جیواشم ایندھن کی وجہ سے صدر جوبائیڈن مخالفت کے باوجود امریکہ پائیدار توانائی کی ترقی کی حمایت کرتے ہوئے بھارت کو پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رکھے گا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے یہ معلومات دی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بائیڈن انتظامیہ ایکسپورٹ جاری رکھے گا، پرائس نے کہا کہ"بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک انرجی پارٹنرشپ کے تحت ہمارا جامع تعاون مضبوط ہے اور اس میں مزید اضافہ اس وقت ہوگا جب انتظامیہ موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملات پر توجہ دے گی'۔
آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے کے عزم کے ساتھ بائیڈن فوسیل ایندھن سے وابستہ غیر ملکی ماحولیات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ایک بڑے اقدام کے تحت کینیڈا سے امریکی تیل لانے کے لیے کیسٹون پائپ لائن کے متنازع منصوبے کو منسوخ کردیا گیا۔
امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ خام تیل کا سب سے بڑا سپلائرز بن گیا ہے، جس نے نومبر 2020 تک کے دوان تقریباً 8.4 کروڑ بیرل اور تقریباً 11500 کروڑ کیوبک فٹ قدرتی گیس درآمد برآمد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تعاون قومی سلامتی کا تحفظ کرتا ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی استحکام کو فروغ دیتا ہے۔
واضح رہے کہ توانائی شعبے میں بھارت امریکہ کے درمیان تعاون سنہ 2017 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ میں بڑھانا شروع ہوا تھا، جو بھارت کو تیل اور گیس کی برآمدات بڑھانے اور ایران پر انحصار کم کرنےکے لیے تھا۔
امریکہ بھارت توانائی تعاون نے صاف توانائی پر زور دینے کے ساتھ سابق صدر براک اوبامہ کی انتظامیہ میں زور پکڑنا شروع کیا تھا، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے پر دوری بنالی تھی، امریکہ سے جیواشم ایندھن برآمدت رفتار پکڑی۔