ممبئی: سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا(سیبی) نے ریلائنس انڈسٹریز (آر آئی ایل) اور اس کے چیئرمین مکیش امبانی پر کاروبار میں مبینہ طور پر گڑبڑی کرنے پر 40کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
سیبی کا جرمانہ نومبر 2007 میں ریلائنس پیٹرولیم کے شیئروں کی کیش اینڈ فیوچر حصوں میں خرید و فروخت سے متعلق بے ضابطگیوں پر ہے۔ سنہ 2007 میں ریلائنس پیٹرولیم (آر پی ایل) کی شیئر کی خرید و فروخت میں مبینہ گڑبڑی پر جرمانہ کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی دیکھا کیا گیا ہے کہ مکیش امبانی آر آئی ایل کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ہونے کے ناطے ذمہ دار ہے، اسی طرح وہ آر آئی ایل کے ذریعہ کیے گئےکاروبار میں بے ضابطگیوں کے لیے بھی ذمہ دار ہیں۔'
سبی نے اپنے آرڈر میں کہا ہے' یہ پتہ چلا ہے کہ آر آئی ایل نے اپنے ایجنٹ کے ساتھ مل سوچ سمجھ کر منصوبہ بنایا تھا۔ اس کا مقصد کیش اینڈ فیوچر حصے میں آر پی ایل کے شیئر کی فروخت سے منافع حاصل کرنا تھا۔ تجارت کے آخری 10 منٹ میں بڑی تعداد میں آر پی ایل کے شیئر فروخت ہوئے۔ اس کی وجہ سے آر پی ایل کے شیئر کی طے شدہ قیمت گر گئی۔ یہ بے ضابطگی سیکیورٹیز مارکیٹ کے مفاد کے خلاف تھی'۔
اتنا ہی نہیں کیپیٹل مارکیٹ کے ریگولیٹر نے بھی SEBI سے نوی ممبئی SEZ پرائیویٹ لمیٹڈ سے 20 کروڑ روپے اور ممبئی SEZ لمیٹڈ کو 10 کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کو کہا ہے۔
مزید پڑھیں: 'آئی یو سی خدمات کے لیے الگ سے کوئی چارج نہیں کیا'
سیبی نے معاملے کی تہہ جانے کے لیےسنہ 2007 میں ایک نومبر سے 29 نومبر کے دوران آر پی ایل کے شیئروں میں ہوئی خرید و فروخت کی جانچ کی، جس میں یہ پایا گیا کہ آر آئی ایل کے بورڈ نے 29 مارچ سنہ 2007 کو ایک ایک تجویز کو منظوری دی تھی، اس کے تحت 2008 کے لیے آپریٹنگ منصوبہ اور آئندہ دو برس کے لیے قریب 87000 کروڑ روپے کی فنڈ کی ضرورت تھی'۔
اس کے بعد آر آئی ایل نے نومبر 2007 میں آر پی ایل میں اپنی پانچ فیصد حصصہ داری فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ پھر آر پی ایل نے اپنی طرف سے آر پی ایل کے فیوچرس سودے کے لیے 12 ایجنٹوں کو مقرر کیا۔
سیبی نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ دھاندلی کس طرح کی گئی۔ در حقیقت ان 12 ایجنٹوں نے آر آئی ایل کی جانب سے فیوچرس اینڈ آپشنز مارکیٹ میں آر پی ایل کے شیئروں میں (شارٹ شاپنگ) مندی کے سودے کیے۔ پھر آر آئی ایل نے آر پی ایل کے اپنے شیئر کو فروخت کیا۔'