ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھورام راجن نے معاشی مندی پر مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ' موجودہ حکومت معاشی ترقی کے بجائے سیاسی و سماجی ایجنڈے پر پورا دھیان دے ہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' بھارت کے بڑے سیکٹرز پر توجہ مرکوز کرکے سست پڑی معیشت کو پٹری پر واپس لایا جا سکتا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ بھارت کی معاشی نمو میں کیا روکاوٹ ہے ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ' یہ ایک افسوسناک کہانی ہے۔ میرے خیال میں یہ سیاست ہے'۔
ایک انٹرویو میں راجن نے کہا کہ' بدقسمتی سے موجودہ حکومت نے گذشتہ برس عام انتخابات میں زبردست فتح کے بعد معاشی نمو پر توجہ دینے کی بجائے اپنے سیاسی اور سماجی ایجنڈے کو پورا کرنے پر زیادہ زور دے رہی ہے'۔
راجن نے کہا کہ' بدقسمتی سے اس رجحان نے ترقی کی رفتار کو سست کر دیا ہے۔ اس کی وجہ شروعات میں حکومتی اقدامات بھی ہیں جس میں نوٹ بندی اور خراب طریقے سے نافذ اشیاء و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے اصلاحات شامل ہے'۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی برس کی اکتوبر سے دسمبر کی سہ ماہی میں بھارت کی معاشی شرح نمو 4.7 فیصد رہی جو قریب سات برس کی کم ترین سطح ہے۔ شرح نمو کا یہ اعدادوشمار سنہ 2012۔12 جنوری ۔ مارچ کی سہ ماہی کے بعد سب سے کم ہے۔
گفتگو میں راجن نے کہا کہ' بھارت نے مالیاتی شعبے کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے اور بدقسمتی سے اس کی وجہ سے معاشی شرح نمو کم ہورہی ہے۔ راجن کا یہ انٹریو جی ڈی پی کے اعداد وشمار جاری ہونے سے پہلے نشر کیا گیا تھا۔
شکاگو بوتھ اسکول آف بزنس کے فنانس کے پروفیسر راجن نے کہا ' اگر معاملات کا خیال رکھا جائے اور مناسب اقدامات کیے جائیں تو چیزیں بدل سکتی ہیں'۔