وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کے روز کہا کہ 'حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا سے یہ معلوم کرنے کو کہا ہے کہ یس بینک کے ساتھ کیا غلط ہوا ہے اور اس میں انفرادی سطح پر احتساب طے کیا جانا چاہیے'۔
ریزرو بینک نے یس بینک کے بورڈ کو تحلیل کرنے اور ڈپازٹ اکاؤنٹ ہولڈرز کی نقد نکاسی کی حد مقرر کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یس بینک کی سنہ 2017 سے نگرانی کی جارہی ہے اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کی ہر روز نگرانی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'مرکزی بینک سنہ 2017 کے بعد سے بینک میں حکمرانی امور، کمزور تعمیل، اثاثوں کی غلط درجہ بندی کی صورتحال کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرض دینے کے خطرناک فیصلوں کا پتہ لگانے کے بعد، ریزرو بینک نے یس بینک مینجمنٹ میں تبدیلی کی تجویز پیش کی۔'
انہوں نے کہا کہ' یہ فیصلے بینک کے مفاد میں کیے گئے تھے اور ستمبر 2018 میں ایک نیا سی ای او مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں کو یس بینک میں بھی بے ضابطگیاں ملی۔'
سیتارامن نے کہا کہ' حکومت چاہتی ہے کہ ریزرو بینک فوری اقدامات کے ساتھ مناسب قانونی عمل کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم نو کا منصوبہ 30 دن میں مکمل طور پر موثر ہوگا اور ایس بی آئی نے یس بینک میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش ظہار کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے یس بینک کے ملازمین کی ملازمتوں، تنخواہ ایک برس تک محفوظ رہنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ انیل امبانی گروپ، ایسیل، ڈی ایچ ایف ایل، آئی ایل ایف ایس، ووڈا فون ان خطرناک کمپنیوں میں شامل ہیں جنہیں یس بینک نے قرض دیا تھا'۔
قبل ازیں وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے جمعہ کے روز یس بینک کے کھاتے داروں کو یقین دلایا ہے کہ ان کی رقم محفوظ ہے اور ریزرو بینک یس بینک سے متعلق امور کو تیزی سے حل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے'۔
یہ بتادیں کہ جمعرات کے روز ریزرو بینک آف انڈیا نے نجی شعبے یس بینک پر پابندی عائد کرتے ہوئے بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کردیا ہے، جو نقد بحران کا سامنا کررہا ہے۔ اس کے علاوہ بینک صارفین کے لیے 50 ہزار روپے کی نقدی کی حد بھی مقرر کی ہے۔'