ETV Bharat / business

حکومت کے پاس ایئرانڈیا کی نجکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا: پوری - سرمایہ کشی کے بعد بھی اصل برانڈ 'ایئر انڈیا' رہے

حکومت نے پبلک سیکٹر کی طیارہ خدمات کمپنی ایئر انڈیا کے صد فیصد حصص فروخت کرنے کے لیے آج ٹینڈر جاری کر دیا اور جو کمپنیاں اس کے شیئر خریدنا چاہتی ہیں ان کے لیے دستاویزات جمع کرنے کی آخری تاریخ 17 مارچ رکھی گئی ہے۔

Govt to sell 100 pc stake in Air India; issues bid document
حکومت کے پاس ایئرانڈیا کی نجکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا: پوری
author img

By

Published : Jan 27, 2020, 8:10 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:36 AM IST

شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سرمایہ کشی کے بعد بھی اصل برانڈ 'ایئر انڈیا' رہے گا۔ ایئر انڈیا ایک قسم سے قرض کے جال میں پھنس گئی ہے جس سے باہر نکلنے کے لئے حکومت کے پاس کافی مالی وسائل نہیں ہیں لہذا اس کی نجکاری کی ضروری ہوگئی تھی۔

حکومت کے پاس ایئرانڈیا کی نجکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا: پوری

انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کے سوفیصدحصص کے علاوہ اس کی یونٹس ایئر انڈیا ایکسپریس اور ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز لمیٹڈ کے بھی مکمل شیئر فروخت کیے جائیں گے۔ ایئر انڈیا ایکسپریس ایئر انڈیا کی مکمل ملکیت والی طیارے سروس کمپنی ہے جبکہ ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز میں اس کی 50 فیصد حصہ داری ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ اس میں دلچسپی لینے والے 28 سرمایہ کار جنوری سے 11 فروری تک اپنے شبہات اور سوال بھیج سکیں گے۔ حکومت 25 فروری تک سوالات کا جواب دے گی اور 17 مارچ تک لیٹر آف انٹررسٹ جمع کرائے جا سکیں گے۔ ان دستاویزات کو جمع کرانے والے اہل سرمایہ کاروں کو 31 مارچ تک مطلع کرکے انہیں آخری مالی بولی کے لئے مدعو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سرکاری طیارہ سروس کمپنی کی سرمایہ کشی کے لئے وزیر داخلہ امت شاہ کی صدارت میں بنے وزراء کے گروپ نے اس مہینے کے شروع میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی شرائط کو منظوری دی تھی۔یہ دو سال میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی دوسری کوشش ہے۔مئی 2018 میں کسی بھی خریدار کے سامنے نہ آنے سے سرمایہ کشی کی کوشش ناکام رہی تھی۔

شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سرمایہ کشی کے بعد بھی اصل برانڈ 'ایئر انڈیا' رہے گا۔ ایئر انڈیا ایک قسم سے قرض کے جال میں پھنس گئی ہے جس سے باہر نکلنے کے لئے حکومت کے پاس کافی مالی وسائل نہیں ہیں لہذا اس کی نجکاری کی ضروری ہوگئی تھی۔

حکومت کے پاس ایئرانڈیا کی نجکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا: پوری

انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کے سوفیصدحصص کے علاوہ اس کی یونٹس ایئر انڈیا ایکسپریس اور ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز لمیٹڈ کے بھی مکمل شیئر فروخت کیے جائیں گے۔ ایئر انڈیا ایکسپریس ایئر انڈیا کی مکمل ملکیت والی طیارے سروس کمپنی ہے جبکہ ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز میں اس کی 50 فیصد حصہ داری ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ اس میں دلچسپی لینے والے 28 سرمایہ کار جنوری سے 11 فروری تک اپنے شبہات اور سوال بھیج سکیں گے۔ حکومت 25 فروری تک سوالات کا جواب دے گی اور 17 مارچ تک لیٹر آف انٹررسٹ جمع کرائے جا سکیں گے۔ ان دستاویزات کو جمع کرانے والے اہل سرمایہ کاروں کو 31 مارچ تک مطلع کرکے انہیں آخری مالی بولی کے لئے مدعو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سرکاری طیارہ سروس کمپنی کی سرمایہ کشی کے لئے وزیر داخلہ امت شاہ کی صدارت میں بنے وزراء کے گروپ نے اس مہینے کے شروع میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی شرائط کو منظوری دی تھی۔یہ دو سال میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی دوسری کوشش ہے۔مئی 2018 میں کسی بھی خریدار کے سامنے نہ آنے سے سرمایہ کشی کی کوشش ناکام رہی تھی۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 27 2020 5:21PM



حکومت کے پاس ایئرانڈیا کی نجکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا: پوری



نئی دہلی 27 جنوری (یواین آئی) حکومت نے پبلک سیکٹر کی طیارہ سروس کمپنی ایئر انڈیا کے صد فیصد حصص فروخت کرنے کے لئے آج ٹینڈر جاری کر دیا اورجو کمپنیاں اس کے شیئر خریدنا چاہتی ہیں ان کے لئے دستاویزات جمع کرنے کی آخری تاریخ 17 مارچ رکھی گئی ہے۔

شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ سرمایہ کشی کے بعد بھی اصل برانڈ 'ایئر انڈیا' رہے گا۔ ایئر انڈیا ایک قسم سے قرض کے جال میں پھنس گئی ہے جس سے باہر نکلنے کے لئے حکومت کے پاس کافی مالی وسائل نہیں ہیں لہذا اس کی نجکاری کی ضروری ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کے سوفیصدحصص کے علاوہ اس کی یونٹس ایئر انڈیا ایکسپریس اور ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز لمیٹڈ کے بھی مکمل شیئر فروخت کیے جائیں گے ۔ایئر انڈیا ایکسپریس ایئر انڈیا کی مکمل ملکیت والی طیارے سروس کمپنی ہے جبکہ ایئر انڈیا سیٹس ایئرپورٹ سروسز میں اس کی 50 فیصد حصہ داری ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ اس میں دلچسپی لینے والے 28 سرمایہ کار جنوری سے 11 فروری تک اپنے شبہات اور سوال بھیج سکیں گے۔ حکومت 25 فروری تک سوالات کا جواب دے گی اور 17 مارچ تک لیٹر آف انٹررسٹ جمع کرائے جا سکیں گے۔ ان دستاویزات کو جمع کرانے والے اہل سرمایہ کاروں کو 31 مارچ تک مطلع کرکے انہیں آخری مالی بولی کے لئے مدعو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سرکاری طیارہ سروس کمپنی کی سرمایہ کشی کے لئے وزیر داخلہ امت شاہ کی صدارت میں بنے وزراء کے گروپ نے اس مہینے کے شروع میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی شرائط کو منظوری دی تھی۔یہ دو سال میں ایئر انڈیا کی سرمایہ کشی کی دوسری کوشش ہے۔مئی 2018 میں کسی بھی خریدار کے سامنے نہ آنے سے سرمایہ کشی کی کوشش ناکام رہی تھی۔

یواین آئی۔ م س


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 4:36 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.