ETV Bharat / business

'ایک ملک ایک بازار' سے  کسانوں کو کیوں ہے اعتراض؟

کسان زرعی قوانین کے خلاف ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں۔ دہلی چلو کی کال پر درجنوں کسان تنظیمیں دہلی پہنچ کراپنی آواز بلند کررہی ہیں۔

farmers-raise-questions-against-one-nation-one-market
farmers-raise-questions-against-one-nation-one-market
author img

By

Published : Nov 30, 2020, 9:21 PM IST

نئی دہلی: پارلیمنٹ سے شروع ہونے والی زرعی قوانین کی مخالفت اب سڑکوں پر آگئی ہے۔ متعدد کسان تنظیمیں زرعی قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے ان قوانین کو واپس لینے کا پرزور مطالبہ کر رہی ہیں۔ دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئے زرعی قوانین سے 'ایک ملک ایک بازار' کا خواب پورا ہوا ہے لیکن احتجاج کرنے والے کسان حکومت کے اس دعوے پر سوالات اٹھا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے نفاذ سے ملک میں دو بازار بن جائیں گے۔

وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کی وجہ سے کسانوں کو اپنی پیداوار ملک میں کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی مل گئی ہے، جبکہ نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے والے کسانوں کا خیال ہے کہ زرعی پیداوار کو ایک ریاست سے دوسری ریاست لے جانے کے لیے کسانوں پر پہلے بھی کوئی پابندی نہیں تھی۔

farmers-raise-questions-against-one-nation-one-market
دہلی چلو کی کال پر درجنوں کسان تنظیمیں دہلی پہنچ کراپنی آواز بلند کررہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے کسان (تفویض اختیار اور تحفظ) قانون 2020 کی شقوں کے مطابق کسان اپنی پیداوار کو ایک ریاست کے اندر اور اے پی ایم سی قانون کے تحت منڈیوں کے باہر کہیں بھی ایک ریاست سے دوسری ریاست میں فروخت کرسکتے ہیں۔ اس قسم کے کاروبار کے لیے کوئی فیس نہیں ہوگی، جبکہ ریاستوں کے اے پی ایم سی ایکٹ کے تحت چلنے والی منڈیوں پر منڈی فیس لگی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کسانوں کی 'دہلی چلو تحریک' پر ایک نظر

حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون سے کسانوں کو ملک میں کہیں بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے کی آزادی ہوگئی ہے اور پورا ملک زرعی مصنوعات کی منڈی بن گیا ہے کسان جہاں چاہے اپنی پیداوار فروخت کرسکتا ہے۔

اسی کے ساتھ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے بعد ملک میں دو طرح کا بازار بن گئے ہیں، ایک وہ منڈیاں ہیں جو اے پی ایم سی کے زیر انتظام چل رہی ہیں اور دوسری وہ جو نئے قانون کے تحت ٹریڈ ایریا مہیا کیا گیا ہے۔

نئے قانون کے تحت ملک میں کہیں بھی کسانوں کو زرعی پیداوار فروخت کرنے کی آزادی کے دعوے پر کسانوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کسان دوسری ریاستوں میں اناج، پھل اور سبزیاں فروخت کرتے تھے اور آج بھی فروخت کررہے ہیں۔

کسانوں کے ان سوالات کو کاروباری بھی صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش سے کاروباری گوپالداس اگروال نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ اس سے قبل بھی مدھیہ پردیش کے اناج اور دیگر زرعی مصنوعات دارالحکومت دہلی سمیت دیگر ریاستوں میں اور ملک میں کہیں بھی فروخت کی جاتی تھیں اس پر کوئی پابندی نہیں تھی۔'

farmers-raise-questions-against-one-nation-one-market
کسانوں کو ایم ایس پی نظام ختم ہونے کا ڈر ہے

پنجاب، ہریانہ، اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے کسان ملک کے دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کا یہ مظاہرہ 26 نومبر سے جاری ہے۔

نئی دہلی: پارلیمنٹ سے شروع ہونے والی زرعی قوانین کی مخالفت اب سڑکوں پر آگئی ہے۔ متعدد کسان تنظیمیں زرعی قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے ان قوانین کو واپس لینے کا پرزور مطالبہ کر رہی ہیں۔ دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئے زرعی قوانین سے 'ایک ملک ایک بازار' کا خواب پورا ہوا ہے لیکن احتجاج کرنے والے کسان حکومت کے اس دعوے پر سوالات اٹھا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے نفاذ سے ملک میں دو بازار بن جائیں گے۔

وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کی وجہ سے کسانوں کو اپنی پیداوار ملک میں کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی مل گئی ہے، جبکہ نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے والے کسانوں کا خیال ہے کہ زرعی پیداوار کو ایک ریاست سے دوسری ریاست لے جانے کے لیے کسانوں پر پہلے بھی کوئی پابندی نہیں تھی۔

farmers-raise-questions-against-one-nation-one-market
دہلی چلو کی کال پر درجنوں کسان تنظیمیں دہلی پہنچ کراپنی آواز بلند کررہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے کسان (تفویض اختیار اور تحفظ) قانون 2020 کی شقوں کے مطابق کسان اپنی پیداوار کو ایک ریاست کے اندر اور اے پی ایم سی قانون کے تحت منڈیوں کے باہر کہیں بھی ایک ریاست سے دوسری ریاست میں فروخت کرسکتے ہیں۔ اس قسم کے کاروبار کے لیے کوئی فیس نہیں ہوگی، جبکہ ریاستوں کے اے پی ایم سی ایکٹ کے تحت چلنے والی منڈیوں پر منڈی فیس لگی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کسانوں کی 'دہلی چلو تحریک' پر ایک نظر

حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون سے کسانوں کو ملک میں کہیں بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے کی آزادی ہوگئی ہے اور پورا ملک زرعی مصنوعات کی منڈی بن گیا ہے کسان جہاں چاہے اپنی پیداوار فروخت کرسکتا ہے۔

اسی کے ساتھ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے بعد ملک میں دو طرح کا بازار بن گئے ہیں، ایک وہ منڈیاں ہیں جو اے پی ایم سی کے زیر انتظام چل رہی ہیں اور دوسری وہ جو نئے قانون کے تحت ٹریڈ ایریا مہیا کیا گیا ہے۔

نئے قانون کے تحت ملک میں کہیں بھی کسانوں کو زرعی پیداوار فروخت کرنے کی آزادی کے دعوے پر کسانوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کسان دوسری ریاستوں میں اناج، پھل اور سبزیاں فروخت کرتے تھے اور آج بھی فروخت کررہے ہیں۔

کسانوں کے ان سوالات کو کاروباری بھی صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش سے کاروباری گوپالداس اگروال نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ اس سے قبل بھی مدھیہ پردیش کے اناج اور دیگر زرعی مصنوعات دارالحکومت دہلی سمیت دیگر ریاستوں میں اور ملک میں کہیں بھی فروخت کی جاتی تھیں اس پر کوئی پابندی نہیں تھی۔'

farmers-raise-questions-against-one-nation-one-market
کسانوں کو ایم ایس پی نظام ختم ہونے کا ڈر ہے

پنجاب، ہریانہ، اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے کسان ملک کے دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کا یہ مظاہرہ 26 نومبر سے جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.