ممبئی: مضمون میں کہا گیا ہے کہ' اس کے بہت شواہد موجود ہیں کہ بھارتی معیشت تیزی سے بحال ہورہی ہے۔ یہ سردیوں کے سائے سے نکل کر سورج کی روشنی کی طرف بڑھ رہی ہے، اندازوں کے برخلاف معیشت تیزی سے بحال ہورہی ہے۔'
واضح رہے کہ رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی میں معاشی شرح نمو منفی 23.9 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جبکہ دوسری سہ ماہی میں یہ گراوٹ کم ہوکر 7.5 فیصد رہ گئی تھی'۔
مزید پڑھیں: سنہ 2020: مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری و کارکردگی پر خاص رپورٹ
رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مضمون میں کہا گیا ہے کہ مجموعی گھریلو پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو تیسری سہ ماہی میں مثبت ہو سکتی ہے۔ تاہم اس مدت کے دوران شرح نمو صرف 0.1 فیصد رہنے کی امید ہے۔"
اس میں کہا گیا ہے کہ دو اہم وجوہات معیشت میں مثبت تبدیلیاں لا رہی ہیں۔'
مضمون میں کہا گیا بھارت میں کووڈ پھیلاؤ کی شرح میں کمی آئی ہے۔ ستمبر کے درمیانی دنوں میں کچھ معاملات میں اضافہ کو چھوڑ کر اس میں کمی کا رجحان ہے، اسی وجہ سرمایہ کاری اور کھپت کی مانگ میں تقویت مل رہی ہے۔'
مضمون کے مطابق "وزیر اعظم کے فلاحی پیکیج میں صارفین سے خود کفیل بھارت 2.0 اور 3.0 میں مالی اخراجات پر فوکس کرتے ہوئے اہم تبدیلی لائی گئی۔
اعداد و شمار (پی ایم آئی، بجلی کی کھپت، مال ڈھلائی، جی ایس ٹی) کی بنیاد پر پتہ چلا ہےکہ مالی برس 2020۔21 کی دوسری ششماہی سے جو اقتصادی سرگرمی کی رفتار تیزی آئی ہے وہ آئندہ بھی برقرار رہے گی۔ تاہم آر بی آئی نے کہا ہے کہ مضمون میں مصنفین کے اپنے اپنے خیالات ہیں اور یہ آر بی آئی کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں'۔
مضمون نگاروں کا کہنا ہےکہ مختلف ایجنسیوں نے پہلے ہی کمی کے ساتھ معاشی ترقی کی پیشین گوئی کی ہے۔ اور اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو سال کے آخری سہ ماہی میں معاشی ترقی تیزی کے ساتھ لوٹ سکتی ہے۔ اور مختلف اندازوں سے زیادہ مضبوط ہوسکتی ہے۔
مضمون کے مطابق سب سے بڑا مسئلہ افراط زر ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ معاشی نمو کو متاثر کرسکے اس پر قابو پانے کے لیے اسے دوہری رفتار سے کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔