حیدرآباد: بھارت میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد جولائی 2020 میں ملازمت کے محاذ پر جون کے مقابلہ میں بہتر اعداد و شمار سامنے آئے۔ شہری علاقے میں ہر دس میں سے ایک فرد اس وقت بے روزگاری کا شکار تھا۔ توقع کی جارہی تھی کہ ان لاک کے بعد آہستہ آہستہ روزگار کے اعداد و شمار میں مزید بہتری آئے گی، لیکن اگست 2020 کے اعداد و شمار سے ایک بار پھر مایوسی ہاتھ لگی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی کے مقابلہ اگست 2020 میں روزگار کے مواقع میں کمی واقع ہوئی۔
لاک ڈاؤن کے بعد روزگار کے محاذ میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں، لیکن نومبر کے مہینے میں ایک بار پھر روزگار میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ نومبر میں ملازمت تلاش کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اکتوبر میں اس میں 0.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ جبکہ نومبر میں 0.9 فیصد کی تیزی درج کی گئی۔ اکتوبر میں 0.6 ملین درج کی گئی۔ نومبر میں یہ تعداد بڑھ کر 3.5 ملین ہوگئی تھی۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اپریل میں لاک ڈاؤن کے دوران روزگار کی صورتحال شروعاتی دنوں میں مستحکم تھی، لیکن جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔ جس کے بعد اکتوبر اور نومبر میں اس اعداد و شمار میں تبدیلی دیکھی گئی۔ نومبر 2020 میں ملازمت 393.6 ملین تھی جو ایک برس قبل نومبر 2019 کے مقابلہ میں 2.4 فیصد کم ہے۔
مزید پڑھیں: معاشی اشارے حوصلہ افزا ہیں: مودی
اپریل اور مئی کے مہینے میں دیہی اور شہری بے روزگاری بڑھتی چلی گئی۔
کووڈ۔19 کے بعد بے روزگاری میں اضافہ
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ کے آخر سے مئی کے آخر تک بےروزگاری کی شرح 20 فیصد سے زائد تھی۔ جس کی اہم وجہ لاک ڈاؤن بتایا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران معاشی سرگرمی میں جمود کی وجہ سے لوگوں کو نوکریوں سے نکالا گیا۔ ایندھن کے سیکٹرز میں بھی روزگار کے مواقع کم ہوئے، جس کی وجہ سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا۔ مئی کے بعد سے اس حالت میں بہتری آئی ہے اور 21 جون سے بے روزگاری کی شرح سنگل ہندسوں میں ہے جب یہ 8.48 فیصد تھی۔ جو 15 نومبر کو 5.45 فیصد پر پہنچ گئی۔
اپریل 2020 میں بھارت میں بے روزگاری پر کووڈ۔19 کا اثر
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے چھوٹے تاجر اور مزدور طبقہ خصوصاً متاثر ہوا۔ اس دوران ان کی تعداد تقریباً 91 ملین سے زیادہ ہوگئی۔ اسی درمیان کاروباری افراد اور تنخواہ پانے والے سمیت 119 ملین سے زائد ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے برعکس زراعت کے شعبے میں روزگار کے مواقع میں 5 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔
کووڈ۔19 کی وجہ سے مزدوروں کی قلت
اپریل 2020 میں کووڈ 19 کی وجہ سے ایک بہت بڑی تعداد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مسلسل گرتے ہوئے روزگار کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مزدوروں کی شرکت کی شرح سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ وبا کی وجہ سے مزدوروں کی شرکت میں تقریباً 35 فیصد کمی واقع ہوئی۔ تاہم ستمبر اور اکتوبر میں مزدوروں کی شرکت میں شرح آہستہ آہستہ 40.6 ہوگئی۔
بے روزگاری کی شرح میں اضافہ
ستمبر 2020 میں بھارت میں بے روزگاری کی شرح چھ فیصد سے زیادہ رہی۔ گذشتہ مہینوں کے مقابلے میں یہ ایک نمایاں بہتری تھی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی معیشت بڑے پیمانے پر متاثر ہوئی۔ مئی 2020 میں بے روزگاری بڑھ کر 24 فیصد ہوگئی۔ یہ ممکنہ طور پر طلب میں کمی کے ساتھ ساتھ کمپنیوں کو درپیش افرادی قوت میں کمی کا نتیجہ بتایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس مہینے بھارتی معیشت کو جی وی اے کا نو فیصد سے زیادہ نقصان ہوا۔
عمر کے لحاظ سے: بھارت میں اپریل اور جولائی 2020 کے سہ ماہی میں 15 سے 39 برس کی عمر کے افراد کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ اس دوران بہت سے لوگ روزگار سے محروم ہوگئے۔ اسی درمیان 25 سے 29 برس کے درمیان کے لوگوں کو ملازمتوں میں خسارے کا سامنا کرنا پڑا، یہ تعداد 46 فیصد کے قریب تھی۔ دوسری طرف اس دوران تقریباً نو لاکھ افراد کو ملازمت ملی۔
نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح
2020 میں بھارت میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی تخمینہ 23.75 فیصد تھی۔ گذشتہ دہائی سے بھارت میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 22 فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔