چدمبر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ' اب آئی ایم ایف اور گیتا گوپی ناتھ کو حکومت کے وزیروں کے حملے کے لیے خود کو تیار کرلینا چاہیے۔ انہوں نے لکھا کہ' کچھ اقدامات کے بعد بھی ترقی کی یہ رفتار ہے، یعنی 4.8 فیصد ہے'۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سنہ 2019 میں بھارت کی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا تخمینہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ' بھارتی معیشت میں مندی کی وجہ سے اسے عالمی مالیاتی ترقی کی ممکنہ شرح میں بھی 0.1 فیصد کی تخفیف کرنی پڑ رہی ہے۔
آئی ایم ایف نے آج جاری 'ورلڈ اکنا مک آؤٹ لُک اپڈیٹ' رپورٹ میں کہا کہ سنہ 2020 کے لیے بھارت کی شرحِ ترقی کا تخمینہ 1.2 فیصد کمی کے ساتھ5.8 فیصد رہے گا۔ قبل ازیں اکتوبر 2019 میں اس نے کہا تھاکہ سنہ 2020 میں ملک کی شرحِ ترقی سات فیصد رہے گی۔ سنہ 2021 کی ترقی کا امکان بھی 0.9 فیصد کی کمی کے ساتھ 6.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق۔'ترقی کے تخمینہ کو کم کرنے کی اہم وجہ کچھ ابھرتی ہوئی معیشتوں' بالخصوص بھارت میں اچانک آنے والی منفی تبدیلی ہے۔ اس سے آئندہ برس دوسال کے جی ڈی پی کی شرح نمومیں کمی کرنا پڑی۔ کچھ معاملوں میں تخمینے میں تخفیف کی وجہ سماجی بے چینی کا بڑھنا بھی رہا ہے'۔
پی چدمبر نے دیگر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ' اگر یہ اور بھی کم ہو جائے تو مجھے تجعب نہیں ہوگا، آئی ایف ایف کی ماہر معاشیات گیتا گوپی ناتھ نوٹ بندی پر سب سے پہلے تنقید کرنے والوں میں سے ایک تھی۔ مجھے لکتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف اور ڈاکٹر گیتا گوپی ناتھ پر سرکار کے وزیروں کے حملے کے لیے خود کو تیار کر لینا چاہیے'۔