خیال رہےکہ'سنہ 2001 میں چینی سامان کی درآمد بھارت میں صرف 2 بلین ڈالر تھی، جو اس وقت بڑھ کر 70 بلین ڈالر ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف 20 برسوں میں چینی سامان کا بھارت میں درآمد 3500 کا اضافہ ہوا ہے۔ اب بھارتی تاجر چینی سامان کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں اور لوگوں کو اس سلسلے میں آگاہ بھی کررہے ہیں'۔
گذشتہ چار برسوں میں ملک کی مختلف تنظیمیں چینی سامان کے بائیکاٹ کی مہم چلارہی ہے، جس کا مثبت نتیجہ یہ دیکھنے کو ملا ہے گذشہ دو برسوں میں چینی اشیاء کی درآمد میں 6 بلین کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سنہ 2018 میں اعداد شمار 76 بلین ڈالر تھا جو اب 70 بلین ڈالر رہ گیا ہے۔ چینی سامان کے بائیکاٹ کا اثر چھتیس گڑھ کی منڈیوں میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
چھتیس گڑھ کے تاجر بھی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنی دکان میں کم سے کم چینی سامان رکھیں اور انہیں فروخت نہ کریں، لیکن لوگوں کے تعاون کے بغیر چینی سامان کا بائیکاٹ کرنا آسان نہیں ہے۔ اس سلسلے میں کنفڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (کیٹ) ملک بھر میں چینی مصنوعات کے خلاف مہم چلارہی ہے اور بھارتی سامان کی خریداری پر زور دے رہے ہیں'۔
کنفڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (سی اے ٹی) کے قومی نائب صدر امر پروانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چین کے مستقل بھارت مخالف رویہ کے پیش نظر پورے ملک میں چینی سامان کا بائیکاٹ کی مہم شروع کی گئی ہے۔ جس کے تحت سنہ 2021 تک چینی سامان کی درآمد کو ایک لاکھ کروڑ روپے تک کم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ کیٹ کی یہ مہم گھریلو کاٹیج صنعت کو فروغ دینا ہے۔ تاکہ یہ صنعت خودکفیل بنے'۔
کیٹ کے ریاستی ترجمان راج کمار راٹھی نے کہا کہ' گذشتہ 10 برسوں تک بھارت میں چینی سامان کی درآمد کو نظر انداز کیا گیا۔ گھریلو سطح پر ان سامانوں کا کوئی متبادل تیار کرنے کوشش نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے چین کی بھارت میں تجارت پر قبضہ کرنے کے ارادے کو تقویت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ' یہ اب بالکل نہیں ہوگا اور ہم بھارتی تاجروں سے چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کریں گے، تاکہ بھارت میں بنائے جانے والے مصنوع کو فروغ دیا جاسکے۔'
دکانداروں نے کہا کہ' گذشتہ کچھ برسوں سے پوری مارکیٹ چین کی مصنوعات پر مبنی ہوچکی ہے۔ زیادہ تر دکانوں میں آپ کو صرف چینی مصنوعات نظر آئیں گی۔
انہوں نے چین اور بھارتی مصنوعات کے مابین کچھ بنیادی فرق بتایا۔ انہوں نےکہا' چینی مصنوعات سستی، فرنیشنگ، بہتر اور خوبصورت ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر چہ چینی سامان ٹکاؤ نہیں ہوتا، لیکن سامان خوبصورت ہوتے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی مصنوعات تھوڑی مہنگی ہوتی ہے اور ظاہری طور پر دلکش نہیں ہوتی۔ لیکن یہ کہاوت جیسے مشہور ہے' جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے' اسی وجہ سے لوگ چینی اشیاء کی خریدار کرنا پسند کرتے ہیں۔ اگر ایسی مصنوعات بھارت میں تیار ہونا شروع ہوجائے تو ہم یقینی طور پر اپنی مصنوعات کو آگے رکھیں گے اور اسے زیادہ سے زیادہ فروخت کریں گے'۔
صارفین نے بتایا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم چین کی مصنوعات خرید رہے ہیں، لیکن سستی اور اچھی ظاہری شکل کی وجہ سے، ہم یہ سامان خریدتے ہیں۔ ہم خریدنے والے زیادہ تر کھلونے چین کے ہیں، کیونکہ وہ ظاہری شکل میں بہتر ہیں۔ چھوٹے بچوں کو اچھی لگنے والی چیزیں پسند ہیں۔ اگر ایسی چیزیں بھارت میں سستی قیمت پر دستیاب ہوتو ہم یقینی طور پر گھریلو اشیاء خریدیں گے'۔