ETV Bharat / business

Banking System Weathered Pandemic Shock: بینکنگ سسٹم نے وبا کے معاشی جھٹکے کو اچھی طرح سنبھالا: اقتصادی سروے - اقتصادی سروے میں بینکنگ سسٹم کی تعریف

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش Economic Survey کرتے ہوئے کہا کہ' کمرشیل بینکنگ سسٹم نے اب تک وبا کے معاشی جھٹکے کو اچھی طرح سے سنبھالا ہے۔Banking System Weathered the Pandemic Shock

Indian banking system to have weathered the pandemic shock
بینکنگ سسٹم نے وباکے معاشی جھٹکے کو اچھی طرح سنبھالا: اقتصادی سروے
author img

By

Published : Jan 31, 2022, 7:09 PM IST

حکومت نے آج کہا کہ کمرشیل بینکنگ سسٹم نے اب تک وبا کے معاشی جھٹکے کو اچھی طرح سے سنبھالا ہے، حالانکہ کچھ اثرات کے آنے میں تاخیر ہورہی ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 2021-22 پیش کیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے Economic Survey 2022 کہ 31 دسمبر 2021 تک بینک کریڈٹ گروتھ 9.2 فیصد رہی۔ پرسنل لون میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو پچھلے برس 9.2 فیصد تھا۔ بینکنگ کریڈٹ کا سب سے بڑے جزو ہوم لون میں نومبر 2021 میں 8 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ گاڑی قرض(کار لون) میں اضافہ نومبر 2021 میں بہتر ہو کر 7.7 فیصد تک ہو گیا جو نومبر 2020 میں 6.9 فیصد تھا۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ زرعی قرض میں زبردست اضافہ جاری رہا جو 2021 میں 10.4 فیصد رہا جبکہ 2020 میں یہ 7 فیصد تھا۔

مائیکرو اور چھوٹی صنعت کے شعبے کے قرض میں 12.7 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا جو ایک برس پہلے 0.6 فیصد تھا۔ یہ مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز (ایم ایس ایم ای) سیکٹر میں قرض کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کی جانب سے کیے گئے مختلف تدابیر کی اثر کو کو ظاہر کرتے ہیں۔

سروے میں بتایا گیا کہ فیکٹرنگ پوری دنیا میں سرمائے کا ایک اہم ذریعہ ہے، خاص طور پر ایم ایس ایم ای کے لیے۔ اس لیے فیکٹرنگ ریگولیشن (ترمیمی) ایکٹ، 2021 کو وسیع طور پر یو کے سنہا کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ترامیم کے ساتھ پاس کیا گیا تھا۔

ترامیم نے ایکٹ میں پابندی والی دفعات کو آسان بنایا ہے اور یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے تحت ایک مضبوط ریگولیٹری/مانیٹرنگ میکانزم موجود رہے۔

سروے کے مطابق، یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس فی الحال لین دین کے حجم کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا خوردہ ادائیگی کا نظام ہے، جو اس کی وسیع مقبولیت کو بچاتا ہے۔

دسمبر 2021 میں یو پی آئی کے ذریعے 8.26 لاکھ کروڑ روپے کے 4.6 ارب لین دین ہوئے۔ ریزرو بینک آف انڈیا اور سنگاپور کی مانیٹری اتھارٹی نے یو پی آئی اور پے ناؤ کو جوڑنے کے لیے ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا، جس کا ہدف جولائی 2022 تک کام کرنا ہے۔

بھوٹان حال ہی میں اپنے کیو آر کوڈ کے لیے یو پی آئی اسٹینڈرس کو اپنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ سنگاپور کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے تجارتی مقامات پر ’بھیم یو پی آئی‘ کو قبول کیا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ مرکزی این بی ایف سی سیکٹر کا کُل قرض مارچ 2021 میں 27.53 لاکھ کروڑ روپے سے معمولی طور بڑھ کر ستمبر 2021 میں 28.03 لاکھ کروڑ روپے ہوگیا ہے۔

این بی ایف سی کریڈٹ کے ذریعے ناپی گئی این بی ایف سی کی کریڈٹ کی شدت مسلسل بڑھ رہی ہے اور یہ مارچ 2021 کے آخر میں 13.7 پر رہی۔ یہ صنعت این بی ایف سی سیکٹر کی طرف سے دیے گئے قرض کا سب سے بڑا وصول کنندہ بنا رہا ۔ اس کے بعد خوردہ قرض اور خدمات کامقام رہا۔

اپریل۔نومبر، 2020 میں 75 کمپنیوں کے آئی پی او کو فہرست بند کیا گیا ہے جس میں 89066 کروڑ روپے جمع ہوئے جبکہ 29 کمپنیوں نے اپریل۔نومبر، 2020 کے دوران 14733 کروڑ روپے اکٹھے کیے تھے۔

میوچول فنڈ انڈسٹری کی خالص اے یو ایس قدر نومبر 2021 کے آخر میں 24.4 فیصد بڑھ گیا جو نومبر 2020 کے آخر میں 30.0 لاکھ کروڑ روپے تھی اب بڑھ کر 37.3 لاکھ کروڑ روپیے ہو گئی۔ اپریل۔نومبر 2020 کے دوران 2.73 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے اپریل۔نومبر، 2021 کے دوران میوچول فنڈ کے ذریعے 2.54 لاکھ کروڑ روپے کا خالص وسائل اکٹھا کیا گیا۔

سروےمیں اس بات کی بھی تعریف کی گئی ہے کہ نیو پنشن اسکیم (این پی ایس) اور اٹل پنشن یوجنا (اے پی وائی) کے تحت صارفین کی کل تعداد ستمبر 2020 تک 374.32 لاکھ سے بڑھ کر ستمبر 2021 تک 463 لاکھ ہوگئی، اس میں سال کے دوران 23.7 لاکھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ستمبر 2020 سے ستمبر 2021 کے دوران نیو پنشن اسکیم (این پی ایس) کے تحت کُل شراکت میں 29 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

شیڈولڈ کمرشل بینک (ایس سی بی):

اس میں کہا گیا ہے کہ پبلک سیکٹر بینکوں (پی ایس بی) کا مجموعی این پی اے (غیر فعال اثاثہ) تناسب ستمبر 2020 کے آخر میں 9.4 فیصد سے کم ہو کر ستمبر 2021 کے آخر میں 8.6 فیصد پر آ گیا۔ ری اسٹرکچرڈ ایڈوانس میں اضافے کی وجہ سے اسی مدت کے دوران پبلک سیکٹر کے بینکوں کا دباؤ والا پیشگی تناسب معمولی طور پر 10.0 فیصد سے بڑھ کر 10.1 فیصد ہو گیا۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

حکومت نے آج کہا کہ کمرشیل بینکنگ سسٹم نے اب تک وبا کے معاشی جھٹکے کو اچھی طرح سے سنبھالا ہے، حالانکہ کچھ اثرات کے آنے میں تاخیر ہورہی ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 2021-22 پیش کیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے Economic Survey 2022 کہ 31 دسمبر 2021 تک بینک کریڈٹ گروتھ 9.2 فیصد رہی۔ پرسنل لون میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو پچھلے برس 9.2 فیصد تھا۔ بینکنگ کریڈٹ کا سب سے بڑے جزو ہوم لون میں نومبر 2021 میں 8 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ گاڑی قرض(کار لون) میں اضافہ نومبر 2021 میں بہتر ہو کر 7.7 فیصد تک ہو گیا جو نومبر 2020 میں 6.9 فیصد تھا۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ زرعی قرض میں زبردست اضافہ جاری رہا جو 2021 میں 10.4 فیصد رہا جبکہ 2020 میں یہ 7 فیصد تھا۔

مائیکرو اور چھوٹی صنعت کے شعبے کے قرض میں 12.7 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا جو ایک برس پہلے 0.6 فیصد تھا۔ یہ مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز (ایم ایس ایم ای) سیکٹر میں قرض کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کی جانب سے کیے گئے مختلف تدابیر کی اثر کو کو ظاہر کرتے ہیں۔

سروے میں بتایا گیا کہ فیکٹرنگ پوری دنیا میں سرمائے کا ایک اہم ذریعہ ہے، خاص طور پر ایم ایس ایم ای کے لیے۔ اس لیے فیکٹرنگ ریگولیشن (ترمیمی) ایکٹ، 2021 کو وسیع طور پر یو کے سنہا کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ترامیم کے ساتھ پاس کیا گیا تھا۔

ترامیم نے ایکٹ میں پابندی والی دفعات کو آسان بنایا ہے اور یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے تحت ایک مضبوط ریگولیٹری/مانیٹرنگ میکانزم موجود رہے۔

سروے کے مطابق، یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس فی الحال لین دین کے حجم کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا خوردہ ادائیگی کا نظام ہے، جو اس کی وسیع مقبولیت کو بچاتا ہے۔

دسمبر 2021 میں یو پی آئی کے ذریعے 8.26 لاکھ کروڑ روپے کے 4.6 ارب لین دین ہوئے۔ ریزرو بینک آف انڈیا اور سنگاپور کی مانیٹری اتھارٹی نے یو پی آئی اور پے ناؤ کو جوڑنے کے لیے ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا، جس کا ہدف جولائی 2022 تک کام کرنا ہے۔

بھوٹان حال ہی میں اپنے کیو آر کوڈ کے لیے یو پی آئی اسٹینڈرس کو اپنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ سنگاپور کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے تجارتی مقامات پر ’بھیم یو پی آئی‘ کو قبول کیا ہے۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ مرکزی این بی ایف سی سیکٹر کا کُل قرض مارچ 2021 میں 27.53 لاکھ کروڑ روپے سے معمولی طور بڑھ کر ستمبر 2021 میں 28.03 لاکھ کروڑ روپے ہوگیا ہے۔

این بی ایف سی کریڈٹ کے ذریعے ناپی گئی این بی ایف سی کی کریڈٹ کی شدت مسلسل بڑھ رہی ہے اور یہ مارچ 2021 کے آخر میں 13.7 پر رہی۔ یہ صنعت این بی ایف سی سیکٹر کی طرف سے دیے گئے قرض کا سب سے بڑا وصول کنندہ بنا رہا ۔ اس کے بعد خوردہ قرض اور خدمات کامقام رہا۔

اپریل۔نومبر، 2020 میں 75 کمپنیوں کے آئی پی او کو فہرست بند کیا گیا ہے جس میں 89066 کروڑ روپے جمع ہوئے جبکہ 29 کمپنیوں نے اپریل۔نومبر، 2020 کے دوران 14733 کروڑ روپے اکٹھے کیے تھے۔

میوچول فنڈ انڈسٹری کی خالص اے یو ایس قدر نومبر 2021 کے آخر میں 24.4 فیصد بڑھ گیا جو نومبر 2020 کے آخر میں 30.0 لاکھ کروڑ روپے تھی اب بڑھ کر 37.3 لاکھ کروڑ روپیے ہو گئی۔ اپریل۔نومبر 2020 کے دوران 2.73 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے اپریل۔نومبر، 2021 کے دوران میوچول فنڈ کے ذریعے 2.54 لاکھ کروڑ روپے کا خالص وسائل اکٹھا کیا گیا۔

سروےمیں اس بات کی بھی تعریف کی گئی ہے کہ نیو پنشن اسکیم (این پی ایس) اور اٹل پنشن یوجنا (اے پی وائی) کے تحت صارفین کی کل تعداد ستمبر 2020 تک 374.32 لاکھ سے بڑھ کر ستمبر 2021 تک 463 لاکھ ہوگئی، اس میں سال کے دوران 23.7 لاکھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ستمبر 2020 سے ستمبر 2021 کے دوران نیو پنشن اسکیم (این پی ایس) کے تحت کُل شراکت میں 29 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

شیڈولڈ کمرشل بینک (ایس سی بی):

اس میں کہا گیا ہے کہ پبلک سیکٹر بینکوں (پی ایس بی) کا مجموعی این پی اے (غیر فعال اثاثہ) تناسب ستمبر 2020 کے آخر میں 9.4 فیصد سے کم ہو کر ستمبر 2021 کے آخر میں 8.6 فیصد پر آ گیا۔ ری اسٹرکچرڈ ایڈوانس میں اضافے کی وجہ سے اسی مدت کے دوران پبلک سیکٹر کے بینکوں کا دباؤ والا پیشگی تناسب معمولی طور پر 10.0 فیصد سے بڑھ کر 10.1 فیصد ہو گیا۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.