عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران جھارکھنڈ کے دیہی علاقے سے تلعلق رکھنے والی خواتین ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنی قسمت بدلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ موبائل ایپ کے ذریعہ دیہی خواتین دوسروں کے ساتھ اپنی زندگی میں بھی تبدیلی کی نئی داستان لکھ رہی ہیں۔
جھارکھنڈ کی سخی منڈل کی خواتین ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے 'سخی باسکٹ' کا استعمال کرکے دوسری خواتین کے لیے مثال بن گئی ہیں۔ جھارکھنڈ کے ضلع کھونٹی کے صدر بلاک میں واقع انیگڈا دو سخی منڈلوں (خواتین کے گروپ) کی 6 خواتین ممبران نے آن لائن آرڈر کے ذریعہ راشن (روزانہ گھریلو اشیاء) کی ہوم ڈیلیوری کا کام شروع کیا ہے۔
کورونا کے اس دور میں جب لوگ اپنا گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کررہے تھے، وہیں ان دیہی خواتین کی جانب سے 'سخی باسکٹ' نامی یہ دکان لوگوں کو گھر گھر راشن مہیا کرا رہی تھی۔ گذشتہ چار مہینوں کے دوران 'سخی باسکٹ' نے 1500 سے زیادہ افراد کے گھروں تک سامان پہنچایا ہے۔
ضلع کھونٹی کے نیتا جی چوک کے 4 کلومیٹر کے دائرے کے لوگوں کو 'سخی باسکیٹ' ایپ کے ذریعہ 250 روپے سے زیادہ آرڈر دینے پر مفت ڈلوری کی سہولت دی جاتی ہے، جبکہ 250 روپے سے کم کی مالیت کے بقدر سامان خریدنے پر 20 روپے ڈیلیوری چارج دینا پڑتا ہے'۔
مزید پڑھیں: کووڈ۔19: تنخواہ پانے والے ملازمین سب سے زیادہ متاثر
انیگڈا گاؤں میں سخی منڈل کا تشکیل سنہ 2017 میں ہوا تھا، جس کے تحت روڈ گروپ کی خواتین زراعت کے ذریعہ اپنا روزگار کمارہی تھیں۔ اسی درمیان کورونا کے دور میں ہورہی پریشانیوں کی وجہ سے 6 خواتین نے روزمرہ کی اشیاء کی 'ہوم ڈیلیوری' کرنے کا منصوبہ بنایا۔
ان خواتین نے اپنے گروپس سے 50-50 ہزار روپے کا قرض لیا اور تھوک قیمت پر سامان کی خریداری کی اور پھر اس علاقے میں مرکز قائم کیا۔ ابتدائی دنوں میں ان خواتین نے واٹس ایپ کے ذریعے آرڈر لیے اور سائیکل سے ڈیلیوری شروع کی۔
اس کے بعد ان خواتین نے ٹکنالوجی سے متعلق لوگوں سے رابطہ کیا اور ایپ کو گوگل پلے اسٹور پر دستیاب کیا اور تکنیکی معاونت اور اسٹاک کے اپ ڈیٹ کے لیے اس ایپ کو کمپیوٹر ریلیشنشپ مینجمنٹ نامی ایک ایپ سے منسلک کیا گیا۔ اس ایپ کے ذریعہ صارفین اپنی سہولت کے مطابق زبان کا انتخاب کرکے اپنے لیے سامان آڈر کررہے ہیں اور آن لائن رقم بھی ادا کر رہے ہیں۔
سخی باسکیٹ کی منتظم میرا دیوی نے ایک بھارتی نیوز ایجنسی کوبتایا کہ' لاک آؤٹ کے دوران لوگ کورونا سے خوفزدہ تھے تب لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے ڈر رہے تھے، ایسے ماحول میں ہم نے لوگوں کے گھروں تک ضروری سامان فراہم کرنے کی کوشش کی۔ "
وہ کہتی ہیں کہ انفیکشن کے خطرے کے پیش نظر بار کوڈ کو ڈلیوری ٹوکری پر لگا دیا تھا تاکہ صارفین نقد رقم نہ ہونے کی صورت میں آن لائن ادائیگی کرسکے'۔
سخی باسکیٹ دیہی علاقے تعلق رکھنے والی خواتین چلارہی ہیں۔ خاص طور رپر میرا دیوی اور سروج دیوی اس اسٹیبلشمنٹ کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ سروج دیوی خود ہی اس کاروبار کی حساب کتاب سنبھال تی ہیں۔ان خواتین نے اب تک 1500 گھروں تک سامان پہنچایا ہے اور اپریل کے بعد سے۔ اپریل ماہ کے بعد سے اب تک سخی باسکیٹ کے ذریعے تقریباً 5 لاکھ 72 ہزار روپے کا لین دین کیا جا چکا ہے'۔
دوسری جانب سروج دیوی کا کہنا ہےکہ' ہم ابھی منافع پر توجہ نہیں دے رہے ہیں، بلکہ ہم اپنے اسٹاک اور صارفین کی تعداد بڑھانے پر زیادہ زور دے رہے ہیں، تاکہ ہم ضلع میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہونچ سکیں۔'