ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کا پالیسی بیان جاری ہونے کے بعد گھریلو شیئر بازاروں میں آج زبردست دباؤ پڑا اور سنسیکس اور نفٹی دونوں ہی ابتدائی بڑھت کا نقصان ہونے کے بعد سرخ نشان میں بند ہوئے۔
بی ایس ای کا سنسیکس 132.38 پوائنٹس یعنی 0.25 فیصد کی گراوٹ سے 52،100.05 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ نیشنل اسٹاک ایکسچینج کا نفٹی بھی 20.10 پوائنٹس یعنی 0.13 فیصد نیچے گر کر 15،670.25 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ جمعرات کے روز دونوں اشاریے تاریخی ریکارڈسطح پر بند ہوئے تھے۔
آج صبح کے کاروبار میں سنسیکس میں تقریباً 257 پوائنٹس اور نفٹی میں تقریباً 43 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔ لیکن مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلوں کے بارے میں آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس کا بیان ختم ہوتے ہوتے وہ سرخ نشان میں آگئے۔ دوپہر کے بعد سنسیکس میں تقریبا 280 پوائنٹس کی گراوٹ درج ہوئی۔
آر بی آئی نے مسلسل چھٹی بار پالیسی جاتی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ جبکہ اس نے رواں مالی برس کی شرح نمو میں ایک فیصد کی تخفیف کرکے اسے 9.5 فیصد مقرر کیا ہے۔ نیز، ریٹیل مہنگائی کا تخمینہ بھی بڑھا دیا ہے۔ جس سے شیئر بازار میں دباؤ پڑا ہے۔
دریں اثناء، سرمایہ کاروں نے درمیانے، چھوٹے اور انتہائی چھوٹے کاروباری اداروں میں اضافی سرمایہ جاتی اقدامات کے ذریعہ پیسہ لگایا ہے۔ بی ایس ای کا مڈ کیپ 0.63 فیصد اضافے سے 22،511.49 پوائنٹس پر اورا سمال کیپ 0.78 فیصد اضافے کے ساتھ 24،261.90 کی ریکارڈ بلند سطح پر آگیا۔
بینکاری اور ایف ایم سی جی سیکٹر کی کمپنیوں کے ساتھ ریلائنس انڈسٹریز میں زبردست فروخت ہونے سے سنسیکس پر دباؤ پڑا۔
نیسلے انڈیا کے حصص میں 1.97 فیصد، اسٹیٹ بینک آف انڈیا 1.38 فیصد، ایچ ڈی ایف سی بینک 1.25 فیصد، آئی سی آئی سی آئی بینک 1.14 فیصد اور ایکسس بینک میں 1.11 فیصد کی گراوٹ رہی۔ ہندوستان یونلیور کا اسٹاک 0.86 فیصد اور ریلائنس انڈسٹریز کا 0.86 فیصد گراوٹ میں بند ہوا۔
بجاج فنزرو میں 2.53 فیصد، او این جی سی 2.24 فیصد، ایل اینڈ ٹی 1.81 فیصد، بجاج فنانس 1.56 فیصد اور ایچ ڈی ایف سی میں 1.42 فیصد کا اضافہ درج کیا گيا۔
بیرون ملک کی بیشتر منڈیاں سرخ نشان میں رہیں۔ ایشیاء میں جاپان کے نکئی میں 0.40 فیصد، جنوبی کوریا کے کوسپی میں 0.23 فیصد اور ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں 0.17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ یورپ میں ابتدائی تجارت میں برطانیہ کے ایف ٹی ایس ای میں 0.33 فیصد اور جرمنی کے ڈي اے ایکس میں 0.15 فیصد کی گراوٹ درج ہوئی۔
یو این آئی