ETV Bharat / business

دہلی تشدد: کاروبار بری طرح متاثر - ہول سیل کاروبار بھی متاثر

شمالی مشرق دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت اور حمایت کرنے والوں کے درمیان شروع ہوئی جھڑپوں نے دہلی کے بازار کو بری طرح متاثر سے کیا ہے۔

delhi violence business affected
دہلی تشدد:کاروبار بری طرح متاثر
author img

By

Published : Feb 27, 2020, 8:45 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 7:18 PM IST

شمالی مشرق دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت اور حمایت کرنے والوں کے درمیان شروع ہوئی جھڑپوں نے دہلی کے بازار کو بری طرح متاثر سے کیا ہے۔

حالانکہ جمعرات سے ہی کچھ علاقوں میں چھوٹی منڈیاں کھلنا شروع ہوئی ہیں۔ تاہم بڑی دکانیں اور شو رومز اب بھی بند ہیں۔ اس کی وجہ سے علاقے میں روزانہ کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حامیوں اور مخالفین کے مابین بڑھتی ہوئی جھڑپوں کے سبب رونما ہونے والے تشدد کے دوران شمال مشرقی دہلی میں بہت تباہی ہوئی ہے۔ اس تشدد میں بہت ساری بڑی دکانیں، کار شوروم اور پیٹرول پمپ جلا دیے گئے۔ تشدد سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے میں وقت لگے گا، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس علاقے میں روزانہ کی تجارت پر بہت منفی اثر پڑا ہے۔

تشدد سے متاثرہ بیشتر علاقوں میں تمام چھوٹے اور بڑے بازار بند ہیں۔ اس کے علاوہ ان علاقوں میں ہول سیل کاروبار بھی متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔

گوکولپوری میں رہنے والے سورج نے بتایا کہ وہ چاندنی چوک میں واقع ایک دکان میں کام کرتے ہیں۔ وہ اس وقت دکان نہیں جاسکتے کیوںکہ انہیں گھر کی فکر بھی لاحق ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد نے نہ صرف یمونہ پار بلکہ صدر بازار اور چاندنی چوک سمیت پرانی دہلی کے تمام بازاروں کی رونق پر اثر پڑا ہے۔

پرانی دہلی کے سارے بازار ان دنوں ویران پڑے ہوئے ہیں۔ مارکیٹ میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد بہت کم ہے۔ دوسری طرف گاندھی نگر، کرشنا نگر کا لال کوارٹر بازار، جعفر آباد مارکیٹ، مہرا کالونی میں فرنیچر مارکیٹ اور گوکولپوری میں ٹائر مارکیٹ سمیت تمام مقامی بازاروں کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے۔ گاندھی نگر تھوڑی دیر کے لیے کھلتا تو ضرور ہے لیکن جیسے ہی افواہیں پھیلتی ہیں تو دکاندار شٹر گرا کر گھر لوٹ جاتے ہیں۔

گاندھی نگر ہول سیل ریڈی میڈ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر کے کے بیلی کا کہنا ہے کہ گاندھی نگر میں صرف 25 فیصد کاروبار ہورہا ہے۔ سامان ویلکم، جعفر آباد، سیلم پور میں تیار کیا جاتا ہے لیکن یہاں بھڑکے تشدد کی وجہ سے تمام فیکٹریاں بند ہیں۔ اسی طرح موجپور، گوکولپوری میں بیشتر کاریگر رہتے ہیں۔ تشدد کی وجہ سے وہ گھر چھوڑنے کی ہمت کرنے سے بھی قاصر ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے تاجر ہولی کے تہوار کے موقع پر کپڑے خریدنے یہاں پہنچتے ہیں، لیکن اس بار کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ افواہوں کی وجہ سے کاروبار بھی تعطل کا شکار ہے۔ روزانہ کاروبار کرنے والے تاجر بھی خوف کے سبب صدر بازار نہیں پہنچ رہے ہیں اور دکانوں کے شٹر شام چھ بجے سے پہلے ہی بند کر دیتے ہیں۔

ایک تاجر نے بتایا کہ مشرقی دہلی سے تیار کردہ سامان صدر بازار تک نہیں پہنچ سکتا۔ تہوار کے دنوں میں بازار سرد پڑا ہوا ہے۔

شمالی مشرق دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت اور حمایت کرنے والوں کے درمیان شروع ہوئی جھڑپوں نے دہلی کے بازار کو بری طرح متاثر سے کیا ہے۔

حالانکہ جمعرات سے ہی کچھ علاقوں میں چھوٹی منڈیاں کھلنا شروع ہوئی ہیں۔ تاہم بڑی دکانیں اور شو رومز اب بھی بند ہیں۔ اس کی وجہ سے علاقے میں روزانہ کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حامیوں اور مخالفین کے مابین بڑھتی ہوئی جھڑپوں کے سبب رونما ہونے والے تشدد کے دوران شمال مشرقی دہلی میں بہت تباہی ہوئی ہے۔ اس تشدد میں بہت ساری بڑی دکانیں، کار شوروم اور پیٹرول پمپ جلا دیے گئے۔ تشدد سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے میں وقت لگے گا، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس علاقے میں روزانہ کی تجارت پر بہت منفی اثر پڑا ہے۔

تشدد سے متاثرہ بیشتر علاقوں میں تمام چھوٹے اور بڑے بازار بند ہیں۔ اس کے علاوہ ان علاقوں میں ہول سیل کاروبار بھی متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔

گوکولپوری میں رہنے والے سورج نے بتایا کہ وہ چاندنی چوک میں واقع ایک دکان میں کام کرتے ہیں۔ وہ اس وقت دکان نہیں جاسکتے کیوںکہ انہیں گھر کی فکر بھی لاحق ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد نے نہ صرف یمونہ پار بلکہ صدر بازار اور چاندنی چوک سمیت پرانی دہلی کے تمام بازاروں کی رونق پر اثر پڑا ہے۔

پرانی دہلی کے سارے بازار ان دنوں ویران پڑے ہوئے ہیں۔ مارکیٹ میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد بہت کم ہے۔ دوسری طرف گاندھی نگر، کرشنا نگر کا لال کوارٹر بازار، جعفر آباد مارکیٹ، مہرا کالونی میں فرنیچر مارکیٹ اور گوکولپوری میں ٹائر مارکیٹ سمیت تمام مقامی بازاروں کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے۔ گاندھی نگر تھوڑی دیر کے لیے کھلتا تو ضرور ہے لیکن جیسے ہی افواہیں پھیلتی ہیں تو دکاندار شٹر گرا کر گھر لوٹ جاتے ہیں۔

گاندھی نگر ہول سیل ریڈی میڈ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر کے کے بیلی کا کہنا ہے کہ گاندھی نگر میں صرف 25 فیصد کاروبار ہورہا ہے۔ سامان ویلکم، جعفر آباد، سیلم پور میں تیار کیا جاتا ہے لیکن یہاں بھڑکے تشدد کی وجہ سے تمام فیکٹریاں بند ہیں۔ اسی طرح موجپور، گوکولپوری میں بیشتر کاریگر رہتے ہیں۔ تشدد کی وجہ سے وہ گھر چھوڑنے کی ہمت کرنے سے بھی قاصر ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے تاجر ہولی کے تہوار کے موقع پر کپڑے خریدنے یہاں پہنچتے ہیں، لیکن اس بار کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ افواہوں کی وجہ سے کاروبار بھی تعطل کا شکار ہے۔ روزانہ کاروبار کرنے والے تاجر بھی خوف کے سبب صدر بازار نہیں پہنچ رہے ہیں اور دکانوں کے شٹر شام چھ بجے سے پہلے ہی بند کر دیتے ہیں۔

ایک تاجر نے بتایا کہ مشرقی دہلی سے تیار کردہ سامان صدر بازار تک نہیں پہنچ سکتا۔ تہوار کے دنوں میں بازار سرد پڑا ہوا ہے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 7:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.