نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ 19 وبا سے لڑنے کے لیے ایک خصوصی جامع اقتصادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے 'آتم نربھر بھارت یا خود کفیل بھارت' مہم کا نعرہ دیا تھا۔ وزیر اعظم نے آتم نربھر بھارت کے پانچ ستونوں کو بھی اجاگر کیا تھا جن میں معیشت، بنیادی ڈھانچہ، نظام، فعال آبادی اور مانگ شامل ہیں۔
وزیر اعظم کی اپیل پر عمل کرتے ہوئے خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے آتم نربھر بھارت پیکیج 1.0 کی 13 مئی، 2017 سے 17 مئی 2020 تک سلسلہ وار پریس کانفرنس کے ذریعے تفصیلات پیش کیں۔ اس کے بعد وزیر خزانہ نے 12 اکتوبر کو آتم نربھر بھارت پیکیج 2.0 کا اعلان کیا اور 12 نومبر 2020 کو آتم نربھر بھارت پیکیج 3.0 کا اعلان کیا۔
متعلقہ وزارتوں اور محکموں نے تینوں آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت کیے گئے اعلانات کو نافذ کرنا شروع کر دیا۔ اِن پیکیجوں کے نفاذ کا جائزہ اور نگرانی تقریباً یومیہ بنیاد پر کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: معاشی اشارے حوصلہ افزا ہیں: مودی
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گزشتہ دنوں متعلقہ وزارتوں / محکموں کے سکریٹریوں کے ساتھ آتم نربھر بھارت پیکیج (اے این بی پی) کا تین دن تک مسلسل جامع جائزہ لیا۔ آتم نربھر بھارت کی جاری اسکیم میں اب تک کیے گئے نفاذ سے مندرجہ ذیل پیکیجوں کی جو پیش رفت ہوئی ہے، وہ مندرجہ ذیل ہے۔
1۔ ایم ایس ایم ای سمیت کاروبار کے لیے ضمانت کے بغیر 3 لاکھ کروڑ روپے کے خود کار قرض:
جیسا کہ سرکاری بینکوں کے سیکٹر نے رپورٹ دی ہے کہ 4 دسمبر 2020 کو ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کے تحت 23 پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں اور 31 این بی ایف سیز نے 8093491 کروڑ قرض حاصل کرنے والوں کے لیے 205563 اضافی قرضوں کی منظوری دی ہے، جس میں 4049489 قرض حاصل کرنے کے خواہشمندوں کو 158626 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔
اسکیم میں 26 نومبر 2020 کو مزید ترمیم کی گئی اور اسکیم کی مدت کو 31 مارچ 2021 تک توسیع دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں دی گئی لین دین کی حد کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ ای سی ایل جی ایس 2.0 کے لیے کام کرنے کے رہنما خطوط 26 نومبر 2020 کو جاری کیے گئے۔
امید ہے کہ اِس اسکیم کے ذریعے 45 لاکھ یونٹ اپنی کاروباری سرگرمیاں پھر شروع کر سکتے ہیں اور روزگار کا تحفظ کر سکتے ہیں۔
2 ۔ این بی ایف سیز کے لیے 45000 کروڑ روپے کی قرضوں کی جزوی ضمانت کی اسکیم 2.0 :
4 دسمبر 2020 کو سرکاری سیکٹر کے بینکوں (پی ایس بیز) نے 27794 کروڑ روپے کے پورٹ فولیو کی خریداری کی منظوری دی ہے۔ بانڈ یا تجارتی تمسکات کی خریداری کے لیے وقت پر تجارتی کاغذات (سی پیز) کو مزید 31 دسمبر 2020 تک منظوری دے دی گئی ہے۔
3۔ نبارڈ کے ذریعے 3000 کروڑ روپے کے اضافی ورکنگ کیپٹل کے لیے فنڈنگ:
4 دسمبر 2020 کو 25000 کروڑ روپے اِس خصوصی سہولت کے لیے تقسیم کئے گئے ہیں۔ باقی 5000 کروڑ روپے خصوصی رقم کی سہولت (ایس ایل ایف) کے تحت نیشنل بینک فار اگریکلچر و رورل ڈیولپمنٹ (نبارڈ) کو آر بی آئی کے ذریعے مختص کیے گئے اور آر بی آئی کے ذریعے غیر بینکنگ مالی کمپنیوں اور غیر مالی کمپنیوں کے لیے مالی اداروں سے امداد فراہم کی گئی ہے۔ (این بی ایف سیز – ایم ایف آئیز)۔
اس کے علاوہ نبارڈ نے چھوٹے این بی ایف سیز اور این بی ایف سی – ایم ایف آئی کے لیے ایس ایل ایف سے 6 اکتوبر، 2020 کو تقسیم کاری کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔
اس کے علاوہ 690 کروڑ روپے کی لاگت والی تجاویز کو 6 این بی ایف سیز – ایم ایف آئیز کے لیے منظوری دی گئی ہے۔ اِن این بی ایف سیز نے اب تک 5000 کروڑ روپے تقسیم کیے ہیں، جس میں 130 کروڑ روپے کی تقسیم 4 دسمبر 2020 تک کی جا چکی ہے۔
4۔ کسان کریڈٹ کارڈوں کے ذریعے تقریباً ڈھائی کروڑ کسانوں کو رعایتی شرح پر قرض فراہم کرنا:
وزارتِ خزانہ کے تحت مالی خدمات کے محکمے نے ایک خصوصی مہم شروع کی ہے، جس کا مقصد پی ایم کسان سے فائدہ حاصل کرنے والوں کو کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رعایتی قرض فراہم کرنا ہے ۔
پہلے مرحلے میں 58.83 لاکھ کے سی سی کارڈ جاری کیے گئے، جن میں کے سی سی کی حد 46532 کروڑ روپے منظور کی گئی۔
دوسرے مرحلے میں (4 دسمبر 2020 تک) 107417 کروڑ روپے کے کے سی سی حد کے ساتھ 110.94 لاکھ کے سی سی کو منظوری دی گئی۔
دوسرے مرحلے میں 110.94 لاکھ کے سی سی میں سے 92.40 لاکھ کے سی سی کو فصلوں کے قرض کے لیے منظوری دی گئی ۔ 2.73 لاکھ فصلی قرضوں کو اے ایچ یا ماہی پروری کی سرگرمیوں کے لیے، 4.75 لاکھ کو ڈیری کے لیے، 46786 کو پولٹری، مویشی اور بھیڑوں کی افزائش وغیرہ کے لیے 15037 ماہی پروری کے لیے اور 10.44 لاکھ معاملات کو پہلے ہی بینک کے ذریعے کے سی سی کی منظوری دی گئی ہے۔
5 ۔ رہائشی زمین جائیداد کے لیے مانگ میں اضافے کی خاطر ڈیولپرس اور گھر کے خریداروں کے لئے انکم ٹیکس میں راحت:
زمین جائیداد کے سیکٹر کی مانگ میں تیزی لانے اور ریئل اسٹیٹ کے ڈیولپرس کو نقد رقم کی فراہمی کی خاطر گھر خریدنے والوں کو علاقے کے سرکل ریٹ سے کم پر فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ اس سے لوگوں کو فائدہ ہو سکے۔ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 12 نومبر ، 2020 سے 30 جون ، 2021 تک 2 کروڑ روپے تک کی قیمت والے رہائشی یونٹوں کی فروخت پر قانون کی 43 سی اے دفعہ کے تحت 10 سے 20 فی صد کی رعایت دی جائے گی۔
اس اعلان کے بعد براہِ راست ٹیکس کے مرکزی بورڈ ( سی بی ڈی ٹی )نے 13 نومبر 2020 ء کو اِس سلسلے میں ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے۔
6 ۔ انکم ٹیکس ری فنڈ:
براہِ راست ٹیکسوں کے مرکزی بورڈ ( سی بی ڈی ٹی ) نے یکم اپریل 2020 سے 8 دسمبر 2020 کے دوران 89.29 لاکھ ٹیکس دہندگان کو 145619 کروڑ روپے سے زیادہ کے ریفنڈ جاری کیے ہیں۔
7 ۔ کیپٹل اخراجات: ریاستوں کے لیے خصوصی امداد:
آتم نربھر بھارت کے تحت اعلان کیا گیا تھا کہ ریاستوں کے کیپٹل اخراجات کے لیے 12000 کروڑ روپے کے 50 سالہ قرض سود کے بغیر دیے جائیں گے۔
اسکیم کے پہلے اور دوسرے حصے کے طور پر 8455.61 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو اب تک اسکیم کے تحت منظوری دی گئی ہے اور ریاستوں کو پہلی قسط کے طور پر4227.80 کروڑ روپے کی رقم جاری کی جا چکی ہے۔
8 ۔ پردھان منتری آواس یوجنا - شہری ( پی ایم اے وائی – یو ) کے لیے اضافی 18000 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی :
ہاؤسنگ اور زمین جائیداد کے سیکٹر کی بحالی کے لیے پچھلے کچھ مہینوں میں کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان اقدامات سے، اِس سیکٹر میں بحالی میں کافی تعاون ملا ہے۔ مثال کے طور پر اوسط درجے کی آمدنی والے سستے مکانوں کی خصوصی اسکیم( ایس ڈبلیو اے ایم آئی ایچ ) کے تحت 135 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جس پر 13200 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ اس کے نتیجے میں 87000 مکان / فلیٹ مکمل ہوں گے اور 18000 کروڑ روپے کی رقم( پی ایم اے وائی – یو ) کے لیے سنہ 21-2020 ء کے لیے فراہم کی جائے گی۔
9 ۔ انفرا ڈیبٹ فائنانسنگ کے لیے 1.10 لاکھ کروڑ روپے کا پلیٹ فارم - این آئی آئی ایف کے قرض کے پلیٹ فارم 6000 کروڑ روپے کی حصہ داری جمع۔
حکومت نے اسیم انفرا اسٹرکچ فائنانس لمیٹیڈ اور این آئی آئی ایف انفرا اسٹرکچر فائنانس لمیٹیڈ پر مشتمل نیشنل انویسٹمنٹ اینڈ انفرا اسٹرکچر فنڈ (این آئی آئی ایف ) میں 6000 کروڑ روپے کے حصص کے اضافے کے لیے منظوری دی ہے۔
10 ۔ دباؤ والے ایم ایس ایم ایز کے لیے 20000 کروڑ روپے کے ذیلی قرضے۔
یہ اسکیم 24 جون 2020 ء کو شروع کی گئی۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے 8502 کھاتہ داروں کی نشاندہی کی اورانہیں قرض دینے کا عمل جاری ہے۔
11ایم ایس ایم ای میں 50000 کروڑ روپے کے حصص کی فروخت۔
ایم ایس ایم ای کی وزارت نے 5 اگست 2020 ء کو خود کفیل بھارت ( ایس آر آئی ) فنڈ کے لیے رہنماخطوط جاری کیے تھے۔ نیشنل اسمال انڈسٹری کارپوریشن لمیٹیڈ ( این ایس آئی سی ) کی ذیلی کمپنی این ایس آئی سی وینچرکیپٹل فنڈ لمیٹیڈ کو کمپنی ایکٹ، 2013 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ یہ خصوصی مقصد کی کمپنی ( ایس پی وی ) اصل فنڈ کو مختص کرے گی۔
12 ۔ ایم ایس ایم ایز کے لیے ادائیگی کی خاطر حکومت کی مسلسل کوششیں۔
مئی ، 2020 ء سے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعے مسلسل کوششوں کے نتیجے میں گذشتہ 7 ماہ کے دوران مرکزی حکومت کی ایجنسیوں اور مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں( سی پی ایس ایز ) کے ذریعے ایم ایس ایم ای کے 21000 کروڑ روپے سے زیادہ کے واجبات کی ادائیگی کی گئی۔
13 ۔ کسانوں کے لیے فارم گیٹ بنیادی ڈھانچے کی خاطر 1 لاکھ کروڑ روپے کا زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ۔
مرکزی کابینہ نے 8 جولائی 2020 ء کو زرعی بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کو منظوری دی تھی۔ اس اسکیم کا باضابطہ آغاز وزیر اعظم نریندر مودی نے 9 اگست 2020 ء کو کیا تھا۔
اسکیم کو کابینہ کے ذریعے با ضابطہ طور پر منظور کیے جانے کے 30 دن کے اندر 2280 کسان سوسائٹیوں کو 1128 کروڑ روپے سے زیادہ کے فنڈ کو منظوری دی گئی۔
14 ۔ مویشی پروری کے بنیادی ڈھانچے کے فروغ کا فنڈ ( اے ایچ آئی ڈی ایف ) – 15000 کروڑ روپے۔
کابینہ نے 24 جون ، 2020 ء کو اے ایچ آئی ڈی ایف اسکیم کو منظوری دی تھی۔آن لائن پورٹل کے لیےاسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا ( سڈبی ) کے ساتھ 27 جولائی 2020 ء کو ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ 9 دسمبر، 2020 ء تک کل 313 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو ابھی زیر عمل ہیں۔
15 ۔ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا ( پی ایم ایم ایس وائی ) کے ذریعے ماہی گیروں کے لئے 20000 کروڑ روپے۔
مئی، 2020 ء میں حکومت نے کل 20250 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ پی ایم ایم ایس وائی کو منظوری دی تھی۔ پی ایم ایس ایس وائی کے نفاذ کے لیے ریاستوں / یو ٹیز کے ذریعے 24 جون 2020 ء کو رہنما خطوط جاری کیے گئے، جس میں مچھلیوں کی پیداوار کے لیے 5 سالہ اہداف مقرر کیے گئے تھے۔
16۔ ہاؤسنگ سیکٹر اور اوسط درجے کی آمدنی والے گروپ کے لیے قرض سے منسلک سبسڈی اسکیم میں اضافے کے لیے 70000 کروڑ روپے
8 دسمبر 2020 ء تک اسکیم کے تحت سنہ 21-2020 ء کے دوران 104354 نئے ایم آئی جی فیض کنندگان کے لیے سبسڈی جاری کی گئی ہے۔
17 ۔ روز گار میں اضافے کے لئے آتم نربھر بھارت روز گار یوجنا
کابینہ نے 9 دسمبر ، 2020 ء کو اِس تجویز کو منظوری دی ہے اور اس کے نفاذ کے لیے طریقۂ کار / رہنما خطوط تیار کیے جا رہے ہیں۔
18 ۔ روز گار میں اضافے کی خاطر ایم جی نریگا کے لیے مختص رقم میں 40000 کروڑ روپے کا اضافہ
10 دسمبر 2020 ء کو برس 21-2020 ءکے مطالباتِ زر کے لیے پہلی سپلیمنٹری کے تحت 40000 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں۔ اب تک 273.84 کروڑ افرادی دہاڑی لگائی گئی ہیں، جو پچھلے برس کے مقابلے 49 فیصد زیادہ ہے۔
19 ۔ ڈسکومس کے لیے 90000 کروڑ روپے کی نقد رقم کی فراہمی
10 دسمبر 2020 ء کو 118273 کروڑ روپے کے قرضوں کے پیکیج کے تحت 31136 کروڑ روپے پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔ مختلف ریاستوں کومزید 30000 کرو ڑروپے جاری کرنے کا عمل جاری ہے۔
20 ۔ کوئلے کے سیکٹر میں تجارتی کانکنی کا تعارف
اہم متبادل : ایک بین وزارتی کمیٹی ( آئی ایم سی ) تشکیل دی گئی ہے، جو فیصلوں پر ماہانہ جائزہ لے گی۔ اس کے لیے ایک اہم نگرانی پورٹل تیار کیا جا رہا ہے۔ 10 دسمبر 2020 ء کو ایف وائی 21 میں کوئلے کی در آمدات میں بجلی کے سیکٹر کے لیے 33 فیصد کی کمی ہوئی، جب کہ مجموعی در آمدات میں 27 فی صد کی کمی آئی۔
21 ۔ کوئلے کے سیکٹر میں نرم روی
کوئلے کی وزارت / کول انڈیا لمیٹیڈ 24-2023 ء تک ایک ارب ٹن کوئلے کی پیداوار کے سی آئی ایل کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے پرائیویٹ بلاکوں سے کوئلے کی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے۔
کول بیڈ میتھین( سی بی ایم ) نکالنے کے حقوق کی نیلامی: سی آئی ایل کے کمان علاقے میں بی او او بنیاد پر 3 پروجیکٹوں کو منصوبہ ہے۔ 2 کے لیے این آئی ٹی جاری کر دیا گیا ہے۔ نیلامی کے لیے بولی 28 دسمبر 2020 ء کو داخل کی جائے گی۔
10 دسمبر ، 2020 ء کو سی آئی ایل نے 2 دسمبر 2020 ء تک کے لیے 6663.78 کروڑ روپے کی تجارتی رعایتوں کو پہلے ہی جاری کردیا ہے۔