ETV Bharat / business

جیٹ ایئر ویز کے ملازمین کا مستقبل خطرے میں

مالی بحران کی شکار جیٹ ایئرویز نے بدھ کی رات  سے جزوی طور پر اپنی سبھی پروازوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیاہے کیونکہ کمپنی کے پاس کیش ختم ہوگیا ہے اور بینکوں نے اسے اور قرض دینے سے انکار کردیا ہے۔

جیٹ ایئر ویز کے ملازمین کا مستقبل خطرے میں
author img

By

Published : Apr 18, 2019, 12:12 PM IST

Updated : Apr 18, 2019, 12:52 PM IST

26 سال سے اپنی خدمات دے رہی جیٹ ایئر ویز نے آخر کار اپنی پرواز روک دی ۔

غور کرنے والی بات ہے کہ جیٹ نے ایک دن میں 650 فلائٹس تک کا سروس فراہم کی ہے۔ جیٹ کی پروازیں معطل ہوجانے کے بعد اب کمپنی کے 16،000 مستقل اور 6ہزار غیر مستقل ملازمین کے مستقبل پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔

گذشتہ ایک دہائی میں کنگفشر کے بعد کام بند کرنے والی جیٹ دوسری کمپنی بن گئی ہے۔ وجے مالیا کی کنگ فشر نے سال 2012 میں کام بند کیا تھا۔

جیٹ نے بدھ کی رات غیر مستقل طور پر اپنی سروس بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بی ایس ای کی فلائنگ میں لکھا' بینکوں یا کسی دیگر ذرائع سے کوئی ایمرجنسی فنڈنگ نہیں آرہی ہے۔ ہمارے پاس کام جاری رکھنے کے لیے تیل خریدنے یا کسی دیگر سروس کے لیے ادائیگی کرنے کا پیسہ نہیں ہے۔

اس لیے جیٹ فوراً اپنی ساری انٹرنیشنل اور ڈیموسٹک فلائٹس بند کرنے پرمجبورہوگئی ہے۔

آخر فلائٹس بدھ کو پرواز بھرے گی'۔
جیٹ نے منگل کو اپنی پرواز کو جاری رکھنے کے لیے ایس بی آئی کی قیادت والے قرض دہندہ سے 983 کروڑ روپے کی ایمرجنسی فنڈ کی مانگ کی تھی۔

جیٹ کی آخری فلائٹ امرتسر۔ممبئی آخری رہی۔ یہ پرواز اسی ممبئی میں ختم ہوئی جہاں 5 مئی 1993 کو جیٹ نے اپنی شروعات کی تھی۔

5 مئی 1993 کو ہی ممبئی احمد آباد کے لیے جیٹ کی پہلی فلائٹ نے پرواز بھری تھی۔ اس پلین کا نام بوئنگ 737 تھا 2007 میں 1،450 کروڑ روپے کی مہنگی ڈیل کے ساتھ ایئر سہارا خریدنے والے نریش گوئل نے کمپنی کو جیٹ لائٹ نام دیا تھا۔ یہ بے حد قیمتی ڈیل تھی جس سے جیٹ کبھی اوپر نہیں اٹھ پائی۔ آخر کار کمپنی 20،000 کروڑ روپے کے قرض میں ڈوب گئی۔

لیکن ابھی بھی جیٹ کے دوبارہ پرواز بھرنے کی امید ہے۔ جیٹ کی ایمرجنسی فنڈنگ کی اپیل کو قرض دہندہ نے خارج کردیا لیکن انہوں نے ایئر لائن سے منگل کی رات تک کہا'ایکسپریشن آف انٹرسٹ ہمیں مل چکا ہے اور بولی کے دستاویزات کو حاصل کنندہ کو جاری کردیئے گئے ہیں۔

بولی کے دستاویز میں کمپنی کے جلد اس بحران سے نکلنے میں مضبوط پلان بنایا گیا ہے۔

بولی کا یہ عمل 10مئی 2019 تک چلے گی۔ ہم بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ بولی کے عمل کے ذریعہ کمپنی کی مشکلات کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جاسکے۔'

گذشتہ نومبر جیٹ کے پاس بوئنگ 777 اور ایئر بس اے 330، سگنل بی 737 اور ٹربو پراپ ایٹی آر کے ساتھ کل 124 ایئر کرافٹ تھے۔ کمپنی ہر دن تقریباً 600 فلائٹس آپریٹ کررہی تھی۔

بین الاقوامی اور گھریلو پروازوں کے معاملے میں جیٹ ایئر ویز ملک کی سب سے بڑی ایئر لائنس میں سے ایک تھی۔


منگل کو جیٹ ایئر لائن کے بورڈ نے قرض دہندہ سے ایمرجنسی فنڈ پانے کی آخری کوشش ناکام کے بعد سی ای او ونے دوبے کو کمپنی کی پرواز کو بند کرنے کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔

بدھ کی شام ملازمین کو تحریر کیے ایک میل میں دوبے نے کہا ' قرض دہندہ سے ایمرجنسی فنڈنگ اور کسی دوسرے سورس سے کوئی بھی فبنڈنگ نہ ملنے کی وجہ سہ کمپنی کے لیے اب پرواز جاری رکھنے کے لیے ایندھن اور دوسری سروس کی ادائیگی کرنی مشکل ہوگئی ہے۔ ہم سبھی گھریلو اور بین الاقوامی پروازوں کو فوری طور پر بند کرنے پر مجبور ہیں۔

دوبے نے اپنے ملازمین کو بتایا 'فروختی کے عمل میں کچھ وقت لگے گا اور آنے والے وقت میں ہمیں کوئی اور چیلنجنگ کا سامنا کرنا ہوگا، جن میں سے کئی کا جواب ہمارے پاس آج نہیں ہے۔ مثال کے لیے ہم ابھی اس اہم سوال کا جواب نہیں جانتے کہ 'فروختی کا عمل کے دوران ہم ملازمین کا کیا ہوگا'۔

26 سال سے اپنی خدمات دے رہی جیٹ ایئر ویز نے آخر کار اپنی پرواز روک دی ۔

غور کرنے والی بات ہے کہ جیٹ نے ایک دن میں 650 فلائٹس تک کا سروس فراہم کی ہے۔ جیٹ کی پروازیں معطل ہوجانے کے بعد اب کمپنی کے 16،000 مستقل اور 6ہزار غیر مستقل ملازمین کے مستقبل پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔

گذشتہ ایک دہائی میں کنگفشر کے بعد کام بند کرنے والی جیٹ دوسری کمپنی بن گئی ہے۔ وجے مالیا کی کنگ فشر نے سال 2012 میں کام بند کیا تھا۔

جیٹ نے بدھ کی رات غیر مستقل طور پر اپنی سروس بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بی ایس ای کی فلائنگ میں لکھا' بینکوں یا کسی دیگر ذرائع سے کوئی ایمرجنسی فنڈنگ نہیں آرہی ہے۔ ہمارے پاس کام جاری رکھنے کے لیے تیل خریدنے یا کسی دیگر سروس کے لیے ادائیگی کرنے کا پیسہ نہیں ہے۔

اس لیے جیٹ فوراً اپنی ساری انٹرنیشنل اور ڈیموسٹک فلائٹس بند کرنے پرمجبورہوگئی ہے۔

آخر فلائٹس بدھ کو پرواز بھرے گی'۔
جیٹ نے منگل کو اپنی پرواز کو جاری رکھنے کے لیے ایس بی آئی کی قیادت والے قرض دہندہ سے 983 کروڑ روپے کی ایمرجنسی فنڈ کی مانگ کی تھی۔

جیٹ کی آخری فلائٹ امرتسر۔ممبئی آخری رہی۔ یہ پرواز اسی ممبئی میں ختم ہوئی جہاں 5 مئی 1993 کو جیٹ نے اپنی شروعات کی تھی۔

5 مئی 1993 کو ہی ممبئی احمد آباد کے لیے جیٹ کی پہلی فلائٹ نے پرواز بھری تھی۔ اس پلین کا نام بوئنگ 737 تھا 2007 میں 1،450 کروڑ روپے کی مہنگی ڈیل کے ساتھ ایئر سہارا خریدنے والے نریش گوئل نے کمپنی کو جیٹ لائٹ نام دیا تھا۔ یہ بے حد قیمتی ڈیل تھی جس سے جیٹ کبھی اوپر نہیں اٹھ پائی۔ آخر کار کمپنی 20،000 کروڑ روپے کے قرض میں ڈوب گئی۔

لیکن ابھی بھی جیٹ کے دوبارہ پرواز بھرنے کی امید ہے۔ جیٹ کی ایمرجنسی فنڈنگ کی اپیل کو قرض دہندہ نے خارج کردیا لیکن انہوں نے ایئر لائن سے منگل کی رات تک کہا'ایکسپریشن آف انٹرسٹ ہمیں مل چکا ہے اور بولی کے دستاویزات کو حاصل کنندہ کو جاری کردیئے گئے ہیں۔

بولی کے دستاویز میں کمپنی کے جلد اس بحران سے نکلنے میں مضبوط پلان بنایا گیا ہے۔

بولی کا یہ عمل 10مئی 2019 تک چلے گی۔ ہم بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ بولی کے عمل کے ذریعہ کمپنی کی مشکلات کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جاسکے۔'

گذشتہ نومبر جیٹ کے پاس بوئنگ 777 اور ایئر بس اے 330، سگنل بی 737 اور ٹربو پراپ ایٹی آر کے ساتھ کل 124 ایئر کرافٹ تھے۔ کمپنی ہر دن تقریباً 600 فلائٹس آپریٹ کررہی تھی۔

بین الاقوامی اور گھریلو پروازوں کے معاملے میں جیٹ ایئر ویز ملک کی سب سے بڑی ایئر لائنس میں سے ایک تھی۔


منگل کو جیٹ ایئر لائن کے بورڈ نے قرض دہندہ سے ایمرجنسی فنڈ پانے کی آخری کوشش ناکام کے بعد سی ای او ونے دوبے کو کمپنی کی پرواز کو بند کرنے کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔

بدھ کی شام ملازمین کو تحریر کیے ایک میل میں دوبے نے کہا ' قرض دہندہ سے ایمرجنسی فنڈنگ اور کسی دوسرے سورس سے کوئی بھی فبنڈنگ نہ ملنے کی وجہ سہ کمپنی کے لیے اب پرواز جاری رکھنے کے لیے ایندھن اور دوسری سروس کی ادائیگی کرنی مشکل ہوگئی ہے۔ ہم سبھی گھریلو اور بین الاقوامی پروازوں کو فوری طور پر بند کرنے پر مجبور ہیں۔

دوبے نے اپنے ملازمین کو بتایا 'فروختی کے عمل میں کچھ وقت لگے گا اور آنے والے وقت میں ہمیں کوئی اور چیلنجنگ کا سامنا کرنا ہوگا، جن میں سے کئی کا جواب ہمارے پاس آج نہیں ہے۔ مثال کے لیے ہم ابھی اس اہم سوال کا جواب نہیں جانتے کہ 'فروختی کا عمل کے دوران ہم ملازمین کا کیا ہوگا'۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
Last Updated : Apr 18, 2019, 12:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.