نئی دہلی: بھارت تہواروں کا ملک ہے اور ہر برس تہواروں کا ایک سلسلہ ہولی اور رنگ پنچمی جیسے بڑے تہواروں سے شروع ہوتا ہے۔ نیز ہر تہوار ملک کے تاجروں کے لیے بڑے کاروباری مواقع لاتا ہے۔ بڑے شہروں اور چھوٹے شہروں کے علاوہ چھوٹی بستیوں میں دیگر تہوار کی طرح ہولی کا تہوار بھی بڑے جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
جہاں چھوٹی خوردہ دکانوں کی ایک بڑی تعداد میں صارفین کا ہجوم رہتا ہے، تو وہیں دوسری طرف بڑے شہروں میں تھوک بازاروں میں مرچنٹ گاہکوں کی آمد رہتی ہے۔ لیکن اس بار کورونا کی وجہ سے مرکزی حکومت اور متعدد ریاستی حکومتوں کی طرف سے کوووڈ رہنما ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی وجہ سے ملک بھر کی ریاستوں کو ہولی کے قریب 35 ہزار کروڑ کے کاروبار کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
اسی دوران چین کو 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی تجارت کا دھچکا لگا ہے۔ کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (سی اے ٹی) نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف ریاستوں کے ممتاز کاروباریوں کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ رواں برس کوووڈ کی وجہ سے پورے ملک کو ہولی میں تقریباً 35 ہزار کروڑ سے زیادہ مالیت کا خسارہ ہوا ہے'۔
دوسری طرف ہزاروں کروڑوں روپے مالیت کے ہولی کا سامان بغیر فروخت کے ذخیرہ رکھنا پڑا ہے۔ واضح رہے کہ ہولی اور رنگ پنچمی کا تہوار بنیادی طور پر بھارت کی ریاستوں، مہاراشٹرا، گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں منایا جاتا ہے۔
ہر برس ہولی کے تہوار کے موقع پر نہ صرف بڑے پیمانے پر کاروبار ہوتا تھا بلکہ بازاروں میں صارفین کی بھیڑ بھی ہوتی ہے۔ لیکن رواں برس کچھ بھی نہیں دیکھا گیا۔ اسی دوران ہولی کے تہوار کے موقع پر عوامی پروگراموں کے انعقاد پر پابندی کی وجہ سے تاجروں کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔