ہائیڈروپونکس ایک قسم کی کاشتکاری ہے جو دلچسپ اور روایتی کاشتکاری کے مقابلے میں مختلف ہے۔ جس میں پانی اور متوازن مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
سنہ 2017-18 میں رام ویر نے زراعت سے متعلق ایک پروگرام کے لیے دبئی کا سفر کیا اور ہائیڈروپونکس کاشتکاری کا مشاہدہ کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ"میں اس قسم کی کاشت کے طریقہ کار کے بارے میں جاننے کے لیے پرجوش تھا۔ اس کے لیے مٹی کی ضرورت نہیں ہوتی تھی اور اسے کیڑوں کے حملوں سے محفوظ طریقے کے ساتھ اگایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پودے کو اگانے کے لیے پانی کی ضرورت بھی 80 فیصد کم ہوتی ہے۔'
رام ویر کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنا قیام بڑھایا اور اگلے چند ہفتے تک کسانوں سے کاشتکاری کی تکنیک سیکھنے میں گزارے۔ واپس آنے کے بعد اس نے گھر پر کاشتکاری کی تکنیکوں کے ساتھ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اب اس نے اپنے تین منزلہ گھر کو ہائیڈروپونکس فارم میں تبدیل کردیا ہے، جس سے وہ لاکھوں کماتا ہے۔
رام ویر نے اپنی بالکونیوں اور کھلی جگہوں میں ہائیڈروپونکس سسٹم لگانے کے لیے پائپ اور دیگر انفراسٹرکچر کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نیوٹرینٹ فلم تکنیک (NFT) اور ڈیپ فلو تکنیک (DFT) کا استعمال کرتے ہوئے کاشتکاری کے لیے دو طریقوں پر عمل کیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ان کا فارم 750 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس میں تقریباً 10000 سے زائد پودے ہیں۔ وہ بھنڈی، مرچ، شملہ مرچ، لوکی، ٹماٹر، گوبھی، پالک، بند گوبھی، اسٹرابیری، میتھی اور سبز مٹر اگاتا ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ"میں ہائیڈروپونکس کے ساتھ تمام موسمی سبزیاں اگاتا ہوں۔ یہ نظام پی وی سی پائپ کا استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو کشش ثقل( گریویٹی) کی مدد سے پانی کو گردش کرتا ہے۔ یہ نظام یقینی بناتا ہے کہ میگنیشیم، کاپر، فاسفورس، نائٹروجن اور دیگر جیسے تقریباً 16 غذائی اجزاء پودوں تک پہنچاتے ہیں۔ یہ طریقہ 90 فیصد پانی کے استعمال کو بچاتا ہے۔'
رامویر کا ماننا ہے کہ ہائیڈروپونک فارمنگ کی ٹیکنالوجی نامیاتی کاشتکاری (آرگنک فارمنگ) سے زیادہ صحت مند اور بہتر ہے۔'
وہ کہتے ہیں "مجھے لگتا ہے کہ ہائیڈروپونکس فارمنگ میں اگائی جانے والی سبزیوں میں غذائی اجزاء کو بہتر طریقے سے جذب کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس طریقے سے مٹی کی آلودگی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ روایتی کاشتکاری کرنے والے کاشتکار کیمیکلز یا کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ کرتے ہیں، جبکہ یہ زراعت نقصان دہ کیمیکلز سے پاک ہے۔"
رام ویر کے پاس بریلی سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ایک فارم بھی ہے، لیکن اب وہ اس پر انحصار نہیں کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
وہ کہتے ہیں کہ' مجھے سبزیوں کی ہفتہ وار سپلائی حاصل کرنے کے لیے لمبا فاصلہ طے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اسے اپنے گھر کے فارم سے تازہ کاٹ تاہوں اور کچن میں استعمال کرتا ہوں۔'
وہ کہتے ہیں کہ اس انوکھی کاشتکاری نے راہگیروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ’’بہت سے لوگوں نے اس بارے میں دریافت کیا اور اپنے گھروں میں سسٹم لگانے کا مطالبہ کیا، میں نے کم از کم 10 لوگوں کے لیے ہائیڈروپونک سسٹم لگاکر ان کی مدد کی ہے۔‘‘