تو تقریباً ستمبر تک ایسے میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 32.5فیصد ہوجائے گی۔

اس رپورٹ میں ایشین خطے میں کام کرنے والے نوجوانوں کے مستقبل میں نوکری کی خوف کو کم کرنے کے لیے روزگار پیدا کرنے کی ضروری ہے، بڑے پیمانے پر اور ھدف بنائے جانے والے اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

11 جولائی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئے حکومت کے ڈیجیٹل ملازمتوں کے پورٹل - آتم نربھر اسکلڈ ایمپلائی ایمپلائر میپنگ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 40 دنوں میں 69 لاکھ سے زیادہ ملازمت کے متلاشیوں کی رجسٹریشن دیکھنے میں آئی ہے۔ اس کے مقابلے میں پورٹل پر 514 آجروں کے ذریعہ پر صرف 2.93 لاکھ ملازمت کے مواقع پوسٹ کیے گئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورٹل پر ان رجسٹرڈ افراد میں سے صرف ایک چھوٹا سا حصہ اصل میں آجروں کی خدمات حاصل کرنے میں کامیاب ہے۔

رپورٹ کے مطابق 14 اگست سے 21 اگست کے درمیان 7 لاکھ سے زیادہ افراد نے اندراج کیا، لیکن اس ہفتے کے دوران ملازمت حاصل کرنے والے افراد کی تعداد صرف 691 تھی۔

گذشتہ ہفتے تھنک ٹینک سینٹر برائے مانیٹرنگ آف انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) نے بھی یہ دکھایا تھا کہ کورونا وائرس کے وبا کے پھیلنے کے بعد عائد کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران بھارت میں تنخواہ دار ملازمتوں میں 18.9 ملین یا 22فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

سنہ 2019۔20 میں تنخواہ دار ملازمتوں کا تخمینہ 86.1 ملین تھا۔ یہ اپریل 2020 میں 68.4 ملین اور جولائی 2020 تک 67.2 ملین رہ گیا۔

نتیجتاً نئی ملازمتوں کے لیے مقابلہ میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ لنکڈ ان کے تازہ ترین 'لیبر مارکیٹ اپ ڈیٹ' کے مطابق یہاں تک کہ ویب سائٹ پر پوسٹ کی جانے والی پوسٹ کردہ ملازمتوں کی تعداد میں بحالی کے آثار بھی دکھائے گئے، جس کے مطابق ہر کام کے لیے درخواست دہندگان کی اوسط تعداد 2020 کے پہلے چھ مہینوں میں بھی دگنی ہوگئی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لنکڈ ان پر پوسٹ کی گئی ملازمتوں کی اوسط تعداد جنوری 2020 میں تقریبا 90 سے بڑھ کر جون 2020 میں 180 ہوگئی ہے۔ جون کے آخر میں ہائرنگ سٹمنٹ بھی ایک سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم تھا۔

حالانکہ اس ماہ کے شروع میں کچھ راحت کے اشارے ملے تھے جب سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں ملازمت کی حالت کووڈ سے پہلے کی سطح پر واپس آچکی ہے، جولائی 2020 میں بے روزگاری کی شرح 7.4 فیصد ہوگئی، جبکہ فروری 2020 میں 7.8فیصد تھا۔

اگست میں یہ تعداد ایک بار پھر خراب ہونا شروع ہوگئی، جب ریاستوں میں مقامی لاک آؤٹ نافذ ہونے لگے۔ 16 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے میں مجموعی طور پر بے روزگاری کی شرح 9.1 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو نو ہفتوں میں اس کی بلند ترین سطح ہے۔

نقطہ نظر بھی حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی ایک رپورٹ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر 2020 میں وائرس سے بچاؤ کے معاملے میں 6.1 ملین نوجوان (15-24 برس) کے طور پر نوکری تلاش کرسکتے ہیں۔ اگر وائرس کی روک تھام میں چھ مہینے لگتے ہیں تو تقریباً ستمبر تک ایسے میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 32.5فیصد ہوجائے گی۔

اس رپورٹ میں ایشین خطے میں کام کرنے والے نوجوانوں کے مستقبل میں نوکری کی خوف کو کم کرنے کے لیے روزگار پیدا کرنے کی ضروری ہے، بڑے پیمانے پر اور ھدف بنائے جانے والے اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.