سال کے آخری مہینوں میں پیاز کی اب تک کی سب سے زیادہ قیمتوں نے جہاں عام آدمی کے آنسو نکال دیے ہیں، وہیں ایک ہی راشن کارڈ سے ملک میں کہیں بھی راشن لینے، پائپ کے ذریعے صاف پینے کے پانی کی فراہمی اور ہال مارکنگ کے فیصلوں سے اس کے کئی قسم کی امداد اور سہولیات بھی ملی۔ ملک کی پیاز پیداوار کرنے والے ریاستوں میں خریف پیاز کی کاشت کے دوران زیادہ بارش ہونے سے اس کی فصل تباہ ہو گئی جس کی وجہ سے مانگ اور سپلائی میں 30 سے 40 فیصد کا فرق آیا اور اس کی وجہ سے اس کی قیمت دو سو روپے فی کلو سے بھی اوپر پہنچ گئی۔ بعد میں حکومت نے اس کی درآمد کا فیصلہ کیا اور ذخیرہ اندوزی روكنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے گئے۔
غیر مقامی مزدوروں کی سہولت کو ذہن میں رکھ اسی برس ایک راشٹر ایک راشن کارڈ اسکیم کی شروعات کی گئی۔ اس کے تحت مستفید ین راشن کارڈ کا نمبر بتا کر کسی بھی عوامی تقسیم کرنے والی دوکان سے سستی شرح پر محدود مقدار میں راشن حاصل کر سکتے ہے ۔ گیارہ ریاستوں میں یہ سہولت دستیاب کرائی گئی ہے جبکہ اتر پردیش ، مدھیہ پردیش، اُڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں یہ اسکیم جزوی طور سے نافذ کی گئی ہے۔