ٹیکس قانون (ترمیمی) بل 2019 انکم ٹیکس ایکٹ سنہ 1961 اور فینانس نمبر 2 ایکٹ 2019 میں ترمیم کرتے ہوئے اس بل کو لایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس ستمبر میں صدرجمہوریہ نے کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کے آرڈیننس کو منظور دی تھی جسے آج لوک سبھا میں باضابطہ طور پر ٹیکس ترمیمی بل 2019 کے طور پر منظور دے دی گئی ہے۔
گذشتہ 28 برسوں میں یہ سب سے بڑی تخفیف ہے، حکومت نے ستمبر میں کارپوریٹ ٹیکس کو 10 فیصد تک گھٹا دیا تھا۔
موجودہ کمپنیوں کے لیے کارپوریٹ ٹیکس 30 فیصد سے گھٹا کر 22 فیصد کردی گئی ہے، اور یکم اکتوبر سنہ 2019 کے بعد نئی مینو فیکچرنگ فورم کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے 25 سے 15 فیصد کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کے لیے آرڈی ننس کے فیصلوں کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی اتنا ضروری قدم نہیں تھا جس کے لیے پارلیمنٹ اجلاس کا انتظار نہیں کیا جا سکتا تھا۔
لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے 'ٹیکس قانون (ترمیمی) بل۔2019 پر آئینی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں آرڈی ننس لانے کا نظم صرف ایمرجنسی حالات میں ہے۔ موجودہ حکومت اس نظم کا غلط استعمال کررہی ہے اور غیرضروری کاموں کے لیے آرڈی ننس لارہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غیر ضروری کام کرکے خوف کا ماحول پیدا کررہی ہے اس لیے صنعت کاروں کو اس پر اعتماد نہیں ہے۔ صنعت کاروں نے کھل کر اس پالیسیوں کی نکتہ چینی شروع کردی ہے'۔