ملک کے مشہور ماہر معاشیات ارون کمار کا خیال ہے کہ حکومت کے دعوے کے برخلاف معیشت بہت تیزی سے بحال نہیں ہورہی ہے۔ کمار نے کہا کہ' موجودہ مالی برس میں معیشت میں 25 فیصد گراوٹ آسکتی ہے۔
کمار نے کہا کہ' رواں مالی برس کے دوران مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے بجٹ کا تخمینہ پوری طرح دائرے سے باہر نکل گیا ہے اور بجٹ کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔'
کمار نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ' ملک کی معاشی نمو اتنی تیزی سے بحال نہیں ہو رہی ہے جتنی حکومت دکھا رہی ہے۔ غیر منظم شعبے میں صورتحال بہتر نہیں ہوئی ہے اور خدمت کے شعبے کے کچھ اہم حصے اب بھی بحال نہیں ہوئے ہیں۔'
- مزید پڑھیں: چینی مصنوعات پر پابندی، امریکہ میں روزگار کا بحران؟
- کوٹپا میں ترمیم سے بیڑی کاروباری پر بحران کا خطرہ؟
انہوں نے کہا کہ' میرے تجربے کے مطابق موجودہ مالی برس 2020-21 میں بھارتی معیشت میں 25 فیصد گراوٹ آسکتی ہے۔ اپریل- مئی میں لاک ڈاؤن کے دوران صرف ضروری سامان تیار کیا گیا۔ یہاں تک کہ زرعی شعبہ میں بھی ترقی نہیں ہوئی۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا تخمینہ ہے کہ رواں مالی برس میں بھارتی معیشت میں 7.5 فیصد کی گراوٹ واقع ہوگی۔ اسی وقت قومی شماریات آفس (این ایس او) نے معیشت میں 7.7 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے اکنامکس کے سابق پروفیسر کمار نے کہا کہ' حکومت نے اپریل - جون اور جولائی تا ستمبر کے مہینوں کے لیے جو جی ڈی پی دستاویزات فراہم کیے ہیں ان میں بھی کہا گیا ہے کہ ان اعداد و شمار میں ترمیم ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ' بھارت کا مالی خسارہ گذشتہ برس کے مقابلے رواں مالی برس زیادہ ہوگا۔ ریاستوں کا مالی خسارہ بھی اعلی سطح پر رہے گا۔'
انہوں نے کہا کہ' غیر منقولہ آمدنی بھی کم ہوگی۔ ٹیکس اور غیر ٹیکس آمدنی میں بھی کمی آئے گی۔'
کمار نے کہا کہ بھارت کی معاشی بحالی بہت سے عوامل پر منحصر ہوگی کہ کس تیزی سے ٹیکہ کاری ہوتا ہے اور کتنی تیزی سے لوگ اپنے کاموں پر واپس لوٹ پاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ'ہم 2021 میں 2019 کی پیداوار کی سطح پر نہیں پہنچیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ 2022 میں ٹیکہ کاری کے بعد ہم 2019 کی پیداوار کی سطح حاصل کرنے کے قابل ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں شرح نمو کم بیس ایئر کی وجہ سے اچھی ہوگی، لیکن پیداوار 2019 کے مقابلے میں کم ہوگی'۔