وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 'بھارت میں بانس کے لیے مواقع اور چیلنجز سے متعلق قومی مشاورت' کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'بانس کی کاشت کاری کو اپنانے کے لیے کہ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایف پی او کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے۔ اس سے کسانوں کو نرسریوں اور شجر کاری کے صحیح طریقہ کار سے متعلق معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے ریاستوں سے بانس شعبہ کے لیے ایف پی او کے قیام سے متعلق تجاویز بھیجنے کی اپیل کی۔
بانس کے شعبہ کی حصولیابیوں کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں تجارتی لحاظ سے اہم بانس کے پودے 15000 ہیکٹر رقبے میں لگائے گئے ہیں۔ کسانوں کو شجرکاری کے معیاری سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بانس مشن کے تحت 329 نرسریاں قائم کی گئیں۔ بانس مشن کے تحت 79 بانس منڈیاں بنائی گئیں۔ بانس پر مبنی مقامی معیشت ماڈل کے قائم کے لیے ان سرگرمیوں کو انقلابی منصبوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 'مشن سے وابستہ اقدامات کے ساتھ سرکاری و غیر سرکاسری تاجروں کے تعاون سے کسانوں اور مقامی معیشت کی صورتحال میں بہتر ی لانے کے لیے حکومت کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
مزید پڑھیں: ڈیجیٹل کرنسی لانے کی تیاری میں ریزرو بینک: داس
پودوں کی کونپلیں پھوٹنے کے دوران بانس کی اقسام اور معیاری پودوں کی شناخت میں پیش دشواری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مسٹر تومر نے نرسریوں کو ریکگنائز کرنے اور شجرکاری کے مواد کی تصدیق کے لئے رہنما خطوط تیا ر کرنے کے لیے 'نیشنل بانس مشن' کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ریاستیں فی الحال نرسریوں کو منظوری دینے کے عمل پر کام کر رہی ہیں اور کسانوں اور صنعتوں کی رہنمائی کے لیے ان کی تفصیلات منظر عام پر لا ئی گئی ہے، جہاں سے اچھے پودے حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانس کے ورسٹائل استعمال کے تیئں بیداری اور توسیع کے ساتھ ہی جدید مصنوعات کے لیے اسٹارٹ اپ اور ڈیزائنروں کے ساتھ مل کر کام کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: خوردنی تیل کی قیمتیں آسمان پر، اپریل سے پہلے راحت کی امید نہیں
یو این آئی