جی ایس ٹی کونسل نے بدھ کے روز ریاستوں اور نجی شعبے کی لاٹریوں کے لیے 28 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جی ایس ٹی کونسل نے پہلی بار رائے دہندگی کے ذریعے کسی مسئلے پر فیصلہ کیا۔
ریونیو سکریٹری اجے بھوشن پانڈے نے جی ایس ٹی کونسل کی 38 ویں اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ لاٹری کی نئی شرح مارچ سنہ 2020 سے نافذ ہوگا۔ جس میں ایس ٹی کونسل کی مذکورہ میٹنگ اس لحاذ سے بھی خاص رہا کہ پہلی بار کسی مسئلے پر فیصلہ لینے کے لیے رائے دہندگی کا سہارا لیا گیا۔ اس سے قبل کونسل کی 37 ویں اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلے لیے گئے تھے۔
مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں جی ایس ٹی کے تحت محصولات کی وصولی میں کمی کے لیے ریاستوں کو ملنے والے رقومات پر آمنے سامنے آنے کے بعد لاٹری کے معاملے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوپارہی تھی۔ جی ایس ٹی کونسل نے بنے ہوئے اور غیر بنے ہوئے تھیلے پر جی ایس ٹی کی شرح کو 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پانڈے نے کہا کہ' اس میٹنگ میں ایسے اداروں کو جی ایس ٹی سے چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں صنعتی پارکس کے قیام میں سہولت کے لیے مرکزی یا ریاستی حکومت کی صنعتی پلاٹوں کے طویل مدتی پیچ پر 20 فیصد داؤ پر لگا ہے۔ اب تک صرف ان اداروں کو چھوٹ مل رہی تھی ، جس میں مرکزی یا ریاستی حکومت کا حصہ 50 فیصد ہے۔
پانڈے نے کہا کہ علاقائی اور ریاستی سطح پر بھی شکایات کے ازالے کی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں سی جی ایس ٹی اور ایس جی ایس ٹی دونوں افسران شامل ہوں گے۔ ان کے علاوہ تجارت اور صنعت کے نمائندے بھی اس میں شامل ہوں گے۔ کونسل نے جولائی 2017 سے جی ایس ٹی آر -1 کے تحت تفصیلات جمع نہ کروانے کے معاملے میں جرمانے میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت لاٹری پر دو قسم کے ٹیکس ہیں۔ ضابطے کے تحت ریاستی سطح پر لاٹری کی فروخت پر 12 فیصد اور ریاست سے باہر فروخت کرنے پر 28 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں 21 ریاستوں نے 28 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی نافذ کرنے کی حمایت کی ہے، جبکہ سات ریاستوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔
لاٹری انڈسٹری عرصہ دراز سے یکساں ٹیکس کو 12 فیصد کی شرح سے نافذ کرنے اور انعامی رقم کو ٹیکس مستنی کرنے کا مطالبہ کررہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈبل ٹیکس کی وجہس لاٹری انڈسٹری کی نمو متاثر ہوئی ہے۔