بھارت اور پاکستان کے درمیان تعطل کا شکار رہے تجارتی تعلقات آہستہ آہستہ بحال ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ خبر ہے کہ پاکستان بھارت سے کپاس درآمد کر سکتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے مابین سرحد پر امن برقرار رکھنے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان حکومت آنے والے دنوں میں بھارت سے کپاس درآمد کی اجازت دے سکتی ہے۔
لائن آف کنٹرول پر سنہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے میں کامیابی نے وزارت تجارت کو اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کا موقع فراہم کیا ہے اور اسلام آباد بھارت سے کپاس کی درآمد کر سکتا ہے۔
وفاقی وزارت تجارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ' صلاح کار آئندہ ہفتے بھارت سے روئی اور سوت کی درآمد کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ پہلے مرحلے میں بھارت سے روئی اور سوت کی درآمدات دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت جاری ہے۔ تاہم فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی منظوری کے بعد لیا جائے گا، کیونکہ ان کے پاس وزیر تجارت کا بھی عہدہ ہے۔
تجارتی پہلو کے پیش نظر یہ ایک بڑا قدم ہوگا، کیونکہ پاکستان نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کا کوئی یکطرفہ فیصلہ غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی قرار داد کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ تمام تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے ساتھ اسلام آباد بیٹھے بھارتی ہائی کمشنر کو واپس بھیجنے جیسی کارروائی کی گئی تھی۔
تاہم اب لگتا ہے کہ پاکستان کے رویے میں تبدیلی نظر آ رہی ہے اور وہ روئی اور سوت کی قلت کا شکار ہے اور اسے بھارت سے درآمدات کرنے پر غور کر رہا ہے۔
پاکستان کے شماریات کے بیورو کے مطابق ملک میں 6 لاکھ روئی کی گانٹھوں کی کمی ہے اور ملک میں تقریباً 688،305 میٹرک ٹن کپاس اور سوت درآمد ہوتی ہے، جس کی قیمت 1.1 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان میں اب بھی تقریباً 3.5 لاکھ گانٹھوں کا خلا ہے۔ اس کمی کو درآمد کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے'۔
دوسری طرف آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اے پی ٹی ایم اے) حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ بھارت سے روئی اور سوت کی درآمد کی اجازت نہ دیں۔ ذرائع کے مطابق بہت سارے ملرز پہلے ہی کپاس جمع کر چکے ہیں اور اب وہ زیادہ نرخ وصول کر رہے ہیں۔ درآمدات سے ان کی قلیل مدتی آمدنی کم ہو جائے گی۔'
اے پی ٹی ایم اے کے مطابق "اس وقت پاکستان میں کپاس کی بوائی کا موسم شروع ہو رہا ہے۔ درآمد کی اجازت کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ روئی کی قیمت میں تقریباً 10 سے 15 فیصد کمی واقع ہو گی۔" ایسو سی ایشن کا موقف ہے کہ یہ قدم کپاس کی بوائی کرنے کے حوالے کسانوں کی حوصلہ شکنی کرے گا۔'