ETV Bharat / business

Services Sector Contributes Over 50 Percent: جی ڈی پی میں سروس سیکٹر کا حصہ پچاس فیصد: اقتصادی سروے

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش Economic Survey کرتے ہوئے کہا کہ' بھارت میں مجموعی گھریلو پیداوار میں سروس سیکٹر کا حصہ پچاس فیصد سے زیادہ رہا ہے۔ Services Sector Contributes Over 50 Percent to GDP

author img

By

Published : Jan 31, 2022, 5:09 PM IST

Updated : Jan 31, 2022, 5:36 PM IST

services-sector-contributes-over-50-percent-to-india-gross-domestic-product
جی ڈی پی میں سروس سیکٹر کا حصہ پچاس فیصد: اقتصادی سروے

اقتصادی سروے میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ رواں مالی برس کی پہلی ششماہی کے دوران سروس سیکٹر میں سلسلہ وار بہتری درج کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ' 2021-22 کی پہلی چھ ماہی کے دوران سروس سیکٹر میں کل ملاکر 10.8 فیصد سال در سال اضافہ ہوا۔ 2021-22 میں مجموعی طور پر سروس سیکٹر جی وی اے میں 8.2 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

تاہم اقتصادی سروس Economic Survey 2022 میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کورونا، اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ کی وجہ سے مستقبل قریب میں کچھ غیر یقینی صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں انسانی رابطہ کی ضرورت ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سروس سیکٹر ایف ڈی آئی کی آمد کا سب سے بڑا جز وصول کنندہ ہے۔ خدمات کے شعبے کو مالی برس 2021-22کی پہلی ششماہی کے دوران 16.73 ارب ڈالر کی آمد ہوئی۔ فنانس، ٹریڈنگ، آؤٹ سورسنگ، تحقیق اور ترقی، کوریئر، تعلیم کے ذیلی شعبوں میں ٹکنالوجی ٹیسٹنگ اور تجزیہ کے ساتھ ایف ڈی آئی زیادہ رہی ہے۔

اقتصادی سروے میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ عالمی خدمات کو برآمدات میں بھارت کا نمایاں مقام رہا اور سنہ 2020 میں سروس ایکسپورٹ کرنے والے سرفہرست 10 ممالک میں بھارت کا نام رہا۔ عالمی تجارتی خدمات کی برآمدات میں اس کا حصہ 2019 میں 3.4 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 4.1 فیصد ہوگیا۔

سروے میں بتایا گیا کہ بھارت کی خدمات کی برآمدات پر کووڈ 19 کی وجہ سے لاک ڈاون کا اثر تجارتی سامان کی برآمدات کے مقابلے میں کم تھا۔ ٹرانسپورٹ سروس کی برآمدات پر کووڈ 19 کے اثرات کے باوجود، خدمات کی مجموعی برآمدات میں دہرے اعداد و شمار میں اضافہ ہوا، جو سافٹ ویئر کی برآمدات، تجارت اور نقل و حمل کی خدمات کیسے تعاون یافتہ ہے، جس کے نتیجہ میں مالی سال 2021-22 کی پہلی چھ ماہی میں خدمات کی خالص برآمدات میں 22.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سروے میں بتایا گیا کہ آئی ٹی بی پی ایم شعبے کے تحت آئی ٹی خدمات کا حصہ زیادہ ہے۔ گزشتہ برس کے دوران اس شعبے میں جدت اور ٹکنالوجی کو اپنانے کے لیے کئی پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں سروس فراہم کرنے والے دیگر ضوابط، ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات اور کنزیومر پروٹیکشن (ای کامرس) رولز 202 شامل ہیں۔ سروے میں مشورہ دیا گیا ہے کہ اس سے ہنر تک رسائی بڑھے گی، روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور اس شعبے کو ترقی اور اختراع کی اگلی سطح تک پہنچائے گا۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں چھ برسوں میں اسٹارٹ اپ کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے بیشتر اسٹارٹ اپ سروس سیکٹر سے متعلق ہیں۔ دس جنوری 2022 تک 61,400 سے زیادہ اسٹارٹ اپ کو تسلیم کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 2021 میں ریکارڈ 44 اسٹارٹ اپ یونیکورن کی حالت تک پہنچے۔ اس میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ دانشورانہ املاک خاص طورپر پیٹنٹ پر مبنی معیشت کی کنجی ہے۔ بھارت میں دائر پیٹنٹ کی تعداد 2010-11 میں 39,400 سے بڑھ کر 2020-21 میں 58,502 ہوگئی ہے اور اسی مدت کے دوران بھارت میں دیے گئے پیٹنٹ 7509 سے بڑھ کر 28,392 ہوگئے ہیں۔

انہوں نے اسٹارٹ اپ سسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانوں کی قیادت میں تیزی سے شکل لینے والی بیش بہا نئے امکانات کی مثال ہے۔ سنہ 2016 سے ملک میں 56 الگ الگ سیکٹروں میں 60 ہزار نئے اسٹارٹ اپ بنے ہیں۔ ان اسٹارٹ اپ کے ذریعہ چھ لاکھ سے زیادہ روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ سال 2021 میں کورونا دور میں ہندوستان میں 40 سے زیادہ یونی کارن اسٹارٹ اپ وجود میں آئے جن میں سے ہر ایک کی قیمت 7400 کروڑ روپے سے زیادہ ہونے کا اندازہ ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج بھارت ان ملکوں میں ہے جہاں انٹرنیٹ کی قیمت سب سے کم ہے اور اسمارٹ فون کی قیمت بھی سب سے کم ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ بھارت کی نوجوان نسل کو مل رہا ہے۔

بھارت 5 جی موبائل کنکٹویٹی پر بھی تیزی سے کام کررہا ہے جس سے متعدد نئے امکانات کے ذریعہ کھلیں گے۔ سیمی کنڈکٹر کو لے کر بھارت کی کوششوں کا بہت بڑا فائدہ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو ہوگا۔ بھارت کے نوجوانوں کو تیزی سے بدلتی ٹیکنولوجی کا فائدہ ملے، اس کے لیے بھی حکومت نے متعدد پالیسی ساز فیصلہ کئے ہیں، کئی نئے سیکٹروں میں داخلے کے ذریعہ کھولے ہیں۔ حکومت نے اسٹارٹ اپ بودھک اثاثے کے تحفظ پروگرام کے ذریعہ سے پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک سے جڑے عوامل کو آسان بنایا ہے، انہیں نئی رفتار دی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ رواں مالی سال میں پیٹنٹ کے لئے تقریباً چھ ہزار اور ٹریڈ مارک کےلئے 20 ہزار سے زیادہ درخواست کی گئی ہیں۔

انہوں نے بھارت کی خوشحالی میں بڑی صنعتوں کے ساتھ چھوٹی،بہت چھوٹی صنعتوں کے کردار کو بہت اہم بتاتے ہوئے کہا کہ ایم ایس ایم ای کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رہے ہیں اور خود مختار بھارت کو رفتار دے رہے ہیں۔ کورونا کے دور میں ایم ایس ایم ای کو بحران سے بچانے اور ضروری کریڈٹ مہیا کرانے کےلیے حکومت نے تین لاکھ کروڑ روپے کے کولیٹرل فری قرض کا انتظام کیا۔ حال ہی میں تحقیق سے یہ واضح ہوا ہے کہ اس منصوبے کی مدد سے ساڑھے 13 لاکھ ایم ایس ایم ای کو زندگی دی گئی اور ڈیڑھ کروڑ روزگار بھی محفوظ کیے گئے۔ جون 2021 میں حکومت، تین لاکھ کروڑ روپے کی اس گارنٹی کو بڑھا کر ساڑھے چار لاکھ کروڑ روپے کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو توسیع مہیا کرنے اور اس سیکٹر کےلیے موقع بڑھانے کےلیے کئی پالیسی ساز فیصلے بھی کیے گئے ہیں۔ اس کی نئی تعریف سے چھوٹی صنعتوں کو آگے بڑھانے میں مدد مل رہی ہے۔ حکومت نے تھوک اور خوردہ تاجروں اور اسٹریٹ وینڈرس کو ادیم پورٹل پر رجسٹر کرنے کی اجازت بھی دی ہے، تاکہ انہیں ترجیحی شعبوں میں لینڈنگ کا فائدہ مل سکے۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

اقتصادی سروے میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ رواں مالی برس کی پہلی ششماہی کے دوران سروس سیکٹر میں سلسلہ وار بہتری درج کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ' 2021-22 کی پہلی چھ ماہی کے دوران سروس سیکٹر میں کل ملاکر 10.8 فیصد سال در سال اضافہ ہوا۔ 2021-22 میں مجموعی طور پر سروس سیکٹر جی وی اے میں 8.2 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

تاہم اقتصادی سروس Economic Survey 2022 میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کورونا، اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ کی وجہ سے مستقبل قریب میں کچھ غیر یقینی صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں انسانی رابطہ کی ضرورت ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سروس سیکٹر ایف ڈی آئی کی آمد کا سب سے بڑا جز وصول کنندہ ہے۔ خدمات کے شعبے کو مالی برس 2021-22کی پہلی ششماہی کے دوران 16.73 ارب ڈالر کی آمد ہوئی۔ فنانس، ٹریڈنگ، آؤٹ سورسنگ، تحقیق اور ترقی، کوریئر، تعلیم کے ذیلی شعبوں میں ٹکنالوجی ٹیسٹنگ اور تجزیہ کے ساتھ ایف ڈی آئی زیادہ رہی ہے۔

اقتصادی سروے میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ عالمی خدمات کو برآمدات میں بھارت کا نمایاں مقام رہا اور سنہ 2020 میں سروس ایکسپورٹ کرنے والے سرفہرست 10 ممالک میں بھارت کا نام رہا۔ عالمی تجارتی خدمات کی برآمدات میں اس کا حصہ 2019 میں 3.4 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 4.1 فیصد ہوگیا۔

سروے میں بتایا گیا کہ بھارت کی خدمات کی برآمدات پر کووڈ 19 کی وجہ سے لاک ڈاون کا اثر تجارتی سامان کی برآمدات کے مقابلے میں کم تھا۔ ٹرانسپورٹ سروس کی برآمدات پر کووڈ 19 کے اثرات کے باوجود، خدمات کی مجموعی برآمدات میں دہرے اعداد و شمار میں اضافہ ہوا، جو سافٹ ویئر کی برآمدات، تجارت اور نقل و حمل کی خدمات کیسے تعاون یافتہ ہے، جس کے نتیجہ میں مالی سال 2021-22 کی پہلی چھ ماہی میں خدمات کی خالص برآمدات میں 22.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سروے میں بتایا گیا کہ آئی ٹی بی پی ایم شعبے کے تحت آئی ٹی خدمات کا حصہ زیادہ ہے۔ گزشتہ برس کے دوران اس شعبے میں جدت اور ٹکنالوجی کو اپنانے کے لیے کئی پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں سروس فراہم کرنے والے دیگر ضوابط، ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات اور کنزیومر پروٹیکشن (ای کامرس) رولز 202 شامل ہیں۔ سروے میں مشورہ دیا گیا ہے کہ اس سے ہنر تک رسائی بڑھے گی، روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور اس شعبے کو ترقی اور اختراع کی اگلی سطح تک پہنچائے گا۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں چھ برسوں میں اسٹارٹ اپ کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے بیشتر اسٹارٹ اپ سروس سیکٹر سے متعلق ہیں۔ دس جنوری 2022 تک 61,400 سے زیادہ اسٹارٹ اپ کو تسلیم کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 2021 میں ریکارڈ 44 اسٹارٹ اپ یونیکورن کی حالت تک پہنچے۔ اس میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ دانشورانہ املاک خاص طورپر پیٹنٹ پر مبنی معیشت کی کنجی ہے۔ بھارت میں دائر پیٹنٹ کی تعداد 2010-11 میں 39,400 سے بڑھ کر 2020-21 میں 58,502 ہوگئی ہے اور اسی مدت کے دوران بھارت میں دیے گئے پیٹنٹ 7509 سے بڑھ کر 28,392 ہوگئے ہیں۔

انہوں نے اسٹارٹ اپ سسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانوں کی قیادت میں تیزی سے شکل لینے والی بیش بہا نئے امکانات کی مثال ہے۔ سنہ 2016 سے ملک میں 56 الگ الگ سیکٹروں میں 60 ہزار نئے اسٹارٹ اپ بنے ہیں۔ ان اسٹارٹ اپ کے ذریعہ چھ لاکھ سے زیادہ روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ سال 2021 میں کورونا دور میں ہندوستان میں 40 سے زیادہ یونی کارن اسٹارٹ اپ وجود میں آئے جن میں سے ہر ایک کی قیمت 7400 کروڑ روپے سے زیادہ ہونے کا اندازہ ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج بھارت ان ملکوں میں ہے جہاں انٹرنیٹ کی قیمت سب سے کم ہے اور اسمارٹ فون کی قیمت بھی سب سے کم ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ بھارت کی نوجوان نسل کو مل رہا ہے۔

بھارت 5 جی موبائل کنکٹویٹی پر بھی تیزی سے کام کررہا ہے جس سے متعدد نئے امکانات کے ذریعہ کھلیں گے۔ سیمی کنڈکٹر کو لے کر بھارت کی کوششوں کا بہت بڑا فائدہ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو ہوگا۔ بھارت کے نوجوانوں کو تیزی سے بدلتی ٹیکنولوجی کا فائدہ ملے، اس کے لیے بھی حکومت نے متعدد پالیسی ساز فیصلہ کئے ہیں، کئی نئے سیکٹروں میں داخلے کے ذریعہ کھولے ہیں۔ حکومت نے اسٹارٹ اپ بودھک اثاثے کے تحفظ پروگرام کے ذریعہ سے پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک سے جڑے عوامل کو آسان بنایا ہے، انہیں نئی رفتار دی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ رواں مالی سال میں پیٹنٹ کے لئے تقریباً چھ ہزار اور ٹریڈ مارک کےلئے 20 ہزار سے زیادہ درخواست کی گئی ہیں۔

انہوں نے بھارت کی خوشحالی میں بڑی صنعتوں کے ساتھ چھوٹی،بہت چھوٹی صنعتوں کے کردار کو بہت اہم بتاتے ہوئے کہا کہ ایم ایس ایم ای کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رہے ہیں اور خود مختار بھارت کو رفتار دے رہے ہیں۔ کورونا کے دور میں ایم ایس ایم ای کو بحران سے بچانے اور ضروری کریڈٹ مہیا کرانے کےلیے حکومت نے تین لاکھ کروڑ روپے کے کولیٹرل فری قرض کا انتظام کیا۔ حال ہی میں تحقیق سے یہ واضح ہوا ہے کہ اس منصوبے کی مدد سے ساڑھے 13 لاکھ ایم ایس ایم ای کو زندگی دی گئی اور ڈیڑھ کروڑ روزگار بھی محفوظ کیے گئے۔ جون 2021 میں حکومت، تین لاکھ کروڑ روپے کی اس گارنٹی کو بڑھا کر ساڑھے چار لاکھ کروڑ روپے کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو توسیع مہیا کرنے اور اس سیکٹر کےلیے موقع بڑھانے کےلیے کئی پالیسی ساز فیصلے بھی کیے گئے ہیں۔ اس کی نئی تعریف سے چھوٹی صنعتوں کو آگے بڑھانے میں مدد مل رہی ہے۔ حکومت نے تھوک اور خوردہ تاجروں اور اسٹریٹ وینڈرس کو ادیم پورٹل پر رجسٹر کرنے کی اجازت بھی دی ہے، تاکہ انہیں ترجیحی شعبوں میں لینڈنگ کا فائدہ مل سکے۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

Last Updated : Jan 31, 2022, 5:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.