راجیہ سبھا نے آج میجر پورٹس اتھارٹی بل 2020 کو ووٹوں کی تقسیم کے دوران 44 کے مقابلہ میں 84 ووٹوں سے منظور کیا۔ اس بل کو لوک سبھا نے 23 ستمبر 2020 کو منظور کیا تھا۔ یہ میجر پورٹ ٹرسٹ ایکٹ 1963 کی جگہ لے گا۔
قبل ازیں، جہاز رانی کے وزیر منسکھ منڈاویہ نے ایوان میں تقریباً دو گھنٹے تک ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے بندرگاہوں کے کام کاج میں مہارت آئے گی اور بندرگاہی شہروں کی مزید ترقی ہوگی۔
انہوں نے بندرگاہوں کی نجکاری کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد حکومت کے کنٹرول میں چلنے والی بندرگاہوں کے کام کو بہتر بنانا ہے۔ اس سے یہ بندرگاہیں نجی بندرگاہوں کے مساوی ہوجائیں گی اور ان کے ساتھ مقابلہ کرسکیں گی۔ اس قانون کے بعد سرکاری بندرگاہیں مزید انتظامی فیصلے بھی کرسکیں گی۔
مزید پڑھیں: بجٹ میں ووٹ بینک کی سیاست: سبل
مسٹر منڈاویہ نے کہا کہ پرائیویٹ ۔ سرکاری شراکت داری کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں اور بہت سی بند بندرگاہوں کو پھر سے منافع میں لایا گیا ہے۔
بحث میں کانگریس کے شکتی سنگھ گوہل، بھارتیہ جنتا پارٹی کے سریش پربھو، ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے، بیجو جنتا دل کے سبھاش چندر سنگھ، ڈی ایم کے پی ولسن، تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے باندا پرکاش ، وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ایودھیا رامی ریڈی، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، جنتا دل یونائیٹڈ کے رام چندر پرساد سنگھ، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ایلا مارم کریم، راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی فوزیہ خان، تیلگو دیشم پارٹی کے کنک میدلا رویندر کمار، شیوسینا کے انل دیسائی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونئے وشوم ، عام آدمی پارٹی کے نارائن دت گپتا، بہوجن سماج پارٹی کے رام جی، پی ایم سی-ایم کے جی کے واسن اور اے آئی اے ڈی ایم کے ایم تھمبی دورئی نے شرکت کی۔