ETV Bharat / business

5G tech: فائیو جی کے خلاف جوہی چاولہ کا مقدمہ خارج، 20 لاکھ کا جرمانہ

دہلی ہائی کورٹ (Delhi High Court) نے بالی ووڈ کی اداکارہ جوہی چاولہ (Juhi Chawla) کی طرف سے 5 جی نیٹ ورک کے خلاف دائر مقدمے کو خارج کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہائی کورٹ نے جوہی چاولہ پر 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

author img

By

Published : Jun 4, 2021, 10:13 PM IST

delhi-hc-dismisses-juhi-chawlas-lawsuit-against-5g-tech-imposes-rs-20-lakh-fine
delhi-hc-dismisses-juhi-chawlas-lawsuit-against-5g-tech-imposes-rs-20-lakh-fine

در اصل بالی ووڈ کی اداکارہ جوہی چاولہ (Juhi Chawla) نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف دہلی ہائی کورٹ (Delhi High Court) میں ایک درخواست دائر کرائی تھی اور '5 جی وائر لیس نٹ ورک' (5G Wireless Network Technology) کو ماحول مخالف قرار دیا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے اداکارہ کی جانب سے دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے اداکارہ پر 20 لاک روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مدعی نے قانون کا غلط استعمال کیا ہے اور یہ مقدمہ تشہیر کے لیے کیا گیا تھا۔

عرضی پر عدالت نے اٹھایا سوال

ہائی کورٹ نے تکنیک سے متعلق تحفظات پر حکومت کو کوئی ہدایت دیے بغیر 5جی وائر لیس نٹ ورک کے خلاف جوہی کے سیدھے مقدمہ پر سوال اٹھایا۔

جسٹس جے آر مدھا نے کہا کہ مدعی چاولہ اور دو دیگر افراد کو اپنے حقوق کے لیے پہلے حکومت سے رجوع کرنے کی ضرورت تھی، اگر وہاں انکار ہوتا تو انہیں عدالت میں آنا چاہیے تھا'۔

خبروں کے مطابق کووڈ کی وبا کے باعث ورچوئل سماعت ہوئی اور جوہی چاولہ نے اس کا لنک اپنے انسٹاگرام پر بھی شیئر کیا۔ لیکن دوران سماعت ایک عجیب بات ہوئی اور عدالتی کارروائی کے دوران کسی کے گانا گانے کی آواز آنے لگی۔ اسی طرح تین بار عدالت کی کارروائی متاثر ہوئی جس پر کورٹ نے آج ناراضگی ظاہر کی۔'

عدالت نے آج یہ بھی پوچھا کہ اس مقدمے میں 33 فریقوں کو کیوں شامل کیا گیا اور کہا کہ قانون کے تحت اس کی اجازت نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ ایک ناقص مقدمہ ہے۔ یہ مقدمہ صرف میڈیا کی تشہیر کے لیے دائر کیا گیا ہے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ بہت حیران کن ہے۔ انہوں نے پوچھا کیا آپ رپورٹ کے ساتھ حکومت سے رجوع کیے ہیں؟ اگر ہاں تو کیا کس نے انکار کیا؟ اس پر مدعی کے وکیل نے نہیں میں جواب دیا۔

عدالت نے کہا کہ مدعی کا کہنا ہے کہ میرے پاس صرف ایک سے آٹھ کے پیراگراف کی معلومات ہیں۔

عدالت نے کہا کہ مدعی کے پاس اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ میں حیران ہوں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا مدعی کے پاس اجازت ہے، جب مدعی کواس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے؟ میں نے ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں کوئی کہے کہ مجھے معلوم نہیں، براہ کرم اس کی تحقیقات کروائیں۔'

واضح رہے کہ درخواست میں دعوی کیاگیا تھا کہ مواصلاتی کمپنیوں نے فائیو جی نيٹ ورکس کی تنصيب سے متعلق جن منصوبوں کا اعلان کیا ہے اُن کے انسانوں اور ماحول پر سنگین اور ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوں گے۔

اداکارہ جوہی چاولا، وریش ملک اور ٹینا واچانی نے عرضی داخل کرکے کہا تھا کہ اگر ٹیلی کام انڈسٹری کے 5 جی منصوبے پورے ہو تو ہیں تو، دنیا میں کوئی بھی شخص، کوئی جانور، کوئی پرندہ، کوئی کیڑے اور کوئی پودا اس کے منفی اثرات سے نہیں بچ سکے گا'۔

محکمہ ٹیلی کام کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈوکیٹ امیت مہاجن نے کہا کہ 5 جی پالیسی میں واضح طور پر قانون میں ممانعت نہیں ہے۔ مہتا نے کہا کہ مدعی کو یہ ظاہر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ تکنیک کس طرح غلط ہے۔

نجی ٹیلی کام کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ 5 جی ٹیکنالوجی حکومت کی پالیسی ہے اور چونکہ یہ ایک پالیسی ہے لہذا یہ غلط کام نہیں ہوسکتا ہے۔

در اصل بالی ووڈ کی اداکارہ جوہی چاولہ (Juhi Chawla) نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف دہلی ہائی کورٹ (Delhi High Court) میں ایک درخواست دائر کرائی تھی اور '5 جی وائر لیس نٹ ورک' (5G Wireless Network Technology) کو ماحول مخالف قرار دیا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے اداکارہ کی جانب سے دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے اداکارہ پر 20 لاک روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مدعی نے قانون کا غلط استعمال کیا ہے اور یہ مقدمہ تشہیر کے لیے کیا گیا تھا۔

عرضی پر عدالت نے اٹھایا سوال

ہائی کورٹ نے تکنیک سے متعلق تحفظات پر حکومت کو کوئی ہدایت دیے بغیر 5جی وائر لیس نٹ ورک کے خلاف جوہی کے سیدھے مقدمہ پر سوال اٹھایا۔

جسٹس جے آر مدھا نے کہا کہ مدعی چاولہ اور دو دیگر افراد کو اپنے حقوق کے لیے پہلے حکومت سے رجوع کرنے کی ضرورت تھی، اگر وہاں انکار ہوتا تو انہیں عدالت میں آنا چاہیے تھا'۔

خبروں کے مطابق کووڈ کی وبا کے باعث ورچوئل سماعت ہوئی اور جوہی چاولہ نے اس کا لنک اپنے انسٹاگرام پر بھی شیئر کیا۔ لیکن دوران سماعت ایک عجیب بات ہوئی اور عدالتی کارروائی کے دوران کسی کے گانا گانے کی آواز آنے لگی۔ اسی طرح تین بار عدالت کی کارروائی متاثر ہوئی جس پر کورٹ نے آج ناراضگی ظاہر کی۔'

عدالت نے آج یہ بھی پوچھا کہ اس مقدمے میں 33 فریقوں کو کیوں شامل کیا گیا اور کہا کہ قانون کے تحت اس کی اجازت نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ ایک ناقص مقدمہ ہے۔ یہ مقدمہ صرف میڈیا کی تشہیر کے لیے دائر کیا گیا ہے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ بہت حیران کن ہے۔ انہوں نے پوچھا کیا آپ رپورٹ کے ساتھ حکومت سے رجوع کیے ہیں؟ اگر ہاں تو کیا کس نے انکار کیا؟ اس پر مدعی کے وکیل نے نہیں میں جواب دیا۔

عدالت نے کہا کہ مدعی کا کہنا ہے کہ میرے پاس صرف ایک سے آٹھ کے پیراگراف کی معلومات ہیں۔

عدالت نے کہا کہ مدعی کے پاس اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ میں حیران ہوں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا مدعی کے پاس اجازت ہے، جب مدعی کواس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے؟ میں نے ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں کوئی کہے کہ مجھے معلوم نہیں، براہ کرم اس کی تحقیقات کروائیں۔'

واضح رہے کہ درخواست میں دعوی کیاگیا تھا کہ مواصلاتی کمپنیوں نے فائیو جی نيٹ ورکس کی تنصيب سے متعلق جن منصوبوں کا اعلان کیا ہے اُن کے انسانوں اور ماحول پر سنگین اور ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوں گے۔

اداکارہ جوہی چاولا، وریش ملک اور ٹینا واچانی نے عرضی داخل کرکے کہا تھا کہ اگر ٹیلی کام انڈسٹری کے 5 جی منصوبے پورے ہو تو ہیں تو، دنیا میں کوئی بھی شخص، کوئی جانور، کوئی پرندہ، کوئی کیڑے اور کوئی پودا اس کے منفی اثرات سے نہیں بچ سکے گا'۔

محکمہ ٹیلی کام کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈوکیٹ امیت مہاجن نے کہا کہ 5 جی پالیسی میں واضح طور پر قانون میں ممانعت نہیں ہے۔ مہتا نے کہا کہ مدعی کو یہ ظاہر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ تکنیک کس طرح غلط ہے۔

نجی ٹیلی کام کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ 5 جی ٹیکنالوجی حکومت کی پالیسی ہے اور چونکہ یہ ایک پالیسی ہے لہذا یہ غلط کام نہیں ہوسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.