ان بینکوں میں کی حکمرانی میں اصلاحات کی جائیں گی تاکہ وہ زیادہ مسابقتی بن سکیں۔
حکومت نے قبل ہی 10 بینکوں کو 4 بینکوں میں ضم کرنے کو منظوری دے دی ہے۔
مزید براں ڈِپوزٹ انشورنس اینڈ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن (ڈی آئی سی جی سی) کو رقم جمع کنندگان کے لئے ڈِپوزٹ انشورنس کوریج میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے، جو کہ اب فی جمع کنندہ ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک ہے۔
مالی اثاثوں کی جانچ اور تشکیل نو نیز سکیورٹی انٹریسٹ کا نفاذ ( ایس اے آر ایف اے ای ایس آئی) ایکٹ 2002 کے تحت قرضوں کی وصولی کے لئے این بی ایف سی کی حد کو جائز بنانے کے لئے اس کی حد کو اثاثے کی سائز کے مطابق 500کروڑ روپے سے کم کرکے100کروڑ روپے یا قرض کی مقدار کے مطابق موجودہ ایک کروڑ روپے سے گھٹا کر 50 لاکھ روپے تک کرنے کی تجویز ہے۔
وسیع نجی سرمائے کی ضرورت کی تکمیل کے لئے سرکاری آئی ڈی بی آئی بینک حصص کو اسٹاک ایکسچینج کی وساطت سے پرائیویٹ، خردہ اور ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کی تجویز ہے۔
اس سے روزگار میں آسانی سے نقل و حمل میں مدد ملے گی، وہیں ہم خودکار اندراج کے ساتھ ملک گیر پنشن کوریج میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ سال آر بی آئی کے ذریعے دیئے گئے قرضوں کی تشکیل نو کی اجازت سے 5 لاکھ سے زائد بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانی صنعتوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
تشکیل نو کی یہ سہولت 31 مارچ 2021 تک ہے۔ منتخب شعبے، جیسے فارماسیوٹیکلز، آٹوآلات اور دیگر کے لئے ٹیکنالوجی اپگریڈیشن ، تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی)، کاروباری حکمت عملی کے لئے ہولڈنگ سپورٹ میں توسیع کی تجویز ہے۔
ایگزم بینک ، سِڈبی (ایس آئی ڈی بی آئی)کے ساتھ مل کر 1000ہزارکروڑ روپے کی ایک اسکیم شروع کرےگا۔