مرکزی وزیر صنعت و تجارت پیوش گوئل نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائیزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے برابری کے برتاؤ کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اروگوے کی غلطیاں نہیں دہرائی جانی چاہیں اور ترقی پذیر ممالک کو غریب ملکوں کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کرنی چاہیے۔
مرکزی وزارت صنعت و تجارت نے جمعرات کو بتایا کہ مسٹر گوئل نے ڈبلیو ٹی او کی اہم ’ماہی پروری سبسڈی مذکراہ‘ میٹنگ میں ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے لیے مضبوطی سے بات کی۔ میٹنگ میں ’ورلڈ ٹریڈآرگنائیزیشن‘(ڈبلیو ٹی او) کے دیگر رکن وزرا، سفیروں اور ڈبلیو ٹی او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نوگوجی نے حصہ لیا۔
گوئل نے کہاکہ بھارت معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بہت پرجوش ہے کیونکہ بے دلیل سبسڈی اور کئی ملکوں کی جانب سے زیادہ مچھلی پکڑنے سے بھارتی ماہی گیروں اور ان کی روزگار کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ معاہدے میں درست توازن اور غیرجانبداریت پانے کے لیے رکنیت ابھی بھی کم ہے۔
پیوش گوئل نے آگاہ کیا کہ تین دہائی قبل اروگوے دور کے دوران کی گئی غلطیوں کو نہیں دوہرانا چاہیے، جس میں خصوصی طور پر کھیتی میں چنندہ ترقی یافتہ ملکوں کو عدم برابری اور تجارت-خصوصی حقوق کی اجازت دی گئی۔ یہ کم ترقی یافتہ اراکین کو بے بس کرتے ہیں جن کے پاس اس وقت اپنی صنعت یا کسانوں کو تعاون کرنے کی استعداد اور وسائل نہیں تھے۔
مرکزی نے تشویش کا اظہار کیا کہ اب کوئی بھی غیرمتوازن یا عدم برابری معاہدہ مچھلی پکڑنے کے موجودہ نظام میں مستقبل کی ضروریات کو پوری نہیں کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بڑے ترقی یافتہ ملک اپنی سبسڈی اور مچھلی پکڑنے کی استعداد گھٹائے۔
- یہ بھی پڑھیں: جی 20 ممالک کا تجارتی پابندیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ
- امریکہ کی شکایت پر بھارت کے خلاف جانچ کمیٹی تشکیل
- بھارت اور یوروپی یونین میں آزاد تجارت پر بات چیت
انہوں نے کہا کہ معاہدے کو فی الحال اور مستقبل کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہے۔ بھارت کے مطالبات کو رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زیادہ تر قی پذیر ممالک کی جانب سے جانے والی فی کس ماہی پروری سبسڈی بہتر ماہی گیر ممالک کے مقابلے بہت کم ہے۔
بھارت جیسے ملک جنہیں ابھی مچھلی پکڑنے کی استعداد فروغ دینا ہے، وہ اپنے مستقبل کے منصوبوں کو چھوڑ نہیں سکتے۔ ترقی یافتہ ممالک کو گرانٹ جاری رکھنے کی اجازت دینا نامناسب اور ناانصافی بھرا ہے۔
یو این آئی