تجارت وصنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے منگل کو کہا کہ بھارت سے خدمات کی برآمد 2030 تک ایک ٹریلین امریکی ڈالر (تقریباً 75000 ارب روپے سالانہ) تک پہنچ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی اے) میں اس طرح کے انتظامات کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ بھارت کی خدمات کی برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔ مسٹر گوئل نے یہ بھی بتایا کہ بھارت سے برآمد کی جانے والی خدمات کے لیے ترغیب کی اسکیم کو ایس ای آئی ایس کی جگہ نئی اسکیم لانے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک سے اشیاء اور خدمات کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے نئے اقدامات کرنے میں سرگرم ہے۔ برآمدات کو فروغ دینے کی مختلف اسکیموں کے تحت کل 56027 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 10002 کروڑ روپے صرف خدمات کی برآمد کی حوصلہ افزائی کے لیے دیے گئے ہیں۔
گوئل سروسز ایکسپورٹ پروموشن کونسل کے زیر اہتمام گلوبل سروسز سیکٹر کانفرنس 2021 سے خطاب کر رہے تھے۔ اس کانفرنس میں دیگر خدمات سے ہٹ کر انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی خدمات کی بھارت کی برآمدات میں اضافے کے امکانات پر خصوصی بات چیت ہوگی۔
مسٹر گوئل نے کہا کہ بھارت میں خدمات کی برآمد میں دنیا کا سب سے بڑا مرکز بننے کی صلاحیت ہے۔ بھارت نے 2020-21 میں خدمات کی تجارت میں 89 ارب کی بچت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خدمات کے کاروبار سے بھارت اشیاء اسیمبل کرنے والی معشیت کی جگہ علم پر مبنی نظام بن رہا ہے۔ ملک کے سروس سیکٹر نے اب دوسروں کے کام کے بجائے اپنی ذہانت کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت 2030 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی خدمات برآمد کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ خدمات کے کاروبار کا ملکی معیشت میں بہت اہم کردار ہے اور یہ ایک اہم شراکت دار ہے۔
خدمات کا شعبہ اس وقت تقریباً 2.6 کروڑ افراد کو ملازمت دیتا ہے اور ملک کے عالمی برآمدی کاروبار میں تقریباً 40 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ خدمات کے شعبے کی برآمدات 2020-21 میں خدمات کی درآمدات سے 89 ارب ڈالر زیادہ تھیں۔ سنہ 2000-2021 میں بھارت میں کل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) کا 53 فیصد خدمات کے شعبے میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم، آن لائن تربیتی پروگرام، لینگویج کورسز جیسے شعبوں میں خدمات کی برآمدات کو بڑھانے کے بھی بہت زیادہ امکانات ہیں۔ یو ایس اے، کینیڈا، یو اے ای اور جنوبی کوریا کے طلبا آرٹ، ثقافت اور قدیم ورثے کا مطالعہ کرنے کے لیے بھارت آنا پسند کرتے ہیں۔
سیاحت، صحت کی خدمات اور کلاؤڈ گیمنگ سروسز جیسے شعبوں میں بھی بھارت کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ترقی یافتہ صنعتی ممالک، خلیجی اور آسیان ممالک میں نرسنگ خدمات کے لیے زیادہ سے زیادہ تعداد میں نرسیں فراہم کرتا ہے۔
- مزید پڑھیں:
- فاقہ کشی کی فہرست میں ہم پڑوسی ممالک سے بھی پیچھے ہیں: ادھیر رنجن چودھری
- 'خریف سیزن میں اب تک 35273 کروڑ روپے کے دھان کی سرکاری خرید'
- سرینگر کی اسٹیشنری انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایکسپورٹ پرموشن اسکیموں کے تحت 56027 کروڑ روپے جاری کیے ہیں جن میں سے 10002 کروڑ ایس ای آئی ایس کے لیے ہیں۔
یو این آئی