نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز مرکزی حکومت سے کاروباری افراد اور ٹرانسپورٹروں کے مویشیوں کو ضبط کرنے سے متعلق سنہ 2017 کے قانون کو واپس لینے یا اس میں ترمیم کرنے کو کہا ہے کیونکہ وہ جانوروں پر ظلم کی ممانعت کے قانون کے خلاف ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رامسوبرمنین کی بنچ نے کہا کہ اگر ان قوانین کو واپس نہیں لیا گیا یا اس میں ترمیم نہیں کی گئی تو ان پر روک لگادی جائے گی۔
بنچ نے کہا کہ یہ مویشی متعلقہ افراد کا ذریعہ معاش ہے۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کےکے سود سے کہا کہ' حکومت قصوروار ٹھہرائے جانے سے پہلے ہی اس طرح مویشیوں کو ضبط کرکے نہیں رکھ سکتا ہے'۔
بنچ نے کہا کہ یہ مویشی معاش کا ایک ذریعہ ہے۔ ہم پالتو جانوروں کے کتوں اور بلیوں کے بارے میں بات نہیں کررہے ہیں۔ لوگ اپنے مویشیوں کے سہارے جیتے ہیں۔ اس شخص کو سزا سنانے سے قبل آپ انہیں ضبط نہیں کرسکتے۔ آپ ان ضابطے میں ترمیم کریں یا ہم ان پر روک لگا دیں گے'۔
سود نے کہا کہ قوانین کے تعلق سے مطلع کردیا گیا ہے، کیونکہ مویشیوں کو اذیت دی جارہی ہے۔'
بنچ نے کہاکہ' ہم آپ کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جرم ثابت ہونے پر مذکورہ شخص جانور سے محروم ہوجائے گا۔ آپ اصول میں ترمیم کریں یا ہم اسے روکیں گے۔ ہم ایسی صورتحال کی اجازت نہیں دیں گے جس میں قواعد قانون کی دفعات کے منافی چل رہے ہوں'۔
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے، جسے بینچ نے قبول کرلیا۔ اس معاملے میں اگلی سماعت اب 11 جنوری کو ہوگی۔
عدالت عظمیٰ نے گذشتہ برس 17 اگست کو مرکز سے ان قوانین کے نوٹیفکیشن کے بارے میں بیان دینے کو کہا تھا۔ عدالت نے بھینس ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی ایک درخواست پر 2 جولائی 2019 کو مرکز سے جواب طلب کرلیا۔ ان تاجروں نے اپنی درخواست میں 2017 کے قواعد کو چیلنج کیا تھا۔
ان تاجروں کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہیں زبردستی اپنے مویشیوں سے محروم کیا جارہا ہے اور ان قوانین کے تحت پکڑے جانے والے مویشیوں کو 'گئوشالہ' بھیجا جارہا ہے۔'
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ مویشی بہت سے خاندانوں کے ذریعہ معاش ہیں۔ ایسوسی ایشن نے درخواست میں الزام لگایا ہے کہ 2017 میں وضع کردہ قوانین 1960 کے ایکٹ کے تضاد ہیں'۔
مئی 2017 میں بنائے گئے ان قواعد کے مطابق مجسٹریٹ اس قانون کے تحت قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے والے شخص کے مویشی ضبط کرسکتے ہیں اور ان مویشیوں کو بعد میں ہسپتال یا گئوشالہ بھیجا جاتا ہے'۔