مسٹرگڈکری نے کہاکہ اگر آٹوموبائل انڈسٹری پیٹرول اور ڈیزل کے ساتھ ہی بائیو ایتھنول وغیرہ سے چلنے والے انجن کی گاڑیاں بناتی ہے تو اس سے پیٹرول ڈیزل کی درآمدات میں کمی آئے گی اور ملک کے پیسے کی بچت ہوگی اور ساتھ ہی ملک کے کسانوں کو بھی ایتھنول جیسے ایندھن کی وجہ سے فائدہ ہوگا۔
انہوں نے پیر کو ٹویٹ کر کے کہا ’’ ایندھن کے طور پر پیٹرولیم کی درآمدات کا متبادل پیدا کرنے اور اپنے کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچانے کے لیے ہم نے اب ملک میں آٹوموبائل مینوفیکچررز کو فلیکس فیول وہیکلز اور فلیکس فیول سٹرانگ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے کا مشورہ دیا ہےManufacturing Flex Fuel Vehicles۔ ایندھن والی گاڑیوں کے معاملے میں مضبوط ہائبرڈ الیکٹرک ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ صد فیصد پٹرول یا صد فیصدبائیو ایتھنول اور ان کے مرکبات پر چلنے کی صلاحت رکھتی ہیں‘‘ ۔
مسٹرگڈکری نے کہاکہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے اس قدم سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی اور 2030 تک کاربن کے اخراج کو ایک ارب ٹن تک کم کرنے کے لیے سی او پی -26 میں کیے گئے عہد کو پورا کرنے میں بھارت کو مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی