ETV Bharat / business

سود پر سود وصولنے پر اپنا موقف واضح کرے مرکز: سپریم کورٹ - آر بی آئی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں

جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ مرکز نے اس معاملے پر اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے حالانکہ اس کے پاس ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت مناسب اختیارات تھے اور وہ RBI کے پیچھے چھپ رہی ہے۔

Supreme Court asks Centre to clarify stand on interest waiver during moratorium
Supreme Court asks Centre to clarify stand on interest waiver during moratorium
author img

By

Published : Aug 26, 2020, 4:01 PM IST

نئی دہلی: عدالت اعظمی نے بدھ کے روز کووڈ۔19 وبا کو دیکھتے ہوئے قرضوں کی قسطوں کے ملتوی کیے جانے کے دوران سود پر سود میں چھوٹ دینے کے معاملے کو دھیان میں لیتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ مرکز اپنا موقف ایک ہفتے کے دوران واضح کرے۔

جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ مرکز نے اس معاملے پر اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے حالانکہ اس کے پاس ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت مناسب اختیارات تھے اور وہ RBI کے پیچھے چھپ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مرکز، ریاستوں کے جی ایس ٹی بقایا کی ادائیگی کرے: کانگریس

اس پر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا، جسے عدالت نے قبول کیا۔ مہتا نے کہاکہ' ہم آر بی آئی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔'

بینچ نے سالیسیٹر جنرل سے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ سے متعلق موقف واضح کریں اور کیا موجودہ سود پر اضافی سود وصول کی جاسکتی ہے۔ بینچ میں جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ بھی شامل ہیں۔ مہتا نے استدلال کیا کہ تمام مسائل کا مشترکہ حل نہیں ہوسکتا'۔

درخواست گزار کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے بینچ کو بتایا کہ قرض کی مؤخر قسطوں کی مدت 31 اگست کو ختم ہوجائے گی اور انہوں نے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا۔

سبل نے کہاکہ' میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ جب تک ان دلائل کا فیصلہ نہیں ہوجاتا، تب تک تو سیع ختم نہیں ہونی چاہیے۔' کیس کی اگلی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔

بنچ نے یہ بات آگرہ کے رہائشی گجیندر شرما کی درخواست پر سماعت کے دوران کہی۔ شرما نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 27 مارچ کے ریزرو بینک کے نوٹیفکیشن نے قسطوں کی بازیابی ملتوی کردی ہے، لیکن قرض لینے والوں کو اس میں کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں دیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے کہ نوٹیفکیشن کے اس حصے کو ختم کرنے کے لیے ہدایات دینے کی اپیل کی جس میں ملتوی مدت کے دوران قرض کی رقم پر سود وصول کیا جاتا ہے۔ اس سے درخواست گزار جو قرض لینے والا بھی ہے، کہتا ہے کہ اسے مشکل کا سامنا ہے۔

عدالت عظمی نے پہلے کہا تھاکہ' ایک بار ملتوی طے ہوجانے کے بعد اسے اپنے ہدف کو پورا کرنا چاہیے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں سود پر سود لینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔

عدالت عظمیٰ کا مؤقف ہے کہ پوری متلوی کے عرصے میں یہ سود کی مکمل چھوٹ کا سوال نہیں ہے، بلکہ معاملہ بینکوں کے ذریعہ سود پر عائد سود تک ہی محدود ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ ایک مشکل وقت ہے، ایسی صورتحال میں یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے کہ ایک طرف قرض کی قسط کی ادائیگی ملتوی کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف اس پر سود وصول کیا جارہا ہے'۔

نئی دہلی: عدالت اعظمی نے بدھ کے روز کووڈ۔19 وبا کو دیکھتے ہوئے قرضوں کی قسطوں کے ملتوی کیے جانے کے دوران سود پر سود میں چھوٹ دینے کے معاملے کو دھیان میں لیتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ مرکز اپنا موقف ایک ہفتے کے دوران واضح کرے۔

جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ مرکز نے اس معاملے پر اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے حالانکہ اس کے پاس ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت مناسب اختیارات تھے اور وہ RBI کے پیچھے چھپ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مرکز، ریاستوں کے جی ایس ٹی بقایا کی ادائیگی کرے: کانگریس

اس پر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا، جسے عدالت نے قبول کیا۔ مہتا نے کہاکہ' ہم آر بی آئی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔'

بینچ نے سالیسیٹر جنرل سے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ سے متعلق موقف واضح کریں اور کیا موجودہ سود پر اضافی سود وصول کی جاسکتی ہے۔ بینچ میں جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ بھی شامل ہیں۔ مہتا نے استدلال کیا کہ تمام مسائل کا مشترکہ حل نہیں ہوسکتا'۔

درخواست گزار کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے بینچ کو بتایا کہ قرض کی مؤخر قسطوں کی مدت 31 اگست کو ختم ہوجائے گی اور انہوں نے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا۔

سبل نے کہاکہ' میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ جب تک ان دلائل کا فیصلہ نہیں ہوجاتا، تب تک تو سیع ختم نہیں ہونی چاہیے۔' کیس کی اگلی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔

بنچ نے یہ بات آگرہ کے رہائشی گجیندر شرما کی درخواست پر سماعت کے دوران کہی۔ شرما نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 27 مارچ کے ریزرو بینک کے نوٹیفکیشن نے قسطوں کی بازیابی ملتوی کردی ہے، لیکن قرض لینے والوں کو اس میں کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں دیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے کہ نوٹیفکیشن کے اس حصے کو ختم کرنے کے لیے ہدایات دینے کی اپیل کی جس میں ملتوی مدت کے دوران قرض کی رقم پر سود وصول کیا جاتا ہے۔ اس سے درخواست گزار جو قرض لینے والا بھی ہے، کہتا ہے کہ اسے مشکل کا سامنا ہے۔

عدالت عظمی نے پہلے کہا تھاکہ' ایک بار ملتوی طے ہوجانے کے بعد اسے اپنے ہدف کو پورا کرنا چاہیے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں سود پر سود لینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔

عدالت عظمیٰ کا مؤقف ہے کہ پوری متلوی کے عرصے میں یہ سود کی مکمل چھوٹ کا سوال نہیں ہے، بلکہ معاملہ بینکوں کے ذریعہ سود پر عائد سود تک ہی محدود ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ ایک مشکل وقت ہے، ایسی صورتحال میں یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے کہ ایک طرف قرض کی قسط کی ادائیگی ملتوی کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف اس پر سود وصول کیا جارہا ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.