کیرالہ کابینہ کے اجلاس میں اس سلسلے میں فیصلہ لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کسان بل کی مخالفت میں متعدد ریاستوں کے کسان مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ جبکہ حکومت کی حلیف جماعت شرومنی اکالی دل سے تعلق رکھنے والی مرکزی وزیر ہرسمرت کور نے ان قوانین کو کسان مخالف بتاتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی بھی دے دیا ہے اور کسانوں کی تقریباً 300 تنظیموں نے 25 ستمبر کو ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
رواں ہفتے کسانوں کی پیداواری تجارت ( فروغ اور سہولت کاری ) بل 2020 اور (خودمختاری اور تحفظ) قیمتوں کے تیقن اور کھیتی سے متعلق خدمات بل 2020 کے معاہدے کے ساتھ ساتھ اشیاء ضروریہ (ترمیمی) بل 2020 کو بھی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جنوبی ریاست کیرالہ کی حکومت نے آئین کی مختلف دفعات کا حوالہ دے کر شہریت ترمیمی ایکٹ کو بھی سیکولر اقدار کے منافی اور مساوی حقوق کا مخالف بتاتے ہوئے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔