خیال رہے کہ دو متنازعہ زراعت بل کی منظوری کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ جبکہ حزب اختلاف سمیت کسان یوئین اور دیگر سیاسی پارٹیاں اس بل کی منظور پر مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبر نے آج یک بعد دیگر ٹوئٹ کرکے مودی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ عوام اور حکومت کے مابین فاصلےکو ظاہر کرتا ہے اوراس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستوں سے مشاورت نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ'دونوں بل ہمارے سابق فوڈ سیکیورٹی نظام کے تین التزام کو چیلنج کرتے ہیں۔ وہ ہیں، منیمم اسپورٹ پرائس (ایم ایس پی)، پبلک پروکیورمنٹ اور پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (پی ڈی ایس)۔انہوں نے کہا ' تمل ناڈو کے کسانوں نے مجھے بتایا کہ وہ1150 روپے کے ایم ایس پی کے مقابلے پرائیوٹ تاجروں کو 850 روپے پر دھان فروخت کررہے ہیں۔ ریاستی حکومت کو صورتحال کی وضاحت کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ نئے کسان بل کے مطابق اب تاجر منڈی سے باہر بھی کسانوں کی فصل خرید سکیں گے، پہلے کسانوں کی فصل کو صرف منڈی سے ہی خریدا جاسکتا ہے تھا۔ وہیں مرکز نے اب دال، آلو، پیاز، اناج، اڈیبل آئل وغیرہ کو ضروری سامان کی فہرست سے باہر کرکے اس کی اسٹاک حد ختم کردی ہے۔ ان دونوں کے علاوہ مرکزی حکومت نے کنٹریکٹ فارمنگ کو بڑھاوا دینے کی بھی پالیسی پر کام شروع کیا ہے۔ جس سے کسان ناراض ہیں۔ مخالفت کرنے والے تنظیموں میں کانگریس سے لے کر بھارتی کسان یونین جیسی بڑی تنظیم بھی شامل ہیں۔ جنہیں اب اکالی دل کی بھی حمایت مل گئی ہے۔
کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے 'کسان بل' پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کسان کا مودی حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے، کیوں کہ شروع سے مودی جی کے قول و فعل میں تضاد رہا ہے، نوٹ بندی، غلط جی ایس ٹی اور ڈیزل پر بھاری ٹیکس۔ اس بل کے ذریعے حکومت صرف اپنے دوستوں کے کاروبار بڑھائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے'۔