عیسائیوں کے سب سے بڑے تہوار کرسمس میں ابھی وقت ہے تاہم سرینگر کے پیپر ماشی دستکار ابھی سے سجاوٹی اشیاء بنانے میں مصروف ہیں۔ وجہ یہ کہ ان اشیاء کو بنانے میں کافی وقت لگتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سرینگر شہر کے حاوَلَ علاقے سے تعلق رکھنے والے سید جاوید کا کہنا ہے "ہمارا سامان یورپی ممالک، امریکہ اور مشرق وسطی جیسے ممالک میں برآمد کیا جاتا ہے۔ امثال بھی کافی مانگ ہے۔ ہم پیپر ماشی میں چاند، ستارے، گیند، گھنٹی اور سانتا بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسٹر تہوار کے لیے انڈے بھی بناتے ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ان اشیاء کو بنانے میں کافی وقت لگتا ہے۔ پہلے کاغذ کے دستوں کو گیلا کر کے کوٹ کوٹ کر ملایا جاتا ہے اور پھر اس گیلے کاغذ کو مختلف شکل دینے کے بعد سکھایا جاتا ہے۔ پھر آخر میں ان پر مختلف رنگ اور ڈیزائین بنائے جاتے ہیں۔'
جاوید کے مطابق تمام سامان آن لائن برآمد کیا جاتا ہے اور کئی ایسے غیر ملکی گرہک بھی ہیں جو ہر برس اُن کو آرڈر دیتے ہیں۔45 برس کے جاوید بچپن سے ہی اس کام سے وابستہ ہیں اور دستکاری شعبے کے کئی اُتار چھڑاؤ دیکھ چکے ہیں۔ وہ ایک نجی ادارے میں ملازمت بھی کرتے تھے تاہم دستکاری میں دلچسپی ہونے کے بائیس نوکری چھوڑ دی۔
اُن کا کہنا ہے "تہوار اور شادی کے موسم میں اُن کی اچھی آمدنی ہوتی ہے۔ تاہم اب انہیں دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنے کے لیے کافی مشکل پیش آرہی ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ صرف قومی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر نمائش منعقد کیے جائیں تاکہ دستکاروں کو کافی فائدہ۔"