ETV Bharat / business

چودہ اقسام کی خریف فصلوں کی قیمتوں میں اضافہ

author img

By

Published : Jun 1, 2020, 10:27 PM IST

حکومت نے سنہ 2020-21 کے لیے خریف فصلوں کی اقل ترین قیمتیں(ایم ایس پی) طے کردی ہیں اور آج 14 اقسام کی فصلوں کے لیے لاگت سے 50 فیصد تا 83 فیصد زیادہ قیمتوں کا اعلان کیا۔

Govt Approves MSP For 14 Kharif Crops
Govt Approves MSP For 14 Kharif Crops

حکومت نے کاشتکاروں کو مزید راحت دیتے ہوئے قلیل مدتی زراعتی قرضوں کی ادائیگی کی تاریخ 31 مئی سے 31 اگست تک بڑھا دی ہے۔

پیر کے روز یہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں اس سے متعلق تجاویز کو منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ زراعتی لاگت کمیشن کی سفارش پر عام دھان کی لاگت کا 50 فیصد منافع طے کر کے اس کی کم از کم قیمت ( ایم ایس پی) 1868 روپے فی کوئنٹل مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ جوارکی ایم ایس پی اس کی لاگت پر 50 فیصد منافعہ کے ساتھ 2620 روپے اور باجرہ کی ایم ایس پی اس کی لاگت پر 83 فیصد منافعہ کے ساتھ 2150 روپے فی کوئنٹل طے کی گئی ہے۔اسی طرح مکئی کی لاگت پر 53 فیصد ، ارہرمیں 58 فیصد ، مونگ میں 50 فیصد ، اڑد میں 64 فیصد ، سورج مکھی میں 50 فیصد ، سویا بین میں 50 فیصد اور کپاس میں لاگت سے 50 فیصد اضافہ کے ساتھ ایم ایس پی طے کی گئی ہے۔

حکومت نے دھان اے گریڈ کی ایم ایس پی 1888 روپے، راگی کی ایم ایس پی 3295 روپے، مکئی کی ایم ایس پی 1850 روپے، ارہر کی ایم ایس پی 6000 روپے، مونگ کی ایم ایس پی 7196 روپے، اڑد کی ایم ایس پی 6000 روپے، مونگ پھلی کی ایم ایس پی 5275 روپے، سورج مکھی کی ایم ایس پی 5885 روپے، اور سویابین کی ایم ایس پی 3880 روپے فی کوئنٹل مقرر کی ہے۔ حکومت نے کپاس(متوسط فائبر) کی قیمت 5515 اور کلاں فائبر کی قیمت 5825 روپے فی گٹھری طے کی ہے۔

وزیر زراعت نے کہا کہ اس سال ربیع کی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور اس خریداری بھی کم ازکم امدادی قیمت پر کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت نے قلیل میعادی قرضوں کی ادائیگی کی تاریخ 31 مئی سے 31 اگست تک بڑھا دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 31 اگست تک قرضوں کی ادائیگی کرنے والے کسانوں کو تین فیصد سود کی رعایت ملے گی۔ اس پہل سے کسانوں کو متعینہ مدت کے اندر قرضوں کی ادائیگی کرنے کی ترغیب ملے گی۔

اس کا فائدہ ان قلیل مدتی زراعتی قرض خواہوں کو ہو گا جنہیں یکم مارچ 2020 اور 31 اگست 2020 کے درمیان قرض چکانا ہے۔ کسانوں کو قلیل مدتی زراعتی قرض پر نو فیصد سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں بینکوں کے ذریعہ سود پر دو فیصد رعایت ملتی ہے، اس طرح سے وہ عملی طور پر سات فیصد سود ادا کرتے ہیں۔

مسٹر تومر نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی بتایاکہ حکومت کسان کریڈٹ کارڈ کے دائرہ کار کو بھی بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس وقت سات سے ساڑھے سات کروڑ کسانوں کو کریڈٹ کارڈ کی سہولت حاصل ہے۔ باقی دو سے ڈھائی کروڑ کسانوں کو بھی جلد ہی کریڈٹ کارڈ جاری کردیئے جائیں گے ، جس سے کسانوں کو مزید دو لاکھ کروڑ روپے دستیاب ہوں گے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو اپنی فصلوں کی قیمت کا اختیار دینے اور کہیں بھی اور کسی کو بھی اپنی فصل فروخت کرنے کا حق دینے کے لئے ایک مرکزی قانون بنایا جائے گا۔ اس کے لئے ریاستوں سے بھی بات چیت کی جائے گی۔

حکومت نے کاشتکاروں کو مزید راحت دیتے ہوئے قلیل مدتی زراعتی قرضوں کی ادائیگی کی تاریخ 31 مئی سے 31 اگست تک بڑھا دی ہے۔

پیر کے روز یہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں اس سے متعلق تجاویز کو منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ زراعتی لاگت کمیشن کی سفارش پر عام دھان کی لاگت کا 50 فیصد منافع طے کر کے اس کی کم از کم قیمت ( ایم ایس پی) 1868 روپے فی کوئنٹل مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ جوارکی ایم ایس پی اس کی لاگت پر 50 فیصد منافعہ کے ساتھ 2620 روپے اور باجرہ کی ایم ایس پی اس کی لاگت پر 83 فیصد منافعہ کے ساتھ 2150 روپے فی کوئنٹل طے کی گئی ہے۔اسی طرح مکئی کی لاگت پر 53 فیصد ، ارہرمیں 58 فیصد ، مونگ میں 50 فیصد ، اڑد میں 64 فیصد ، سورج مکھی میں 50 فیصد ، سویا بین میں 50 فیصد اور کپاس میں لاگت سے 50 فیصد اضافہ کے ساتھ ایم ایس پی طے کی گئی ہے۔

حکومت نے دھان اے گریڈ کی ایم ایس پی 1888 روپے، راگی کی ایم ایس پی 3295 روپے، مکئی کی ایم ایس پی 1850 روپے، ارہر کی ایم ایس پی 6000 روپے، مونگ کی ایم ایس پی 7196 روپے، اڑد کی ایم ایس پی 6000 روپے، مونگ پھلی کی ایم ایس پی 5275 روپے، سورج مکھی کی ایم ایس پی 5885 روپے، اور سویابین کی ایم ایس پی 3880 روپے فی کوئنٹل مقرر کی ہے۔ حکومت نے کپاس(متوسط فائبر) کی قیمت 5515 اور کلاں فائبر کی قیمت 5825 روپے فی گٹھری طے کی ہے۔

وزیر زراعت نے کہا کہ اس سال ربیع کی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور اس خریداری بھی کم ازکم امدادی قیمت پر کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت نے قلیل میعادی قرضوں کی ادائیگی کی تاریخ 31 مئی سے 31 اگست تک بڑھا دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 31 اگست تک قرضوں کی ادائیگی کرنے والے کسانوں کو تین فیصد سود کی رعایت ملے گی۔ اس پہل سے کسانوں کو متعینہ مدت کے اندر قرضوں کی ادائیگی کرنے کی ترغیب ملے گی۔

اس کا فائدہ ان قلیل مدتی زراعتی قرض خواہوں کو ہو گا جنہیں یکم مارچ 2020 اور 31 اگست 2020 کے درمیان قرض چکانا ہے۔ کسانوں کو قلیل مدتی زراعتی قرض پر نو فیصد سود ادا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں بینکوں کے ذریعہ سود پر دو فیصد رعایت ملتی ہے، اس طرح سے وہ عملی طور پر سات فیصد سود ادا کرتے ہیں۔

مسٹر تومر نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی بتایاکہ حکومت کسان کریڈٹ کارڈ کے دائرہ کار کو بھی بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس وقت سات سے ساڑھے سات کروڑ کسانوں کو کریڈٹ کارڈ کی سہولت حاصل ہے۔ باقی دو سے ڈھائی کروڑ کسانوں کو بھی جلد ہی کریڈٹ کارڈ جاری کردیئے جائیں گے ، جس سے کسانوں کو مزید دو لاکھ کروڑ روپے دستیاب ہوں گے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو اپنی فصلوں کی قیمت کا اختیار دینے اور کہیں بھی اور کسی کو بھی اپنی فصل فروخت کرنے کا حق دینے کے لئے ایک مرکزی قانون بنایا جائے گا۔ اس کے لئے ریاستوں سے بھی بات چیت کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.