ہولی کا تہوار ابھی ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بڑھنے لگیں۔ بھوپال دودھ یونین نے دودھ کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے۔
بڑی بڑی ایف ایم سی جی کمپنیاں(فاسٹ مووِنگ کنزیومر گُڈس) بھی جلد ہی اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی ہیں۔ Increase in Prices of Daily Necessary Goods ان کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ، روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے قیمتیں بڑھنے کا پابند ہیں۔ گیہوں، پام آئل اور پیکیجنگ سامان جیسی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔
صارفین کو اب روزمرہ استعمال کی مصنوعات کے لیے اپنی جیب مزید ڈھیلی کرنی پڑ سکتی ہیں۔ ایف ایم سی جی کمپنیاں گیہوں، پام آئل اور پیکیجنگ سامان جیسی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی تیاری کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے ایف ایم سی جی کمپنیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس کی وجہ سے گیہوں، خوردنی تیل اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
ڈابر اور پارلے جیسی کمپنیاں صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے محتاط اقدامات کریں گی۔
کچھ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان یونی لیور اور نیسلے نے گزشتہ ہفتے اپنی غذائی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔
پارلے پروڈکٹس کے سینیئر کیٹیگری ہیڈ مینک شاہ نے کہا کہا کہ 'ہم صنعت کی جانب سے قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں بڑا اتار چڑھاؤ ہے۔ ایسی صورتحال میں قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا یہ کہنا ابھی مشکل ہے۔
مینک شاہ نے کہا کہ قیمتیں اب بھی پہلے سے زیادہ ہیں۔ پچھلی بار ایف ایم سی جی کمپنیوں نے اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ مکمل طور پر صارفین پر نہیں ڈالا تھا لیکن اب ہر کوئی 10 سے 15 فیصد اضافے کی بات کر رہا ہے۔ تاہم پیداواری لاگت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلے کے پاس اس وقت کافی ذخیرہ موجود ہے۔ قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ایک دو ماہ میں کیا جائے گا۔
ڈابر انڈیا کے چیف فائنانشیل آفیسر انکوش جین نے کہا کہ افراط زر مسلسل بلند ہے اور یہ مسلسل دوسرے سال تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے دباؤ کے باعث صارفین نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے۔ وہ چھوٹے پیک خرید رہے ہیں۔ ہم صورتحال کو دیکھ رہے ہیں اور مناسب غور و خوض کے بعد مہنگائی کے دباؤ سے بچنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
ایڈل وائس فائنانشیل سروسز کے ایگزیکٹیو نائب صدر ابنیش رائے نے کہا کہ ایف ایم سی جی کمپنیاں مہنگائی کا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان یونی لیور اور نیسلے کے پاس زیادہ قیمتیں مقرر کرنے کی طاقت ہے۔ وہ کافی اور پیکیجنگ سامان کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈال رہے ہیں۔ ہمارا اندازہ ہے کہ تمام ایف ایم سی جی کمپنیاں 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں قیمتوں میں تین سے پانچ فیصد تک اضافہ کریں گی۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان یونی لیور اور نیسلے جیسی کمپنیاں پہلے ہی چائے، کافی اور نوڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کر چکی ہیں۔ ان کمپنیوں نے اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا کچھ بوجھ صارفین پر ڈال دیا ہے۔