اثاثوں کے معاملے میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ کرتے ہوئے چین اب دنیا کا نمبر ایک ملک بن گیا ہے۔ چین نے عالمی دولت میں اضافے کے لحاظ سے پہلا مقام حاصل کیا ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں میں عالمی دولت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے جس میں چین سب سے آگے ہے۔ یہ دعویٰ بلومبرگ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق میک کینزی اینڈ کمپنی نے دس ممالک کی بیلنس شیٹس کا مطالعہ کیا ہے جو دنیا کی کل آمدنی کا 60 فیصد حصہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران چین نے عالمی مجموعی مالیت میں تقریباً ایک تہائی حصہ ڈالا ہے۔
زیورخ میں میک کینسی گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے ایک پارٹنر، جان مشک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "ہم اب پہلے سے کہیں زیادہ امیر ہیں۔"
تحقیق کے مطابق دنیا کی آمدنی پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سنہ 2000 میں دنیا کی کل دولت 156 ٹریلین ڈالر تھی جو 2020 میں تین گنا بڑھ کر 514 ٹریلین ڈالر ہوگئی ہے۔ اس فائدہ کا ایک تہائی حصہ چین کا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ٹی او میں شمولیت سے ایک برس قبل چین کی کل دولت 7 ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر 120 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی۔'
چین کی دولت میں گزشتہ 20 برسوں میں 113 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور وہ امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر امیر ترین ملک بن گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسی عرصے میں امریکہ کی دولت میں 90 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں میں امریکا ہو یا چین، دونوں ممالک میں صرف چند لوگ جائیدادوں پر بیٹھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی دو تہائی سے زیادہ دولت 10 فیصد امیر خاندانوں کے پاس ہے۔
مزید پڑھیں: