ریاستی حکومتوں کو اقتدار میں بنائے رکھنے میں انتخابی برس کے دوران تشہیر اور اشتہار پر کیے جانے والے خرچ کا بہت اثر پڑتا ہے۔ جمعہ کے روز ایس بی آئی کے ماہرین اقتصادیات کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا۔
ایس بی آئی کے ماہرین اقتصادیات کی اس رپورٹ میں، گذشتہ پانچ برسوں کے دوران 23 ریاستوں کے انتخابات کے تجزیے کی بنیاد پر یہ کہا گیا ہے کہ جن ریاستوں میں انتخابی برس کے دوران اشتہار پر کم خرچ کیے، ان میں سے زیادہ تر سرکاریں انتخابات ہار گئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالانکہ انتخابات میں حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لیے ووٹروں کی تعداد، خواتین ووٹرز، ذات پات پر مبنی ووٹرز، موجودہ قیادت، اینٹی ان کمبینسی جیسے دیگر وجوہات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن دس ریاستوں میں عام بات یہ نکلتی ہے کہ جہاں ایک پرانی پارٹی اپنی اقتدار کو برقرار رکھنے کے قابل تھی، اس کی وجہ انتخابی تشہیری مہم یا اشتہاروں پر عوامی اخراجات میں اضافہ تھا۔
حال ہی میں جن ریاستوں کے انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں ان میں، کیرالہ اور مغربی بنگال میں انتخابی برس میں معلومات اور تشہیر پر لگائے گئے خرچ میں بالترتیب 47 فیصد اور 8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے پنارائی وجین اور ممتا بنرجی اقتدار میں واپس آئیں، رپورٹ میں اس نکتے کا ذکر کیا گیا ہے۔
دوسری طرف تامل ناڈو میں ریاستی حکومت کے انتخابی برس اشتہار میں معمولی دو فیصد اضافے کے بعد حکومت میں تبدیلی آئی ہے۔