ETV Bharat / business

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ تنخواہ دار متاثر

کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی وجہ سے بھارت میں تقریباً دو کڑور سے زائد تنخواہ دار کی ملازمت ختم ہوگئی ۔

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ تنخواہ دار متاثر
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ تنخواہ دار متاثر
author img

By

Published : Sep 12, 2020, 10:28 AM IST

سی ایم آئی ای کا کہنا ہے کہ اگست ماہ تک دیگر پیشہ ور افراد کے نقصانات کی تلافی کی جا چکی ہے، جب کہ تنخواہ دار ملازمین مسلسل ملازمت سے محروم ہیں۔

پانچ ماہ سے مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار ملازم ہوئے ہیں، کساد بازاری کا یہ شکار بنے ہیں۔

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین ایکونامی(سی ایم آئی ای) کے مطابق گذشتہ ماہ اگست کے آخر تک 21 ملین تنخواہ دار ملازمین اپنی ملازمت سے محروم ہو چکے ہیں۔

سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او مہیش ویاس نے کہا کہ 2019-20 اس عرصے کے دوران بھارت میں 86 ملین تنخواہ دار نوکریاں تھیں۔

اگست 2020 تک گھٹ کر 65 ملین ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 21 ملین نوکریوں کی کمی ہر قسم کی ملازمتوں میں سب سے بڑی ہے۔

سی ایم آئی ای کے مطابق کسی بھی ملازمت کو اس وقت تک ملازمت سمجھا جاتا ہے جب کہ کوئی شخص کسی تنظیم کے تحت نوکری کر رہا ہو۔

حالاں کہ گھریلو نوکریاں کرنے والے، مثلاً بابرچی،مالی اور ہوم گارڈ جیسی ملازمت کرنے والے افراد بھی تنخواہ دار ملازمت کا حصہ ہیں۔

سی ایم آئی ای نے کہا کہ بھارت میں کساد بازاری کے باوجود گذشتہ سالوں کے دوران تنخواہ ملازمتوں کا تناسب مستحکم رہا ہے۔

مزید پڑھی:سابق آئی ایم ایس ڈائریکٹر کے 2.29 کروڑ روپے کے غیرقانونی اثاثے ضبط

بھارت میں تنخواہ دار ملازمتیں کل روزگار کا 21-22 فیصد حصہ ہیں۔

بھارت میں تنخواہ دار ملازمتوں کا حصہ 2016-17 میں 21 اشاریہ 2 فصید سے بڑھ کر 21 اشاریہ 6 ہوگیا۔ جب کہ 2018 -19 میں یہ شرح 21 اشاریہ 9 فیصد ہوگئی ہے۔

اس کے بعد سنہ 2019-20 میں بھارت کی اقتصادی حالت میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

وہیں مہیش ویاس نے کہا کہ بھارت میں زیادہ تر کاروباری خود ملازمت کرتے ہیں جو دوسروں کو ملازمت نہیں دیتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ بہت چھوٹے کاروباری ہیں۔

حکومت یہ چاہتی ہے کہ ملازمت کے متلاشی ملازمت فراہم کرنے والے بنیں۔

سی ایم آئی ای کا کہنا ہے کہ اگست ماہ تک دیگر پیشہ ور افراد کے نقصانات کی تلافی کی جا چکی ہے، جب کہ تنخواہ دار ملازمین مسلسل ملازمت سے محروم ہیں۔

پانچ ماہ سے مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار ملازم ہوئے ہیں، کساد بازاری کا یہ شکار بنے ہیں۔

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین ایکونامی(سی ایم آئی ای) کے مطابق گذشتہ ماہ اگست کے آخر تک 21 ملین تنخواہ دار ملازمین اپنی ملازمت سے محروم ہو چکے ہیں۔

سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او مہیش ویاس نے کہا کہ 2019-20 اس عرصے کے دوران بھارت میں 86 ملین تنخواہ دار نوکریاں تھیں۔

اگست 2020 تک گھٹ کر 65 ملین ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 21 ملین نوکریوں کی کمی ہر قسم کی ملازمتوں میں سب سے بڑی ہے۔

سی ایم آئی ای کے مطابق کسی بھی ملازمت کو اس وقت تک ملازمت سمجھا جاتا ہے جب کہ کوئی شخص کسی تنظیم کے تحت نوکری کر رہا ہو۔

حالاں کہ گھریلو نوکریاں کرنے والے، مثلاً بابرچی،مالی اور ہوم گارڈ جیسی ملازمت کرنے والے افراد بھی تنخواہ دار ملازمت کا حصہ ہیں۔

سی ایم آئی ای نے کہا کہ بھارت میں کساد بازاری کے باوجود گذشتہ سالوں کے دوران تنخواہ ملازمتوں کا تناسب مستحکم رہا ہے۔

مزید پڑھی:سابق آئی ایم ایس ڈائریکٹر کے 2.29 کروڑ روپے کے غیرقانونی اثاثے ضبط

بھارت میں تنخواہ دار ملازمتیں کل روزگار کا 21-22 فیصد حصہ ہیں۔

بھارت میں تنخواہ دار ملازمتوں کا حصہ 2016-17 میں 21 اشاریہ 2 فصید سے بڑھ کر 21 اشاریہ 6 ہوگیا۔ جب کہ 2018 -19 میں یہ شرح 21 اشاریہ 9 فیصد ہوگئی ہے۔

اس کے بعد سنہ 2019-20 میں بھارت کی اقتصادی حالت میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

وہیں مہیش ویاس نے کہا کہ بھارت میں زیادہ تر کاروباری خود ملازمت کرتے ہیں جو دوسروں کو ملازمت نہیں دیتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ بہت چھوٹے کاروباری ہیں۔

حکومت یہ چاہتی ہے کہ ملازمت کے متلاشی ملازمت فراہم کرنے والے بنیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.