نیشنل اقتصادی کونسل کے سربراہ لیری کڈلو نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ 'لوگ چین پر اعتماد کھو رہے ہیں اور بھارت ایک بڑا مدمقابل بن گیا ہے۔ اور اگر میں غلط نہیں ہوں تو بھارت نے اپنے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو کم کردیا۔ اس سے یہ سرمایہ کاری کا ایک بہت پرکشش مقام بن سکتا ہے اور بھارت امریکہ کا ایک بہت بڑا اتحادی ہے۔'
کڈلو نے کہا کہ' 18 ماہ قبل وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران انہوں نے وزیر اعظم سے کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی سفارش کی تھی'۔
بھارت نے گذشتہ ستمبر میں اس وقت کی کمپنیوں کے لیے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم کرکے 22 فیصد اور نئی کمپنیوں کے لیے 25 فیصد سے 15 فیصد کردی تھی۔
اس سے قبل جب ان سے بھارت میں امریکی ٹیک اور ای کامرس کمپنیوں کی طرف سے حالیہ 17.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ' بدقسمتی سے بھارت ایک بہت ہی محفوظ ملک ہے، لہذا میں صرف اس کی طرف سے نیک خواہشات کا اظہار کروں گا۔ لیکن ایک بہت بڑی آبادی۔'
انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ' ٹرمپکے 'امریکہ فرسٹ کمپین' اور امریکہ میں مینوفیکچرنگ کو واپس لانے کی کوششوں کے درمیان بھارت میں ان کمپنیوں کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ' ہم تجارت، بین الاقوامی تجارت کے لیے رکاوٹ نہیں ہیں۔ وہ بڑی امریکی کمپنیاں ہیں، جن کے کام زیادہ ترکام یہاں ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ' چین سے امریکی کمپنیوں کا خروج بنیادی طور پر ٹیکنالوجی، دواسازی یا دواسازی کی سپلائی کا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ' مجھے بہت سی اسکیموں کے بارے میں پتہ ہے۔'
کڈلو نے کہا کہ' چین کے بارے میں امریکی کاروباری رویوں میں چینی فلو اور باقی دنیا کے ساتھ شفافیت اور امداد کی کمی کی وجہ ان کے نظرئے تبدیل ہو رہے ہیں۔"
اس سال وال مارٹ نے بھارتی کمپنی فلپ کارٹ میں 1.2 ارب ڈالر اور اور ایمیزون میں30.5 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
گوگل نے کہا ہے کہ وہ پانچ برسوں میں بھارت میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے اور اس میں سے ساڑھے 4 ارب مکیش امبانی کی ٹکنالوجی اور مواصلات کمپنی جیو میں ہوگی۔
فیس بک کا جیو میں 5.7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے اور انٹیل بھی جیو میں 25.34 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔