ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن کے بعد معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ان لاک 1.0 کا آغاز کیا گیا، جس کو 3 مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا۔ اس دوران بعض سرگرموں پر پابندی عائد رہی گی ان میں جم خانہ بھی شامل ہے جنہیں بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس فیصلے پر جم مالکان میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ جس کے خلاف دارالحکومت دہلی میں جم مالکان نے مارچ بھی کیا۔
غور طلب ہے کہ دارالحکومت دہلی میں کم و بیش ہزاروں جم خانے ہیں بیشتر جم خانے کرائے پر چلتے ہیں۔ ایک جم خانے میں تقریباً 3 سے زائد افراد ملازمت کرتے ہیں۔ صرف دہلی میں 50 ہزار سے زائد ملازمین مختلف جم خانے میں کام کرتے ہیں۔ جم نہ کھولنے سے یہ لوگ کافی پریشان ہیں۔
اس سلسلے میں باڈی بلڈنگ اسپورٹس ایسوسی ایشن کے جم مالکان اور سینکڑوں باڈی بلڈرز اکٹھے ہوئے اور مارچ کرتے ہوئے تری لوک پوری کے رکن اسمبلی روہت مہرولیا کے دفتر تک پہنچے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کے نام ایک یادداشت پیش کی۔
جِم مالکان نے کہا کہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں، یہاں تک کہ روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔ حکومت سے درخواست ہے کہ تمام جم خانے کو کھولنے کے لیے نئے ہدایت جاری کرے۔ جب حکومت خود یہ کہہ رہی ہے کہ ورزش کرنے سے کورونا کا خطرہ کم ہوتا ہے تو جم خانے بند کیوں؟ جم کھلیں گے تبھی تو کورونا سے مقابلہ ممکن ہوسکے گا'۔