حالانکہ مرکزی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے، لیکن گھریلو خوردنی تیل کی صنعت نے ملائیشیا کے خلاف بائیکاٹ کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
خوردنی تیل کی صنعت سے وابستہ ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ' ہمارے لیے پہلے ملک کے مفادات ہیں اور کاروبار بعد میں۔ کشمیر پر بھارت کے خلاف بیان پر ملک کے تیل تاجر ملائیشیا سے ناراض ہیں، اس لیے انہوں نے تیل کی برآمد کو روک دیا ہے۔
سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر بی وی مہتا نے کہا کہ ' ہمارے لیے پہلے ملک آتا ہے اور کاروباری تعلقات بعد میں آتے ہیں۔ ملائیشیا سے پام تیل برآمد کرنا ہماری مجبوری نہیں، کیوں ملائیشیا کی جگہ انڈونیشیا سے پام تیل کی برآمد کا راستہ ہمارے پاس موجود ہے۔
خیال رہے کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' بھارت نے جموں و کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی پیش کش کے باوجود اس پر اپنا قبضہ جمایا۔ بھارت کی اس کارروائی کے پیچھے بھلے ہی کوئی وجہ رہی ہو لیکن یہ غلط ہے، بھارت کو پاکستان کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے'۔
ڈاکٹر مہتا نے کہا کہ ' بھارت ملائیشیا سے پام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور ہم سالانہ 30 لاکھ ٹن سے زائد پام تیل ملائیشیا سے برآمد کرتے ہیں۔ ملائیشیا سے پام تیل کی برآمد روکنے پر بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ بھارت کے پاس انڈونیشیا جیسا دوسرا متبادل موجود ہے۔'