پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرسPHD Chamber نے اشیا اور خدمات ٹیکس GST کے موجودہ ڈھانچے کو دیکھتے ہوئے دو اہم نرخوں کو معقول بنانے اور کم کرنے کی اپیل کی ہے جو کہ طلب اور روزگار کو بڑھانے کے لیے پوری طرح سے سازگار نہیں ہے۔
پی ایچ ڈی صنعت بورڈ کے صدر پردیپ ملتانی نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہاکہ اس ٹیکس کی شرح جی ایس ٹی کی 12 فیصد شرح میں آنے والی مصنوعات پر 10 فیصد اور 18 فیصد سلیب میں آنے والی اشیا پر 15 فیصد ہونی چاہیے۔
انہوں نے جی ایس ٹی کونسل GST Council کی آئندہ میٹنگ میں انڈسٹری باڈی کی اس سفارش پر غور کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صفر اور پانچ فیصد کے زمرے میں آنے والی مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے۔
مسٹر ملتانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جی ایس ٹی کی بلند ترین شرح 28 فیصد زیادہ سے زیادہ 25 اقسام کی اشیاء تک محدود ہونی چاہیے۔ یہ شرح صرف لگژری اور غیر منافع بخش اشیاء پر نافذ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کی شرحوں کو معقول بنانے اور تعمیل کی لاگت کو کم کرنے سے خود کفیل بھارت مہم کو بڑا فروغ ملے گا۔ اس سے طلب میں بھی اضافہ ہوگا اور افراط زر کے دباؤ سے گزرنے والے صارفین کو کچھ مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں:
- پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لایا جا سکتا ہے: نرملا سیتارمن
- 'نوٹ بندی سے معیشت تباہ، جی ایس ٹی ناقص، لاک ڈاؤن ناکام!'
- ستمبر میں جی ایس ٹی کلیکشن 1.17 لاکھ کروڑ سے زیادہ
یو این آئی