حکومت نے نئی ڈیبٹ- ای ٹی ایف اسکیم میں توسیع کی تجویز پیش کی ہے، جس میں ابتدائی طور پر سرکاری تمسکات شامل ہیں۔ اس سے خردہ شعبے کے سرمایہ کاروں کو سرکاری تمسکات تک رسائی حاصل ہوگی۔
اس کے علاوہ پنشن فنڈ میں سرمایہ کاری اور طویل مدتی سرمایہ کار بھی متوجہ ہوں گے۔ این بی ایف سی، ایچ ایف سی کے تحلیل ہونے کے مسئلےسے نمٹنے کے لیے عام بجٹ 20-2019 کے بعد حکومت نے این بی ایف سی کے لیے جزوی قرض گارنٹی اسکیم بنائی تھی۔ حکومت اور ریزروبینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے جی آئی ایف ٹی سِٹی گجرات کے انٹر نیشنل فائننشیئل سروسیز سنٹر میں کاروبار کےلئے روپےکے متبادل کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
شیئرز کی فروخت کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹاک ایکسچنجوں میں کمپنیوں کی فہرست تیار کرنے سے کمپنی میں ڈسپلن آتا ہے، اس سے مالی منڈیوں تک رسائی فراہم ہوتی ہے اور اس کی قدر واضح ہوتی ہے۔ اس سے خردہ سرمایہ کاروں کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے حاصل کردہ سرمائے میں شرکت کرسکیں۔ حکومت اب ابتدائی سرکاری پیش کش (آئی پی او) کا طریقہ اپناکر ایل آئی سی میں اپنے حصے کو فروخت کرنے کی تجویز پیش کرتی ہے۔
مالی بندوبست کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ 15 ویں مالی کمیشن نے مالی برس 21۔2020 سے متعلق اپنی پہلی رپورٹ پیش کردی ہے۔ معاون وفاقیت کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے حکومت نے اپنے ٹھوس اقدامات میں کمیشن کی سفارشات کو تسلیم کیا ہے۔کمیشن 22۔2021 سے شروع ہونے ولای پانچ سالہ مدت کے لئے سال کے آخر میں صدر جمہوریہ کو اپنی قطعی رپورٹ پیش کرے گا۔ انہوں نے سال 17۔2016 اور 18۔2017 کی وصولی میں سے جی ایس ٹی معاوضہ فنڈ کی رقوم کو دو قسطوں میں منتقل کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد ان رقوم میں منتقلی جی ایس ٹی معاوضہ محصول کے ذریعہ وصولی تک محدود ہوجائے گی۔ 20۔2019 کے مالی سال کے لیے مطالبات زر 26.99 لاکھ کروڑ روپے کی سطح پر ہیں۔ جن میں سے تخمیناً 19.32 لاکھ کروڑ روپے موصول ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سنہ 21۔2020 کے لیے جی ڈی پی کی کم از کم شرح ترقی کا اندازہ 10 فیصد رکھا ہے۔ اسی کے مطابق 21۔2020 کی وصولی اندازاً 22.46 لاکھ کروڑ روپے ہے اور مختلف اسکیموں اور زندگی کے معیار میں بہتری لانے کی ضرورت کے تئیں حکومت کے عزم کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اخراجات کی سطح 30.42 لاکھ کروڑ رکھی گی ہے۔
مالی برس 21۔2020 کے لیے قرضوں کا ایک بڑا حصہ حکومت کے اثاثوں کے اخراجات کی طرف جائے گا۔ جس میں 21 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے معیشت کی شرح ترقی میں تیزی آئے گی۔