ETV Bharat / business

بھارتی حکومت کے خلاف  20 ہزار کروڑ ٹیکس ثالثی مقدمہ میں ووڈا فون کی جیت

author img

By

Published : Sep 26, 2020, 11:08 AM IST

معروف ٹیلی کام کمپنی ووڈا فون نے ایک بین الاقوامی عدالت میں بھارتی حکومت کے خلاف 20 ہزار کروڑ کے واجبات کے مقدمہ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ووڈا فون کے مطابق حکومت نے جو بقایہ جات مقرر کئے تھے وہ غیر واجبی تھے۔

Vodafone Wins  20,000 Crore Tax Arbitration Case Against Government
بھارتی حکومت کے خلاف 20 ہزار کروڑ ٹیکس ثالثی مقدمہ میں ووڈافون کی جیت

ہیگ میں واقع بین الاقوامی ثالثی ٹریبونل نے بھارتی حکومت کی جانب سے ووڈا فون پر ٹیکس عائد کرنے کو بھارت۔نیدرلینڈز کے مابین سرمایہ کاری معاہدہ کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔

ٹریبونل نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ووڈافون سے واجب الادا حصول کو منسوخ کرے اور قانونی اخراجات کے معاوضہ کے طور پر کمپنی کو زائد از 40 کروڑ روپئے ادا کرنا چاہئے۔

بین الاقوامی ٹریبونل کے مطابق حکومت کی کاروائی باہمی سرمایہ کاری کے معاہدہ کی خلاف ورزی ہے۔ مصالتی ٹریبونل نے سلسلہ میں فیصلہ کیا کہ ماضی میں بھارت کے ٹیکس کا مطالبہ باہمی سرمایہ کاری تحفظ سمجھوتہ کے تحت ایک منصفانہ معاہدہ کی خلاف ورزی تھا۔

برٹش کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ووڈافون توثیق کرتی ہے کہ انوسمنٹ ٹریٹی ٹریبونل نے ووڈا فون کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ یہ ایک متفقہ فیصلہ تھا جس میں بھارت کی جانب سے مقرر کردہ مصالحت کار روڈریکو اور یمونو بھی شامل تھے۔ ٹریبونل نے کہا کہ ٹیکس کے مطالبہ پر بھارت کا اصرار عالمی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہوگی۔

ووڈا فون کی پیروی کرنے والی فرم جو نئی دہلی میں واقع ہے کہ مینیجنگ پارٹنر انورادھا دت نے کہا کہ آخر کار ووڈا فون کو انصاف مل گیا اور بھارتی حکومت نے جو ٹیکس عائد کئے تھے اسے سپریم کورٹ نے منسوخ کردیا تھا۔

حکومت کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’ٹریبونل کی رولنگ کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ بھارتی حکومت پر کوئی ہرجانہ عائد کیا گیا ہے‘۔ تاہم حکومت نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ووڈا فون کمپنی کو قانونی اخراجات کے حصہ کے طور پر 40 کروڑ روپئے ادا کرنے ہوں گے۔

ٹریبونل کے فیصلہ کے بعد بھارتی حکومت کو وصول کئے گئے ٹیکس کی رقم بھی واپس کرنا ہوگا جبکہ حکومت نے اب تک 45 کروڑ روپئے بطور قرض حاصل کئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اس فیصلہ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ قانونی ماہرین غورکر رہے ہیں کہ آیا اس فیصلہ کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ یہ پورا معاملہ 12,000 کروڑ روپئے ٹیکس اور 7,900 کروڑ روپئے سود اور جرمانوں سے متعلق ہے اور یہ تنازعہ 2007 میں شروع ہوا تھا ۔ 2012 میں سپریم کورٹ نے ووڈا فون کمپنی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا تاہم بعد میں حکومت نے قوانین میں تبدیلی کردی تاکہ ٹیکس وصولی میں سہولت ہو۔ اس پر ووڈا فون نے حکومت ہند کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی۔

ہیگ میں واقع بین الاقوامی ثالثی ٹریبونل نے بھارتی حکومت کی جانب سے ووڈا فون پر ٹیکس عائد کرنے کو بھارت۔نیدرلینڈز کے مابین سرمایہ کاری معاہدہ کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔

ٹریبونل نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ووڈافون سے واجب الادا حصول کو منسوخ کرے اور قانونی اخراجات کے معاوضہ کے طور پر کمپنی کو زائد از 40 کروڑ روپئے ادا کرنا چاہئے۔

بین الاقوامی ٹریبونل کے مطابق حکومت کی کاروائی باہمی سرمایہ کاری کے معاہدہ کی خلاف ورزی ہے۔ مصالتی ٹریبونل نے سلسلہ میں فیصلہ کیا کہ ماضی میں بھارت کے ٹیکس کا مطالبہ باہمی سرمایہ کاری تحفظ سمجھوتہ کے تحت ایک منصفانہ معاہدہ کی خلاف ورزی تھا۔

برٹش کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ووڈافون توثیق کرتی ہے کہ انوسمنٹ ٹریٹی ٹریبونل نے ووڈا فون کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ یہ ایک متفقہ فیصلہ تھا جس میں بھارت کی جانب سے مقرر کردہ مصالحت کار روڈریکو اور یمونو بھی شامل تھے۔ ٹریبونل نے کہا کہ ٹیکس کے مطالبہ پر بھارت کا اصرار عالمی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہوگی۔

ووڈا فون کی پیروی کرنے والی فرم جو نئی دہلی میں واقع ہے کہ مینیجنگ پارٹنر انورادھا دت نے کہا کہ آخر کار ووڈا فون کو انصاف مل گیا اور بھارتی حکومت نے جو ٹیکس عائد کئے تھے اسے سپریم کورٹ نے منسوخ کردیا تھا۔

حکومت کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’ٹریبونل کی رولنگ کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ بھارتی حکومت پر کوئی ہرجانہ عائد کیا گیا ہے‘۔ تاہم حکومت نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ووڈا فون کمپنی کو قانونی اخراجات کے حصہ کے طور پر 40 کروڑ روپئے ادا کرنے ہوں گے۔

ٹریبونل کے فیصلہ کے بعد بھارتی حکومت کو وصول کئے گئے ٹیکس کی رقم بھی واپس کرنا ہوگا جبکہ حکومت نے اب تک 45 کروڑ روپئے بطور قرض حاصل کئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اس فیصلہ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ قانونی ماہرین غورکر رہے ہیں کہ آیا اس فیصلہ کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ یہ پورا معاملہ 12,000 کروڑ روپئے ٹیکس اور 7,900 کروڑ روپئے سود اور جرمانوں سے متعلق ہے اور یہ تنازعہ 2007 میں شروع ہوا تھا ۔ 2012 میں سپریم کورٹ نے ووڈا فون کمپنی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا تاہم بعد میں حکومت نے قوانین میں تبدیلی کردی تاکہ ٹیکس وصولی میں سہولت ہو۔ اس پر ووڈا فون نے حکومت ہند کے خلاف بین الاقوامی ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.