نئی دہلی: تجارت اور صنعت کے وزیر مملکت سوم پرکاش ای کامرس سرگرمیون کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق ضابطہ پر کہا کہ ای۔ کامرس کی واضح نوعیت پر غور کرتے ہوئے مختلف سیکٹرز میں مختلف قوانین اور ضابطے موجودہ ہیں جو ای۔ کامرس سرگرمیوں کو کنٹرول کرتے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں۔
صارفین تحفظ ایکٹ 2019، فائنانس ایکٹ 2020، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000، غیرملکی زرمبادلہ مینجمنٹ ایکٹ 2000 اور کمپٹیشن ایکٹ 2002۔ ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرنے کے لحاظ سے کمپٹیشن ایکٹ 2002 احتیاطی طریقہ کار فراہم کرتا ہے جس کا مسابقت پر منفی اثر ہوسکتا ہے۔
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے ساتھ ای-کامرس ادارے اور پلیٹ فارم کو فی الحال پریس نوٹ 2 (2018) کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ مینجمنٹ (غیر قرض انسٹرومنٹس ) ضوابط 2019 کے نمبرشمار 15.2 شیڈول 1 کے ساتھ ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔
حکومت کو ای-کامرس کمپنیوں کے خلاف کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (سی اے آئی ٹی) کے ذریعے پیش کردہ نمائندگیاں حاصل ہے۔ غیرملکی زرمبادلہ مینجمنٹ ایکٹ 1999 کے تحت تحقیقاتی اختیارات انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے پاس ہیں، مزید برآں سی اے آئی ٹی کی جانب سے موصولہ شکایات جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ بینکوں کی جانب سے ای- کامرس ویب سائٹز مثلاً ایموزون اور فلپ کارٹ کے ذریعے کی جانے والی خریداریوں کے لیے کیش بیک اور چھوٹ فراہم کرنے میں بینکوں کے ذریعے اختیار کردہ متعصبانہ طرز عمل اپنایا جاتا ہے جس کی جانچ پڑتال بھی کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعے کی جارہی ہے۔
فلپ کارٹ اور آدتیہ برلا فیشن اینڈ ریٹیل کے درمیان ہونے والے معاہدے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پالیسی اور ایف ای ایم اے کی خلاف ورزی کے الزام پر آر بی آئی یا انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کوئی تحقیقات شروع نہیں کی گئی ہے۔