وزارت شہری پرواز کے حکم میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی سے معمول کے مطابق پروازوں میں صرف ایک تہائی ہی پرواز کریں گی۔ بعد میں دھیرے دھیرے پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ وزارت نےبزرگوں، حاملہ خاتون اور بیمار لوگوں کو اگر جہاں تک ممکن ہو سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
جہاز خدمات کمپنیوں کو وزارت کے ذریعہ جاری ہدایات میں زیادہ سے زیادہ اور کم از کم کرایوں کی حد کا پالن کرنا ہوگا۔ وزارت دوری کے حساب سے کرایہ کی حد طے کرے گی تاکہ ایئر لائنس وبا کے وقت مسافروں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ نہ اٹھاسکیں۔
مسافروں کی ویب چیک ان ضروری ہوگا اور انہیں خود ہی بورڈنگ پاس پرنٹ کرنا ہوگا۔ ہوائی اڈے پر چیک ان کی سہولت نہیں ہوگی۔ ہر مسافر کو صرف ایک چیکڈ ان بیگیج اور ایک ہینڈ بیگیج کی اجازت ہوگی۔ چیک ان بیگیج کے لیے ٹیگ بھی خود پرنٹ کرکے مسافروں کو لگانا ہوگا۔
مسافروں کے لیے جاری ہدایات میں ایک نو پوائنٹ کا ’سیلف ڈکلیریشن‘ ضروری قرار دیا گیا ہے جس کے دینے کے بعد ہی وہ بورڈنگ پاس ڈاؤن لوڈ کرپائیں گے۔ مسافروں کا ہوائی اڈے پر کم سے کم دو گھنٹے پہلے پہنچنا ضروری قرار دیاگیا ہے۔
ٹرمنل کے اندر بھیڑ کم رکھنے کے لیے صرف انہیں مسافروں کو ٹرمنل بلڈنگ میں داخل ہونے دیا جائے گا جن کی پرواز اگلے چار گھنٹے میں ہے۔
ٹرمنل میں داخل ہونے سے پہلے ہی تھرمل اسکریننگ کی جائے گی اور بغیر علامات والے مسافروں کو ہی داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔
مسافروں کے لیے ان کے موبائل سے آروگیہ سیتو ایپ ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ایپ پر سبز اشارہ نہیں دکھنے پر داخل ہونے نہیں دیا جائے گا حالانکہ چار برس سے کم عمر کے بچوں کو آروگیہ ایپ کی لازمی ہونے سے چھوٹ دی گئی ہے۔
کوڈ۔19 کے انفیکشن کو قابو میں کرنے کے لیے 25 مارچ سے پورے ملک میں مسافرپروازیں بند ہیں۔ وزیر شہری پرواز ہردیپ سنگھ پوری نے بدھ کو اعلان کیاتھا کہ 25 مئی سے گھریلو پروازیں دوبارہ شروع ہوں گی۔ بین الاقوامی پروازیں بعد میں شروع کی جائیں گی۔
’سیلف ڈکلیریشن‘ فارم میں مسافروں کو بتانا ہوگا کہ وہ کسی کنٹینمنٹ زون میں نہیں رہ رہے ہیں، انہیں بخار، کھانسی یا سانس لینے میں تکلیف نہیں ہے، وہ اس وقت کورنٹائن میں نہیں ہیں اور اگر مستقبل میں بھی علامت سامنے آتا ہے تو وہ فوری طور سے متعلقہ افسران سے رابطہ قائم کریں گے۔
مسافروں کو یہ بتانا ہوگا کہ کووڈ۔19 سے وہ متاثر نہیں رہے ہیں، وہ سفر کرسکتے ہیں، جہاز کمپنیوں کے ذریعہ مانگے جانے پر اپنا موبائل نمبر اور رابطہ کے دیگر تفصیلات انہیں مہیا کرانے ہوں گے اور جس ریاست میں جارہے ہیں وہاں کے سبھی صحت کے اصولوں کی پیروی کریں گے۔
ڈکلریشن میں یہ بھی ہوگا کہ اگر انہیں اس بات کا علم ہے کہ اصولوں کی خلاف ورزی کرکے سفر کرنے پر جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس ڈکلیریشن کے جمع کرانے کے بعد ہی مسافر کو بورڈنگ پاس جاری کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ایک پی این آر پر ایک سے زیادہ مسافروں کی بکنگ کے معاملے میں مشترکہ ڈکلریشن دینے ہو گا جس پر کسی ایک شخص کو دستخط لازمی ہوگا۔
مسافر کو پرواز پکڑنے کے لیے ہوائی اڈے پر آنے سے لے کر منزل پر پہنچنے والے ہوائی اڈے سے نکلنے تک ماسک پہنے رہنا ضروری ہوگا۔ انہیں ہوائی اڈے پر سوشل ڈسٹنسنگ کے اصولوں کی پیروی کرنی ہوگی۔
جہاز میں سوار ہونے سے پہلے بورڈنگ گیٹ پر مسافروں کو ایئر لائنس کے ذریعہ سیفٹی کٹ دیئے جائیں گے جن میں تیں سطح والے ماسک اور سینیٹائزر ہوں گے۔
بورڈنگ سے پہلے انہیں ہاتھوں کو سینیٹائز کرنا ہوگا اور ماسک لگانا ہوگا۔ چیک ان کے لیے ای بورڈنگ پاس کی مسافروں کو خود اسکین کرانی ہوگٰی۔
جہاز کے اندر کسی مسافر کیبن کرو سے کم سے کم بات کرنے، درمیان کے گلیاروں میں کم آنے اور ٹوائلٹ کے کم استعمال کا مشورہ دیا گیا ہے۔ جہاز کے اندر کھانا، اخبار یا کسی طرح کی میگزین نہیں دی جائے گی۔
ہوائی اڈے کے آپریٹرز کو سوشل ڈسٹنسنگ کی پیروی کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ناگزیر معاملوں کو چھوڑ کر مسافروں کو ٹرالی کی سہولت نہیں دی جائے گی۔ ناگزیر معاملوں میں مانگنے پر ہی ٹرالی دی جائے گی۔ ہر چیک ان بیگیج کو جہاز میں لوڈ کرنے سے پہلے اور اتارنے کے بعد جراثیم سے پاک کرنے کی ذمہ داری ہوائی اڈے کے آپریٹر کی ہوگی۔
بزرگ، معذور یا تنہا سفر کرے والے چھوٹے بچوں کی مدد کرنے والے ہوائی اڈے کے ملازموں کے لیے پی پی ای کٹ کااستعمال کرنا ضروری ہوگا۔
چیک ان کے وقت مسافروں کے بورڈنگ پاس کی جانچ والے مقامات پر ملازموں اور مسافرون کے درمیان شیشہ لگانے کے لیے کہا گیا ہے۔ جس میں ایک کونا میگنی فائنگ گلاس سے مزین ہونا چاہیے جہاں سے بورڈنگ پاس کی تفصیلات واضح دکھ سکے۔ ایسا نہیں ہونے پر ملازموں کے لیے فیس شیلڈ کا استعمال ضروری ہوگا۔
ہوائی اڈے پر سوشل ڈسٹنسنگ قائم رکھنے کے لے مسلسل اعلان کیا جائے گا۔ ساتھ ہی جگہ جگہ سینیٹائزر کا نظم بھی ہوگا۔